سندھ بلڈنگ،گلبہار کی تنگ گلیوں میں خلافِ ضوابط عمارتوں کی وبا
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی کی غیر فعالی، غیر قانونی تعمیرات سے حادثات کا خدشہ
پلاٹ نمبر 1051علی بستی ، 101/4 سو کوارٹر پر خلاف ضابطہ تعمیرات شروع
ضلع وسطی کے رہائشی علاقے گلبہار کی تنگ گلیوں میں حکومتی ضوابط کو نظرانداز کرتے ہوئے بغیر کسی نقشہ یا منظوری کے مکانات اور دکانوں کی غیر قانونی تعمیرات تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ تعمیرات نہ صرف شہری قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ ان سے علاقے کی بنیادی ڈھانچے پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور روزمرہ زندگی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی افراد کے مطابق،گلیوں کی چوڑائی کم ہونے کے باوجود راتوں رات کمرشل پلازے اور رہائشی کوارٹرز کھڑے کر دیے جاتے ہیں، جس سے نکلنے والا تعمیراتی ملبہ گزرگاہوں کو تنگ کر رہا ہے ۔ بجلی کے تاروں پر غیرقانونی کنکشن، پانی کی پائپ لائنوں پر دباؤ اور سیوریج نظام کی بے قاعدہ توسیع نے عوامی صحت کے مسائل کو جنم دیا ہے ۔اتھارٹی کے ڈائریکٹر جعفر امام صدیقی اور مربوط منصوبہ بندی کے اداروں پر الزام ہے کہ وہ ان خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی میں سست روی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر فعال دکھائی دے رہے ہیں۔ بعض کیسوں میں افسران اور تعمیراتی مافیا کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔ماہرین شہری منصوبہ بندی نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری طور پر ان غیر قانونی تعمیرات پر قابو نہ پایا گیا تو اس سے ناصرف حادثات کا خطرہ بڑھے گا بلکہ آگ لگنے یا ہنگامی صورت حال میں ریسکیو کارروائیاں بھی متاثر ہونگیں۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی تعمیرات کے خلاف آگاہی مہم چلا رہی ہے اور قانونی نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں،تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں۔ اس وقت بھی پلاٹ نمبر 1051 علی بستی اور پلاٹ 101/4 سو کوارٹر پر خلاف ضابطہ تعمیرات شروع کروائی جا چکی ہیں ۔شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سخت اقدامات اٹھاتے ہوئے ناصرف نئی غیر قانونی تعمیرات روکی جائیں بلکہ پرانی عمارتوں کے لیے بھی ضوابط کا نفاذ کیا جائے ۔اس صورت حال نے گلبہار کے علاقے کو شہری انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے ، جس کے حل کے بغیر ناصرف یہاں کے لوگوں کی زندگی دشوار ہوگی بلکہ کراچی جیسے شہر کے پلاننگ معیارات پر بھی سوالیہ نشان لگے گا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات
پڑھیں:
بلوچستان میں ایف آئی اے کی کارروائیوں میں 3 ہزار 567 غیر قانونی سرحدی مفرور گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ: وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بلوچستان نے مختلف کارروائیوں کے دوران 3 ہزار 567 ملزمان کو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے میں ملوث ہونے پر گرفتار کر لیا ہے, اس کے علاوہ حوالہ ہنڈی میں ملوث ملزمان سے 45,730 امریکی ڈالر، 190 ملین روپے سے زائد غیر ملکی کرنسی، اور 4 کروڑ 67 لاکھ پاکستانی روپے برآمد کیے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل رفعت مختار نے بلوچستان زونل آفس کا دورہ کیا اور وہاں انتظامی اور تفتیشی امور کا جائزہ لیا، ڈائریکٹر بلوچستان زون بہرام خان نے زون کی مجموعی کارکردگی اور جاری کارروائیوں سے متعلق مفصل بریفنگ دی۔
بریفنگ کے مطابق رواں سال حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں 89 مقدمات درج کیے گئے اور 112 ملزمان گرفتار ہوئے۔
بجلی چوری میں ملوث ملزمان کے خلاف 4,771 چھاپہ مار کارروائیاں کی گئیں اور 5 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد ریکوری کی گئی، انسانی اسمگلنگ میں ملوث 409 مقدمات درج کیے گئے اور 39 اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔
ڈی جی ایف آئی اے نے بلوچستان زون کی منظم جرائم کے خلاف کارکردگی کو سراہا اور بہترین افسران کے لیے تعریفی سرٹیفیکیٹ دینے کا اعلان کیا، انہوں نے ہدایت کی کہ حوالہ ہنڈی، انسانی اسمگلنگ اور بجلی چوری کے خلاف سخت کارروائیاں اور مؤثر کریک ڈاؤن جاری رکھا جائے۔
ڈائریکٹر جنرل نے بلوچستان زون کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے تفصیلی پلان اور لاجسٹک سہولیات کی رپورٹ طلب کی اور ایف آئی اے کی عمارتوں، دفاتر اور دستیاب سہولیات کا بھی معائنہ کیا۔
یہ کارروائیاں بلوچستان میں منظم جرائم، انسانی اسمگلنگ اور ملکی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کے خلاف ایف آئی اے کی مؤثر حکمت عملی کی عکاس ہیں۔