مون سون کا اب تک کا سب سے تگڑا اسپیل، پنجاب کیلئے بھی الرٹ جاری کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اگست2025ء) مون سون کا اب تک کا سب سے تگڑے اسپیل، پنجاب کیلئے بھی الرٹ جاری کر دیا گیا، بالائی پنجاب میں طوفانی بارشوں سمیت کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات، پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای) پنجاب نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل زیادہ مضبوط ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اس اسپیل کے تحت آئندہ 24 گھنٹوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے اور بالائی پنجاب میں طوفانی بارشوں سمیت کلاؤڈ برسٹنگ کے خدشات ہیں۔واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں بارشوں اور سیلاب سے اموات کی تعداد 320 سے تجاوز کرگئی ہے جہاں صرف بونیر میں 150 سے زائد افراد سیلابی ریلوں نذر ہوگئے۔(جاری ہے)
باجوڑ میں کلاوڈ برسٹ کے بعد سیلاب کئی گاؤں بہا لے گیا اور مکینوں کے آشیانے گرگئے، سیلابی ریلوں میں جانور اور گاڑیاں بھی بہہ گئیں جب کہ بونیر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی۔اس کے علاوہ گزشتہ روز امدادی سرگرمیوں کے لیے جانے والا کے پی حکومت کا ہیلی کاپٹر بھی کریش ہوگیا جس میں 5 افراد شہید ہوئے۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
پنجاب میں مزید بارشوں کا امکان‘ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر 2025ء ) صوبہ پنجاب میں مزید بارشوں کے امکان کے ساتھ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا گیا۔ اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، اس دوران چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں ہوسکتی ہیں، آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں، کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے، اس دوران بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں متوقع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، یہاں سے 26 اگست کو 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔(جاری ہے)
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، تاہم ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، اس سلسلے میں 2 ہزار 213 ٹیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012ء میں 38 ہزار 196 اور 2014ء میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جاری ہوئے، اسی طرح 2022ء میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے جاری کیے گئے، اب تک گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025ء کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا۔