پاکستانی کرکٹرز کا ریٹینر شپ بجٹ بڑھا دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
کراچی:
پاکستانی کرکٹرز کا ریٹینر شپ بجٹ بڑھا دیا گیا، اخراجات اب تقریباً 1173.49 ملین ہو جائیں گے، 30 کھلاڑیوں سے معاہدے ہونا ہیں، مینز ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹس کے اخراجات 34 فیصد کمی سے 450 ملین رہ گئے، 3اسٹیڈیمز میں جاری تعمیراتی کام کیلیے 6 بلین روپے مختص کر دیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق قومی کرکٹرز کو آئندہ چند روز میں نیا سینٹرل کنٹریکٹ ملنے والا ہے، گزشتہ سال 25کھلاڑیوں سے معاہدے ہوئے تھے، اب ان میں مزید 5 کا اضافہ کر کے تعداد کو 30 تک پہنچا دیا جائے گا، ریٹینر شپ اخراجات گزشتہ سال کے مقابلے میں 37 فیصد (319 ملین روپے) بڑھ کر تقریباً 1173.
مینز ڈومیسٹک کرکٹ کنٹریکٹس کے اخراجات 34 فیصد کمی سے 450 ملین رہ جائیں گے، گزشتہ برس یہ رقم 684 ملین روپے تھی۔ ویمنز انٹرنیشنل کرکٹ میں زیر معاہدہ پلیئرز کی تعداد 16 سے بڑھ کر 24 ہو جائے گی، ریٹینر شپ کی رقم 121 فیصد (37.8 ملین ) اضافے سے 69 ملین روپے تک پہنچے گی۔ ویمنز ڈومیسٹک کنٹریکٹس کے اخراجات میں 4 فیصد اضافہ ہوگا، گزشتہ سال ( 35.7 ملین) کے مقابلے میں رقم اب 37.2 ملین روپے ہوگی۔
ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر بنانے کے لیے پی سی بی اضافی 12 فرسٹ کلاس گراؤنڈز کا انتظام سنبھالے گا، گراؤنڈ کی دیکھ بھال اور پچز کی تیاری کے لیے اسٹاف کا بھی تقرر کیا جائے گا، اس پر 9کروڑ36لاکھ روپے خرچ ہوں گے۔ نئی تقرریوں، سالانہ تنخواہوں میں اضافے اور اسٹاف کے دیگر بینیفٹ کیلیے ہیومن ریسورس بجٹ میں 444 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
متعلقہ تفصیلات طے ہونے کے بعد پاکستان سپر لیگ سیزن 11 کا بجٹ بھی تیار کر لیا جائے گا، حالیہ بجٹ میں تقریباً 2.5 بلین روپے سرپلس رکھے گئے ہیں۔ قذافی اسٹیڈیم لاہور، نیشنل اسٹیڈیم کراچی اور راولپنڈی اسٹیڈیم میں جاری تعمیراتی کام کیلیے 6 بلین روپے مختص ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملین روپے ریٹینر شپ
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔