پاکستانی سرزمین پر دراندازی کی ہر کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا؛ صدرِ مملکت
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
سٹی 42 : صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے ضلع ژوب میں بھارتی سرپرستی میں سرگرم 33 خوارج کو جہنم واصل کرنے پر پاک فوج کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ مادرِ وطن کے دفاع میں پاک فوج کی جرأت، مہارت اور بروقت کارروائی قابلِ فخر ہے، قوم کو اپنی بہادر افواج پر فخر ہے، جنہوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرزمین پر دراندازی کی ہر کوشش کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔
10 مرلہ میں 2 پودے ،1کنال میں 4 پودے لگانے کی پابندی
صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا قلع قمع کرے گا۔ پوری قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
انجینئر محمد علی مرزا کیس: اسلامی نظریاتی کونسل کو جواب دینے کیلیے آخری مہلت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : ہائیکورٹ میں انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کی قرارداد کو کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت عالیہ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو تحریری جواب جمع کرانے کے لیے ایک ہفتے کی آخری مہلت دیتے ہوئے واضح کیا کہ مقررہ مدت میں جواب نہ آیا تو فیصلہ سنا دیا جائے گا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل ڈاکٹر اسلم خاکی نے مؤقف اختیار کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا ہے کیونکہ کونسل صرف صدرِ مملکت یا صوبے کے گورنر کی درخواست پر ہی کسی معاملے پر رائے دینے کی مجاز ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ انجینئر محمد علی مرزا سے متعلق کونسل کی قرارداد غیر آئینی اور غیر متعلقہ دائرہ کار میں آتی ہے، اس لیے اسے معطل کیا جانا چاہیے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ اگر اسلامی نظریاتی کونسل کی رائے کو اس نوعیت کے کیسز میں معتبر مان لیا جائے تو پھر توہینِ مذہب سے متعلق تمام مقدمات کو بھی کونسل کے پاس بھیجنا پڑے گا۔
دوسری جانب انجینئر محمد علی مرزا نے بھی اس مقدمے میں فریق بننے کے لیے متفرق درخواست دائر کی ہے، تاہم رجسٹرار آفس نے اس پر اعتراضات عائد کر دیے۔ عدالت نے واضح کیا کہ پہلے اعتراضات دور کیے جائیں، اس کے بعد ہی فریق بننے کی درخواست پر کوئی حکم جاری کیا جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ وہ فی الحال عبوری حکم نہیں دے سکتے کیونکہ دوسری جانب سے جواب موصول نہیں ہوا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 12 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کو سے ہدایت کی کہ یہ ان کی آخری مہلت ہے