باجوڑ اور بونیر میں سیلابی صورتحال، ریسکیو کیلیے کے پی حکومت کے 2ہیلی کاپٹر روانہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, August 2025 GMT
پشاور:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر مکانات کی چھتوں پر پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے صوبائی حکومت کا چھوٹا ہیلی کاپٹر فوری طور پر بونیر روانہ کر دیا گیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ کے پی کے مطابق صوبائی حکومت کے بڑے ہیلی کاپٹر ایم آی 17 کو باجوڑ میں ریسکیو کے لیے بھیجا گیا ہے، صوبائی حکومت کے پاس صرف یہ دو ہی ہیلی کاپٹر ہیں جو ریسکیو سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔
وزیر اعلی نے موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ موجودہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر وزیر اعلیٰ تمام متعلقہ حکام، ڈویژنل انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور صوبہ بھر کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ سے صورتحال سے متعلق رپورٹ لے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بونیر میں سیلابی ریلے میں پھنسے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کے لیے کمشنر ملاکنڈ اور ڈی سی بونیر کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت
کراچی:پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔
تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہٰذاتربیت اہم عنصر ہے۔
انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔ حکومتی تخمینوں کے مطابق اس وقت پاکستان کی 7 لاکھ سے زائدایس ایم ایز سوشل میڈیا اسٹورز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آن لائن کاروبارکر رہی ہیں،جو زیادہ تر مقامی مارکیٹ کو خدمات فراہم کرتی ہیں۔
پاکستان ای کامرس ایسوسی ایشن کراچی چیپٹرکے صدر شعیب بھٹی نے بھی کہاکہ مختلف ای کامرس شعبوں میں ہنرمند افرادی قوت کی شدیدکمی ہے،جبکہ معیاری تربیتی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں، گزشتہ 10 سے 12 سال میں ای کامرس تیزی سے بڑھاہے،مگر تربیت یافتہ افرادکی کمی اس ترقی کومحدودکر رہی ہے۔
پاکستان کا ای کامرس مارکیٹ اس وقت 5 ارب ڈالرزکے لگ بھگ ہے،جبکہ ای کامرس پالیسی 2.0 کے تحت اسے 2030 تک 20 ارب ڈالرز تک لے جانے کاہدف مقررکیاگیاہے،جس سے ہزاروں ملازمتوں کے امکانات پیدا ہونگے۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ایس ای اوکی ماہر حافظہ سدرہ جاوید نے کہاکہ پاکستان میں ای کامرس کابڑادارومدار ڈیجیٹل مارکیٹنگ پر ہے،جوفروخت،کسٹمر انگیجمنٹ اور برانڈگروتھ کابنیادی ذریعہ ہے۔