بھارت اور بنگلہ دیش نے ایک دوسرے کے ماہی گیر رہا کردیے
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
بنگلہ دیش اور بھارت نے ایک دوسرے کے پانیوں میں گرفتار ہونے والے ماہی گیروں کی باہمی واپسی (ریپٹری ایشن) کا عمل مکمل کر لیا جو دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان ایک مربوط انسانی ہمدردی اور سفارتی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اطالوی کمپنی بنگلہ دیش ایئر فورس کو یورو فائٹر ٹائفون ملٹی رول لڑاکا طیارے فراہم کرے گی
سرکاری ذرائع کے مطابق بھارت میں حراست میں رکھے گئے 32 بنگلہ دیشی ماہی گیر اور بنگلہ دیش میں گرفتار 47 بھارتی ماہی گیر آج سہ پہر خلیج بنگال میں بین الاقوامی بحری سرحد پر ایک منظم عمل کے تحت ایک دوسرے کے حوالے کیے گئے۔
اس موقعے پر بھارت کوسٹ گارڈ نے 32 بنگلہ دیشی ماہی گیر بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ کے حوالے کیے جبکہ بنگلہ دیش نے بیک وقت 47 بھارتی شہری واپس کیے۔
تبادلے کے دوران بھارت نے بنگلہ دیش کی ایک ماہی گیری کشتی بھی واپس کی جبکہ بنگلہ دیش نے 3 بھارتی کشتیاں لوٹا دیں۔
مزید پڑھیے: بنگلہ دیش میں عام انتخابات کا شیڈول کب جاری ہوگا؟ الیکشن کمیشن نے اعلان کردیا
اسی دوران ایک علیحدہ پیش رفت میں، میگھالیہ، بھارت میں زیرِ حراست چھ بنگلہ دیشی ماہی گیر بھی آج نکوگا¶ن لینڈ پورٹ (ضلع شیرپور) کے ذریعے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کی نگرانی میں وطن واپس لائے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بی جی بی اور بھارت کی بارڈر سیکیورٹی فورس (BSF) کے درمیان رابطہ اور کوآرڈی نیشن جاری ہے۔
حکام کے مطابق، یہ کامیاب ریپٹری ایشن کئی اداروں کے قریبی تعاون کا نتیجہ ہے جن میں وزارتِ خارجہ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ ماہی پروری و مویشی پروری، وزارتِ جہاز رانی، بنگلہ دیش کوسٹ گارڈ، بی جی بی، پولیس اور مقامی انتظامیہ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: آئندہ انتخابات میں بی این پی سب سے زیادہ سیٹیں جیتے گی، جماعت اسلامی دوسرے نمبر پر ہوگی، سروے
علاقائی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے منظم تبادلے دونوں ممالک کے درمیان سمندری اور سرحدی گرفتاریوں سے پیدا ہونے والے تناؤ میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جو اب بھی ایک بار بار سامنے آنے والا چیلنج ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بنگلہ دیشی ماہی گیر بھارتی ماہی گیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش بھارتی ماہی گیر بنگلہ دیش
پڑھیں:
بھارت میں اسمارٹ فونز کی ہر وقت لوکیشن ٹریکنگ کا نیا منصوبہ زیرِ غور
بھارتی حکومت نے حال ہی میں اسمارٹ فونز میں سرکاری سائبر سیکیورٹی ایپ پری انسٹال کرنے کا فیصلہ واپس لیا تھا، مگر اب ایک نیا اور زیادہ سخت منصوبہ سامنے آیا ہے۔ اس تجویز کے تحت اسمارٹ فون بنانے والی تمام کمپنیوں کو اپنے فونز میں مستقل طور پر فعال سیٹلائٹ لوکیشن ٹریکنگ ان ایبل رکھنا ہوگی۔
اس مجوزہ نظام میں صارفین کو لوکیشن سروسز بند کرنے کا اختیار نہیں ہوگا، یعنی جی پی ایس ہر وقت آن رہے گا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ٹیلی کام انڈسٹری نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ فون میں وہ نوٹیفکیشنز بھی بند کر دیے جائیں جو صارفین کو آگاہ کرتی ہیں کہ ان کی لوکیشن ٹیلی کام کمپنیوں کے پاس جا رہی ہے۔
اس معاملے پر بھارتی وزارت داخلہ اور اسمارٹ فون کمپنیوں کے درمیان 5 دسمبر کو ایک اہم میٹنگ طے تھی، جو اب ملتوی کر دی گئی ہے۔ تجویز کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قدم سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ’’قومی سلامتی‘‘ کے معاملات میں مدد ملے گی اور شہریوں کو ’’شرپسند عناصر‘‘ سے محفوظ رکھا جا سکے گا۔
ٹیک کمپنیاں اور ماہرین کی شدید مخالفت
ایپل، گوگل اور سام سنگ نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے حکومت سے اسے فوری طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈیا سیلولر اینڈ الیکٹرونکس ایسوسی ایشن نے بھی حکومت کو لکھے ایک مراسلے میں خبردار کیا تھا کہ اس طرح کی لازمی ٹریکنگ کی مثال دنیا میں کہیں موجود نہیں، اور اس سے فوجی اہلکاروں، ججز، صحافیوں اور کارپوریٹ ایگزیکٹوز کی پرائیویسی بری طرح متاثر ہوگی۔
الیکٹرانک فرنٹیئر فاؤنڈیشن (EFF) نے بھی اس تجویز کو ’’انتہائی تشویشناک‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر وقت فعال جی پی ایس کا مطلب یہ ہوگا کہ فون کمپنیاں اور ریاستی ادارے ہر شہری کی درست لوکیشن ہر لمحے جان سکیں گے—اور وہ بھی قانونی عمل کے بغیر۔
EFF کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ شہریوں کی بنیادی پرائیویسی کے لیے شدید خطرہ ہے اور انہیں مسلسل نگرانی کے ماحول میں دھکیل دے گا۔