بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش WhatsAppFacebookTwitter 0 11 December, 2025 سب نیوز
ڈھاکہ: (آئی پی ایس) بنگلہ دیش کے امور خارجہ کے مشیر محمد توحید حسین نے کہا ہے کہ تزویراتی طور پر ڈھاکہ کے لیے ممکن ہے کہ وہ بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ کسی علاقائی گروپ میں شامل ہو جائے۔
صحافی کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بنگلہ دیش کے لیے تزویراتی طور پر ممکن ہے لیکن نیپال یا بھوٹان کے لیے انڈیا کو چھوڑ کر پاکستان کے ساتھ گروپ بنانا ممکن نہیں ہے۔
توحید حسین ان کے ریمارکس کو حالیہ اسلام آباد کنکلیو میں پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ایک بیان کے ردعمل کے طور پر تعبیر کیا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بنگلہ دیش، چین اور پاکستان پر مشتمل سہ فریقی اقدام شروع ہو چکا ہے اور اس میں خطے کے اندر اور اس سے باہر کے ممالک کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ توحید حسین نے کہا کہ اسحاق ڈار نے کچھ کہا ہے اور شاید کسی وقت اس میں کچھ پیش رفت ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال اگست میں وزیرِ خارجہ ڈار نے 13 سال بعد پہلی بار بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے بھی حالیہ مہینوں میں چند خوشگوار ملاقاتیں کی ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ سال اگست میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے اسلام آباد اور ڈھاکہ کے درمیان فاصلے کم ہوئے ہیں جبکہ سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم کو پناہ دینے والا دہلی نسبتاً دور ہوا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا لندن ہائیکورٹ: عادل راجہ کے بریگیڈیئر راشد پر الزامات جھوٹ کا مجموعہ، جرمانہ عائد دہشتگرد افغان سرزمین پاکستان کی قومی سلامتی اور خودمختاری کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، عاصم افتخار جیل میں قید کسی بھی شخص سے ملاقات ورثا کا آئینی حق ہے،مولانا فضل الرحمان پاکستان کو لوٹنے والوں کیلئے لندن اور دبئی سیف زونز نہیں رہیں گے، چیئرمین نیب خیبر پختونخوا میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت، یومیہ 56لاکھ مکعب فٹ گیس حاصل ہوگیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ بنگلہ دیش ممکن ہے کے لیے
پڑھیں:
کیا پاکستان میں سولر پینل کی مینوفیکچرنگ ممکن ہے؟
دنیا کے سب سے بڑے سولر پینل بنانے والے اداروں میں سے ایک(LONGi) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مقامی سطح پر سولر پینل کی مینوفیکچرنگ فی الحال معاشی طور پر قابلِ عمل نہیں ہے۔
یوٹیلیٹی اسکیل سولر منصوبے بھی مختلف ساختی رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں، جو ملک کی سولر ٹرانزیشن کی رفتار سست کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کمپنی پاکستان میں سولر پینل فیکٹری لگانے کے لیے تیار؟
(LONGi) کے سربراہ برائے پاکستان و افغانستان عثمان محمد نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ موجودہ حالات میں پاکستان میں سولر پینلز کی اسمبلی عالمی معیار کے مطابق بڑے پیمانے پر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سطح پر تیار کیے گئے پینل بنیادی طور پر صرف گھریلو استعمال کے لیے ہیں اور عالمی منڈی میں مسابقت نہیں کر سکتے۔
عثمان کے مطابق پیداوار کے اخراجات، مزدوری اور کوالٹی کنٹرول کے تقاضے پینل کی قیمت میں تقریباً 30 فیصد اضافہ کر دیتے ہیں جبکہ معیار بھی کچھ کم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک حکومتی پالیسیاں مضبوط کاروباری بنیادیں فراہم نہیں کرتیں تب تک عالمی ادارے مقامی مینوفیکچرنگ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے سے گریز کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سولر صارفین کے لیے سرپرائز، نئے میٹر کی شرط کیوں لگائی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی اسکیل منصوبوں کو زمین کی دستیابی اور ٹرانسمیشن کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ بڑے پلانٹس کے لیے ہزاروں ایکڑ زمین درکار ہوتی ہے جو ایک زرعی ملک میں حاصل کرنا مشکل ہے۔ اس کے علاوہ ٹرانسمیشن لائنیں اکثر کم استعمال ہوتی ہیں جس سے منصوبوں کی مجموعی لاگت بڑھ جاتی ہے۔
ان کے مطابق سرمایہ کاروں کو بجلی گھروں کی کارکردگی اور ٹرانسمیشن کی صلاحیت کے درمیان اس عدم توازن کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے جو یوٹیلیٹی اسکیل سولر کی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب سولر کو آپ بھول جائیں، امریکی ’انورٹر بیٹری‘ نے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا
اس کے باوجود، پاکستان میں متبادل توانائی، خصوصاً سولر، کی طرف رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ گھریلو اور تجارتی شعبوں میں بہت مقبول ہو چکا ہے۔ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ فار ایکویٹ ایبل ڈیولپمنٹ (PRIED) کے مطابق پاکستان میں سولرائزیشن تاریخی سطح تک پہنچ چکی ہے اور ملک بھر میں 33 گیگاواٹ سولر فوٹو وولٹائک (PV) پینل نصب کیے جا چکے ہیں۔
یہ بڑھتا ہوا رجحان پالیسی سازوں کے لیے قومی گرڈ اور توانائی کے مستقبل کے حوالے سے نئے چیلنجز پیدا کر رہا ہے، اگرچہ بجلی کی مجموعی کھپت تقریباً ویسی ہی ہے۔ اس کے باوجود، سستی توانائی کے اس ذریعے سے فائدہ اٹھانے کے لیے متعدد منصوبے شروع کیے جا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سولر سولر پینل سولر پینل پلیٹس