سیاسی سرگرمیوں کے الزام پر اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو 10 ارب روپے ہرجانے کا نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا اسمبلی کے سابق مشیر علی عظیم ایڈووکیٹ نے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی کو 10کروڑ روپے ہرجانے کا قانونی نوٹس ارسال کردیا ہے۔
لیگل نوٹس صوبائی اسمبلی کے سابق مشیرعلی عظیم آفریدی ایڈوکیٹ نے بابر سلیم سواتی کو ارسال کیا جس میں انہوں نے موقف اختیارکیا گیا ہے کہ وہ پشاور ہائیکورٹ کے وکیل ہیں ، ان کے خلاف ایک پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں ان پر بعض الزامات لگا کر ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔
نوٹس میں لکھا گیا ہے کہ اسپیکر صوبائی اسمبلی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میرے کیریئر کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ نوٹس میں علی عظیم ایڈوکیٹ نے لکھا کہ انہوں نے کسی کے کہنے پر نہیں بلکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے قانونی معاون کے عہدے سے از خود استعفیٰ دیا تاہم ان کے خلاف مہم چلائی گئی اور اسپیکر نے الزام عائد کیا کہ میں سابقہ حکومت کے لئے کام کرتا ہوں اور یہ الزام بے بنیاد و من گھڑت ہے۔
علی عظیم آفریدی ایڈوکیٹ کے مطابق اسپیکر نے ان پر سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا بھی الزام عائد کیاہے جو مکمل طور پر غلط ہے۔ انہوں نے اسپیکر اسمبلی کے پریس سیکرٹری کو بھی 10 کروڑ کے ہرجانے کا نوٹس بھیجا ہے اور موقف اپنایا کہ ان سے 14روز کے اندر اندر معذرت کی جائے بصورت دیگر وہ مزید قانونی کارروائی کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا اسمبلی اسمبلی کے
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے بعد پی ٹی آئی کا بڑا فیصلہ، اراکین سے دوبارہ وفاداری کا حلف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی سیاسی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی لاتے ہوئے پارٹی اراکین کو دوبارہ سے وفاداری کے حلف نامے دینے کا پابند بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
پارٹی کو خدشہ ہے کہ مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد سیاسی وفاداریاں تبدیل ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس کا راستہ روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں پارٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا ایک اہم اجلاس کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا، جس میں قومی اسمبلی اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے تمام اراکین کو شرکت کی خصوصی ہدایت دی گئی ہے۔
اجلاس کا بنیادی مقصد نہ صرف موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لینا ہے بلکہ ایسے اقدامات پر غور کرنا بھی ہے جن سے اراکین کی پارٹی وابستگی کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں پی ٹی آئی کے اراکین سے ایک بار پھر باقاعدہ تحریری حلف نامے لیے جائیں گے، جن میں وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں گے کہ وہ کسی بھی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے۔
خاص طور پر خیبرپختونخوا اسمبلی کے 35 آزاد اراکین کو اس عمل کا حصہ بنایا جائے گا، جو حالیہ انتخابات کے بعد پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے، مگر قانونی طور پر آزاد حیثیت رکھتے ہیں۔
یاد رہے کہ عام انتخابات کے بعد بھی پارٹی نے اپنے تمام منتخب اراکین سے اسی نوعیت کا حلف نامہ لیا تھا تاکہ کسی بھی ممکنہ سیاسی انحراف کو روکا جا سکے،مگر سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد پارٹی کی پوزیشن خاصی کمزور ہو گئی ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں اپوزیشن جماعتوں کو تقویت ملی ہے اور اب کے پی اسمبلی میں صرف 8ووٹ درکار ہیں جن کی مدد سے حکومت کو خطرے میں ڈالا جا سکتا ہے۔
پارٹی قیادت کو خدشہ ہے کہ اپوزیشن جماعتیں، بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ان آزاد یا کمزور وابستگی رکھنے والے اراکین سے رابطے میں آ سکتی ہیں۔ اسی امکان کو پیش نظر رکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے سیاسی دفاع کو مضبوط کرنے اور پارٹی ڈسپلن کو بحال رکھنے کے لیے دوبارہ حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے یہ وقت نازک ہے۔ ایک طرف مخصوص نشستوں کے فیصلے نے پارلیمانی طاقت کو متاثر کیا ہے تو دوسری طرف پارٹی کے خلاف قانونی اور سیاسی محاذ پر دباؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ ایسے میں پارٹی اراکین کا متحد رہنا اور پارٹی پالیسی پر عمل پیرا ہونا انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔
دوسری جانب پارٹی کے اندرونی حلقے اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ اگر کسی رکن نے حلف نامہ دینے کے باوجود پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو اس کے خلاف کیا تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پارٹی آئندہ چند دنوں میں ایک سخت ڈسپلنری پالیسی کا اعلان بھی کرے گی۔