لڑکی کے اغوا کے بعد ریپ کے الزام میں ملزم کو دی گئی عمر قید کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
15 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام میں گرفتاری کے بعد ملزم کو ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے شک کی بنیاد پر عمر قید کی سزا کو ختم کر دیا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ملزم شالم غوری کو عمر قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، متاثرہ لڑکی نے ٹرائل کورٹ میں ملزم کو غلط طور پر نامزد کرنے کا اقرار کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فرانزک شواہد کی ’محفوظ تحویل اور تضادات‘ واضح طور پر استغاثہ کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔
مدعیہ کے مطابق جون 2022 میں سلیم اور 2 افراد نے سویرا کو زبردستی اغوا کیا، سب انسپکٹر قمر اعجاز نے بیان دیا کہ انہوں نے تمام نمونے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوائے تھے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ جرح کے دوران قمر اعجاز نے تسلیم کیا کہ نمونے محمد اعجاز کے نام سے بھیجے گئے، حالاں کہ وہ خود قمر اعجاز ہیں، اور یہ غلطی ریکارڈ پر موجود ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت سزا کے خلاف اپیل کو منظور کر تے ہوئے درخواست گزار کو بری کرتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے 7 بار سزائے موت کا فیصلہ سنادیا۔
سیشن کورٹ پشاور نے غیرت کے نام پر 7 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد ابراہیم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جمیل نے کی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم محمد ابراہیم، جو چارسدہ کے علاقے تنگی کا رہائشی ہے، نے جون 2021 میں پشاور کے علاقے پھندو روڈ پر گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی بیوی بانو، کم سن بیٹوں سلیم، سلمان، جلال، چچازاد بھائی حبیب اللہ، اس کی اہلیہ شکیلہ اور بیٹی سمیہ کو قتل کر دیا۔ افسوس ناک واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں پیش آیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔
ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ دوبارہ ٹرائل کے بعد عدالت نے ایک بار پھر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی۔