—فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کے اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات سامنے آ گئے۔

ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے ارکان نے الزام لگایا ہے کہ اجلاس کے اعلامیے میں شامل نکات پر بات ہی نہیں ہوئی۔

ارکان نے پارٹی گروپس میں کہا کہ پارلیمانی پارٹی میں کچھ بات ہوتی ہے، باہر کچھ اور ہی بتایا جاتا ہے۔

عاطف خان نے کہا کہ رانا ثناء اللّٰہ یا وفاقی وزیر کی کمیٹی بنانے کی پیشکش کا علم نہیں، کل پارلیمانی پارٹی میں کسی کمیٹی میں شمولیت کی پیشکش پر بات نہیں ہوئی، اڈیاہ اجیل کی سہولتوں پر کمیٹی میں شمولیت پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

ڈاکٹر امجد خان نے کہا کہ کل پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وفاقی وزیر کی کمیٹی میں شمولیت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، موجودہ صورتِ حال میں پی ٹی آئی کے لیے ممکن نہیں کہ ان کے ساتھ بیٹھیں، پارٹی نے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا۔

صاحبزادہ صبغت اللّٰہ نے کہا کہ کسی وزیر کی کمیٹی سےمتعلق پارلیمانی کمیٹی میں کوئی بات نہیں ہوئی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی کمیٹی میں کہا کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی عمران خان کے ٹوئٹس پر خاموش کیوں؟

عمران خان کے ٹوئٹس اور اس پر فوج کے ترجمان کے ردعمل پر پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب میں پارلیمانی پارٹی نے چپ سادھی ہوئی ہے اور خاموشی کی ایک انوکھی تصویر بنی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے ٹوئٹر پر سخت پوسٹ کرنا چھوڑو، پھر ملاقات، عمران خان کی صحت سے متعلق فیک نیوز، سہیل آفریدی بھی ناکام

چند روز قبل جیل میں قید بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے ایکس پر کی جانے والی پوسٹ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو براہ راست تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے فوراً بعد ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے عمران خان کو ذہنی مریض قرار دیا اور یہ کہا کہ وہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس سخت مؤقف نے سیاسی حلقوں میں شدید ہلچل مچادی اور پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے فوری ردعمل دیا۔

پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کے الفاظ غیر مناسب اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

مزید پڑھیے: ڈی جی آئی ایس پی آر کے عمران خان کے لیے سخت الفاظ، کیا پی ٹی آئی پر پابندی لگنے جا رہی ہے؟

بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایک سینئر فوجی افسر کا ایک بڑی سیاسی جماعت، اس کی قیادت اور خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کے خلاف ایسا لہجہ انتہائی افسوسناک ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے واضح طور پر کہا کہ ملک کا سب سے مقبول لیڈر قومی سلامتی کا خطرہ کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ انہوں نے اداروں کے درمیان تناؤ کم کرنے، اختلافات دور کرنے اور عمران خان کی بہنوں سے ملاقات کی اجازت دینے پر بھی زور دیا۔

پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کی خاموشی

وی نیوز نے اس معاملے پر پی ٹی آئی کی پنجاب پارلیمانی پارٹی کے متعدد اراکینِ اسمبلی سے رابطہ کیا مگر وہاں خاموشی ہی خاموشی نظر آئی۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کچھ ایم پی ایز نے بتایا کہ وہ اس معاملے پر کچھ نہیں کہنا چاہتے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ عمران خان کے ٹوئٹس اور ان کے مؤقف کے ساتھ کھڑے ہیں جنہیں ڈی جی آئی ایس پی آر نے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے تو انہوں نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے بڑھ کر کچھ نہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی، اس کی شعبدہ بازی اور سیاست ختم ہوگئی، ڈی جی آئی ایس پی آر

ایک ایم پی اے نے مختصراً کہا کہ ہم کسی کی طرف نہیں ہیں بس خاموش رہنا ہی بہتر سمجھتے ہیں۔

شیخ امتیاز کا واضح مؤقف

دوسری طرف پی ٹی آئی کے ایم پی اے اور سابق صدر لاہور شیخ امتیاز نے اس معاملے پر بالکل کھل کر بات کی۔ وی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور جو انہوں نے ٹوئٹس میں کہا ہے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو ایسی پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی اور اداروں کو اس کارروائی کا نوٹس لینا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے: مائنس ون نہیں تو پوری پی ٹی آئی ختم، فیصل واوڈا نے سخت پیغام دے دیا

شیخ امتیاز نے مزید کہا کہ یہ جمہوریت پر حملہ ہے اور پی ٹی آئی پنجاب اسے برداشت نہیں کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی پی ٹی آئی پنجاب عمران خان ٹوئٹ فوج کا عمران خان پر تبصرہ

متعلقہ مضامین

  • پارلیمانی کمیٹی نے اسمارٹ فونز پر بھاری ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کردیا
  • پاکستان تحریک انصاف پارلیمانی پارٹی اعلامیے اور فیصلوں میں اختلافات
  • پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی میں پھوٹ! اعلامیے پر ارکان کے سنگین اعتراضات
  • پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار، علی امین گنڈاپور کا پارٹی سے قطع تعلق، معاملہ کیا ہے؟
  • آج کوئی ورکر بانی کی بہنوں، وکلاء کے ساتھ اڈیالہ نہیں جائے گا: اپوزیشن
  • اپوزیشن اتحاد کا پارلیمانی پارٹی اجلاس، اندرونی کہانی سامنے آگئی
  • پی ٹی آئی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی عمران خان کے ٹوئٹس پر خاموش کیوں؟
  • الیکشن کمیشن کا بیرسٹر گوہر کی بطور چیئرمین پی ٹی آئی تقرری قبول نہ کرنے کا فیصلہ
  • آپ چیئرمین نہ 7 سینیٹرز کی پی ٹی آئی میں شمولیت تسلیم: الیکشن کمشن، گوہر کو خط