وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، مجموعی حجم 76 ہزار 45 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے مئی 2025 تک بڑھ کر 76 ہزار 45 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: قرضے 5 سال کے لیے ری شیڈول کیے جائیں، پاکستان نے چین سے باضابطہ درخواست کردی

قرضوں میں یہ تیز رفتار اضافہ ملک کے مالی استحکام پر گہرے سوالات اٹھا رہا ہے اور اسے ملکی معیشت کے لیے ایک سخت انتباہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کا مقامی قرضہ 53 ہزار 460 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضہ 22 ہزار 585 ارب روپے رہا۔ صرف مئی کے ایک مہینے میں قرضوں میں 1,109 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: کس پارٹی کے دور حکومت میں سرکاری بینکوں سے سب سے زیادہ قرضے معاف کرائے گئے؟

ایک سال کے دوران (مئی 2024 تا مئی 2025) قرضوں میں مجموعی طور پر 8,312 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اپریل 2025 میں قرضے 74,936 ارب روپے تھے جو مئی میں بڑھ کر 76,045 ارب روپے تک جا پہنچے۔

اسی طرح مالی سال 2024-25 کے پہلے 11 ماہ میں قرضوں میں 7,131 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جب کہ جون 2024 میں قرضوں کا حجم 68,914 ارب روپے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

state bank اسٹیٹ بینک قرض لون وفاقی قرض.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک لون وفاقی قرض وفاقی حکومت ارب روپے

پڑھیں:

نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا

ویب ڈیسک : حکومت نے ٹیکس نیٹ سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اس فیصلے کے بعد نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نان فائلرز کیلئے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے، اس اقدام سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر زیادہ ادائیگی کرنا ہوگی۔

بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار

یہ اقدامات موجودہ مالی سال کی دوسری ششماہی میں 200 ارب روپے کے ریونیو خسارے کو پورا کرنے کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ ایف بی آر پہلے چھ ماہ کے ہدف سے پیچھے رہا، جہاں 3 ہزار 83 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2 ہزار 885 ارب روپے جمع ہو سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز حال ہی میں آئی ایم ایف سے ہونے والی سٹاف لیول بات چیت میں شیئر کی گئیں اور حکومت نے منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • چینی عوام کی پہنچ سے دور، مختلف شہروں میں قیمت 220 روپے کلو تک پہنچ گئی
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا