پختونخوا، ریسکیو اور ریلیف کیلیے 3 ارب روپے جاری، وزیراعلیٰ کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا حکومت نے شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے لیے 3 ارب روپے جاری کردیے ہیں جب کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین خان گنڈاپور ڈیرہ اسماعیل خان سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر روانہ ہوگئے، جہاں وہ سیلاب متاثرہ خاندانوں سے ملاقات اور ان کے مسائل سنیں گے۔ صوبائی حکومت کی ٹیم پہلے ہی متاثرہ مقامات پر پہنچ کر ریلیف سرگرمیوں اور متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لے رہی ہے جب کہ وزیراعلیٰ نے فوری اقدامات کے تحت اپنے میڈیا کوآرڈینیٹر فراز احمد مغل کو بھی متاثرہ علاقوں میں روانہ کیا تاکہ ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی اور متاثرین کے مسائل براہ راست سنے جاسکیں۔ حکومت نے اس موقع پر متاثرین کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پشاور میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری، انتظامی سیکرٹریز، ڈویژنل کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور پی ڈی ایم اے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات، ریسکیو آپریشنز اور ریلیف سرگرمیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مختلف حادثات اور ہیلی کاپٹر سانحے سمیت اب تک مجموعی طور پر 309 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ 23 افراد زخمی ہیں جن کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سیلابی ریلوں سے 63 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے جب کہ تباہ شدہ انفرا اسٹرکچر پر سروے جاری ہے جو شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متاثرہ علاقوں
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان