Express News:
2025-08-16@22:27:17 GMT

قلم کے شہید

اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT

ایسے وقت میں جب دنیا فیک نیوز اور پروپیگنڈہ کے گرداب میں الجھی ہوئی ہے، ایک ایماندار صحافی کی موجودگی کسی چراغ کی مانند ہے جو دھند میں سچ کا راستہ دکھاتا ہے۔ مگر المیہ یہ ہے کہ آج سچ بولنے کی سزا موت ہے اور قلم اٹھانے کا مطلب تختہ دار پر قدم رکھنا بن چکا ہے، پھر بھی کچھ لوگ ،کچھ ضمیر والے اپنی جان کی پروا کیے بغیر وہ سچ لکھتے اور دکھاتے ہیں جو طاقتوروں کے چہروں سے نقاب ہٹا دیتا ہے۔ یہی لوگ صحافت کے اصل علمبردار ہیں جن کی موجودگی ہمارے سماج کی روح کو زندہ رکھتی ہے۔

ہم اکثر خبر پڑھتے ہیں، ایک تصویر دیکھتے ہیں اور چند لمحے غمزدہ ہو کر آگے بڑھ جاتے ہیں مگر ہم بھول جاتے ہیں کہ اس ایک تصویر کے پیچھے ایک جان، ایک نظریہ ایک مقصد اور اکثر ایک قربانی ہوتی ہے۔

اناس الشریف کیمرے کی آنکھ سے نہ صرف دھماکوں کو قید کرتا تھا بلکہ ان لمحوں کی خاموشی بھی دکھاتا تھا جو تصویروں سے زیادہ بولتی ہیں۔ محمد قریقہ نے زخمی بچوں کی کراہ کو صرف رپورٹ نہیں کیا بلکہ دنیا کو وہ دکھ سننے پر مجبور کیا جسے وہ سننا نہیں چاہتی تھی۔

ابراہیم زاہر نے ایک ایسے بازار میں سچ کا گواہ بن کر کام کیا جہاں ہر قدم خطرے سے خالی نہیں تھااور محمد نوفل جس کی آخری رپورٹ ایک تباہ حال عمارت کے ملبے پر کھڑے ہو کر دی گئی خود اس ملبے کا حصہ بن گیا مگر اس کی آواز اب بھی فضا میں گونج رہی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہم صرف ان کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرکے اپنی ذمے داری پوری کر سکتے ہیں؟ یا ہمیں بھی اپنے دائرہ کار میں رہ کر سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا؟ جب ایک صحافی سچ بولنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتا ہے تو ہمارا فرض ہے کہ ہم کم از کم اس سچ کو سننے سمجھنے اور آگے پہنچانے کا حوصلہ پیدا کریں۔

ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ جو قومیں اپنے سچ بولنے والوں کو بھول جاتی ہیں، وہ خود تاریخ میں گمنام ہو جاتی ہیں۔ سچ بولنا صرف صحافی کا کام نہیں یہ ہر باشعور انسان کا فرض ہے کیونکہ جب سچ دبایا جاتا ہے تو صرف صحافت نہیں مرتی انسانیت بھی دم توڑنے لگتی ہے۔

اناس، محمد، ابراہیم اور نوفل نے ہمیں سکھایا ہے کہ ظالم جتنا بھی طاقتور ہو ایک سچا قلم اس کی بنیادیں ہلا سکتا ہے۔ ہمیں ان کی روشنی کو زندہ رکھنا ہے اپنے الفاظ، اپنی سوچ اور اپنے ضمیر کے ذریعے۔

انسانی تاریخ میں صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوشش کوئی نئی بات نہیں۔ سقراط کو زہر پلایا گیا کیونکہ اس نے سوال کرنا چھوڑا نہیں۔ قرونِ وسطیٰ میں یورپ کے مصنف اور شاعر زندہ جلائے گئے جنھوں نے حکمرانوں کی برائی کو بے نقاب کیا۔

برصغیر میں مولانا ظفر علی خان اور حسرت موہانی نے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں تاکہ سچ زندہ رہے۔ بیسویں صدی میں دنیا کے کئی گوشوں میں صحافی مارے گئے یا جیل کی تاریکیوں میں قید کیے گئے مگر ہر بار قلم کی طاقت نے اپنی روشنی برقرار رکھی۔

صحافی وہ آئینہ ہیں جو دنیا کے مظالم اور انسانی درد کو سامنے لاتے ہیں، وہ طاقتور کے جھوٹ اور عوام کے خوابوں کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھیں ہمیشہ خطرہ رہا۔ ظالم سمجھتے ہیں کہ اگر صحافی کو خاموش کر دیا جائے تو سچ مٹ جائے گا مگر تاریخ بتاتی ہے کہ سچ کو کسی موت نے نہیں روکا ہر صحافی کا خون ہر خاموشی ایک طاقت بن کر ابھرتی ہے۔

آج جب ہم پاکستان میں آزادی کا جشن منا رہے ہیں تو یہ سوچنا ہوگا کہ آزادی صرف زمین یا پرچم تک محدود نہیں۔ آزادی کا مطلب یہ ہے کہ قلم آزاد ہو سوال کرنا جرم نہ ہو اور سچ کو دبایا نہ جا سکے، اگر ہم واقعی آزاد ہیں تو ہمیں ہر اس صحافی کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے جو ظلم کے سامنے ڈٹا ہے چاہے وہ غزہ کی گلیوں میں ہو یا کہیں اور دنیا کے کسی کونے میں۔

اناس الشریف، محمد قریقہ، ابراہیم زاہر اور محمد نوفل خاموش ہو گئے لیکن ان کے دکھائے ہوئے مناظر ان کی آوازیں اور ان کے عزم کی روشنی کبھی مدھم نہیں ہوگی۔ یہ صحافی ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ سچ ہمیشہ زندہ رہتا ہے اور اس کے محافظ کبھی نہیں مرتے۔ ان کی قربانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ صحافت صرف پیشہ نہیں یہ انسانیت کا ضمیر ہے اور جس قوم کے پاس ضمیر موجود ہو وہ کبھی غلام نہیں ہو سکتی۔

یہ کالم ان تمام صحافیوں کے نام ہے جو خاموشی اور خوف کے باوجود سچ کی پیروی کرتے ہیں اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہی حق ہے۔ ان کے خون سے روشن یہ درس ہمیں ہر لمحہ یاد رکھنا چاہیے، تاکہ ظلم کے اندھیروں میں بھی ایک روشنی موجود رہے اور صحافت کی یہ مشعل کبھی بجھنے نہ پائے۔

اور شاید یہی وجہ ہے کہ میں ان کا نام دہراتی رہوں گی، ہر لفاظ میں ہر سانس میں کیونکہ ان کے بغیر سچ کا مطلب نامکمل ہے۔ اناس الشریف، محمد قریقہ، ابراہیم زاہر، محمد نوفل یہ صرف لوگ نہیں یہ روشنی ہیں یہ یادیں ہیں یہ سچ کے محافظ ہیں اور جب تک یادیں زندہ ہیں سچ بھی زندہ رہے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ہیں اور ہے اور ہیں کہ ہیں یہ

پڑھیں:

صدر 23 مارچ کو 263 شخصیات کو پاکستان سول ایوارڈ دیں گے

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت آصف علی زرداری نے یوم آزادی کے موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی اور کامیابیوں پر 263 شخصیات کو پاکستان سول ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے جو 23 مارچ 2026ء کو یوم پاکستان کے موقع پر دیئے جائیں گے۔ جمعہ کو کابینہ سیکرٹریٹ ایوارڈز سیکشن کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق سائنس کے شعبہ میں نمایاں کارکردگی اور کامیابیوں پر ڈاکٹر سید حبیب اللہ شاہ (زراعت) کو ستارہ امتیاز، پروفیسر ڈاکٹر رافیہ ممتاز کو پی اے پی پی، انجینئر ڈاکٹر مریم جلال چوہدری، پروفیسر ڈاکٹر محمد معظم فراز اور پروفیسر ڈاکٹر اویس یٰسین کو تمغہ امتیاز جبکہ انجینئر رخسانہ زبیری کو ستارہ امتیاز دینے کا اعلان کیا ہے۔ تعلیم کے شعبہ میں ڈاکٹر عامر محمد اور پروفیسر ڈاکٹر اکرام الحق کو ہلال امتیاز، ڈاکٹر شمس الدین قریشی (مرحوم)، پروفیسر چوہدری ارشاد محمد خان (مرحوم) کو ستارہ امتیاز، پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین میمن اور ڈاکٹر مولا داد شفا کو ستارہ امتیاز، ڈاکٹر لبنیٰ ظہیر کو پی اے پی پی، پروفیسر ڈاکٹر محمد صبیحہ انور، ڈاکٹر رحمت الہٰی، ڈاکٹر طارق محمود جدون، پروفیسر ڈاکٹر سرور خان، پروفیسر ڈاکٹر نقیب آچکزئی، پروفیسر ڈاکٹر خالد حفیظ، غلام نبی، زکریا اسماعیل گوندل، جاوید رئیس، عابد حسین لاشاری اور ڈاکٹر ممتاز عمر کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا۔ میڈیسن کے شعبہ میں پروفیسر ڈاکٹر بلال احمد، ڈاکٹر اکبر حسین، ڈاکٹر شوکت زبیر، ڈاکٹر فرحت اختر راجہ اور ڈاکٹر خرم خان کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ آرٹس کے شعبہ میں عرفان علی کھوسٹ، حدیقہ کیانی، عرفان احسن، عذرا آفتاب، ثمینہ پیرزادہ، فضیلہ قیصر قاضی، سویرا عباس، حمیرا ارشد، سائرہ نسیم اور سلیمہ ہاشمی کو ستارہ امتیاز، محمد اعظم خان، ذوالقرنین حیدر، سلطان جاوید جمال، نور محمد بلوچ، رجب علی، مختیار ناز تاج مستانی، جمشید علی خان، شیخ محمد صادق اور خواجہ علی کاظم (مرحوم) کیلئے پی اے پی پی جبکہ اللہ دینہ المعروف اے ڈی بلوچ، عمران اللہ ہنزئی اور قاضی شجاعت قادری کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لٹریچر میں عرفان الحق صدیقی، عطاء  الحق قاسمی اور مستنصر حسین تارڑ کو نشان امتیاز، اصغر ندیم سید اور زارا ماجد علی کو ہلال امتیاز، مرتضیٰ برلاس، یاسمین حمید، نصیر احمد ناصر، پروفیسر کرار حسین مرحوم، ڈاکٹر عبدالرئوف رفیقی، رضااللہ شاہ عارف نوشاہی اور سید مسعود حسین شہاب دہلوی (مرحوم) کو ستارہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ لٹریچر میں مزید شخصیات جن میں امین اللہ دائود زئی، اختر محمود اور تجمل کلیم (مرحوم) کو پی اے پی پی، احمد خان طارق (مرحوم)، ڈاکٹر غلام معین الدین، ڈاکٹر ناصر عباس نیئر، محمد امین ضیاء  اور ثروت محی الدین کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ کھیلوں کے شعبہ میں شاہد خان آفریدی، شہروز کاشف، ملک محمد عطاء  (مرحوم) کو ہلال امتیاز، ثناء  میر اور حیدر علی کو ستارہ امتیاز، محمد سجاد گجر اور شاہ زیب رند کو پی اے پی پی، محمد حمزہ خان، محسن نواز اور رشید ملک کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ صحافت کے شعبہ میں نمایاں خدمات پر احتشام الحق کو ہلال امتیاز، ضیاء الحق سرحدی اور سرمد علی کو ستارہ امتیاز، ثمر عباس، عادل عباسی، کرن ناز، بینش سلیم، کامران حامد راجہ، مونا عالم، محمد طارق عزیز، ارشاد انصاری، عبدالمحی شاہ اور شازیہ سکندر کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سوشل ویلفیئر کے شعبہ میں محمد یٰسین خان اور حمزہ تابانی کو ستارہ امتیاز، مولانا محمد طیب قریشی، سید زاہد حسین شاہ، سارہ بلال اور میجر (ر) ڈاکٹر سلمیٰ ضمیر خان کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ فلنتھراپی میں محمد عبدالکریم ثاقب، ارشد ولی محمد اور عبدالرحیم جانو کو ستارہ امتیاز، ارم رضوان، تسنیم زہرہ اور شمیلہ اسماعیل قریشی کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ پبلک سروس میں نوابزدہ نصراللہ خان (مرحوم) کو نشان امتیاز، وسیم احمد خان، معظم جاہ انصاری، عزیز الدین بولانی، سردار اویس لغاری، محمد علی کو ہلال امتیاز، شاہجہاں سید کریم (مرحوم)، ڈاکٹر سید محمود شاہ، جاوید اکبر ریاض، محمد اسرار، رحیم حیات قریشی، نبیل منیر، تاج حیدر (مرحوم)، ڈاکٹر نسیم فراز، منیر احمد چوہدری (مرحوم)، خورشید احمد ندیم، افتخار امجد، ڈاکٹر محمد فخر عالم عرفان، بریگیڈیئر سکندر حیات، عمران حمید اور سہیل اشرف کو ستارہ امتیاز، عبیدالرحمن نظامانی، سلمان اطہر، نواب عادل خان اور محمد نعیم اختر کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح احمر ملک، عقیل احمد صدیقی، ڈاکٹر محمد عاکف خان، محمد اسلم، لیفٹیننٹ کرنل عاطف نوید، ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ، انور حسین، ظہور اعوان، ڈاکٹر شاہد ملک، ذیشان علی، میاں فاروق نذیر، نادر شفیع ڈار، وقاص الحسن، محمد شابی احمد، سلمان اختر اور سروش حصمت لودھی کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ گلینٹری و پبلک سروس میں سپاہی اظہر محمود شہید کو ہلال شجاعت، جاوید اللہ محسود، نواب علی خان شہید، ہدایت اللہ خان شہید، اے ایس آئی محمد اکرم شہید، ایف سی عبداللہ شہید، ایف سی صمد خان شہید، ایف سی عبدالحمید شہید، ایف سی زامل بادشاہ شہید، ایف سی حفیظ اللہ شہید، ایف سی محمد سراج شہید، ایف سی محمد جاوید شہید، ایف سی امان اللہ شہید، ایف سی اقرار سید شہید، ایس آئی تاج میر شاہ شہید، سید اقرار حسین رضوی شہید، انسپکٹر شارق رضوان شہید، غلام فرید شہید، نائیک گلزار علی شہید، سپاہی عزیر خان شہید، سپاہی خطاب الرحمن شہید، سپاہی گل عمر زئی شہید، نائب صوبیدار محمد جان شہید، لانس نائیک سید الرحمن شہید، سپاہی حضرت اللہ شہید، سپاہی خانزادہ شہید، سپاہی مشتاق احمد شہید، سپاہی عبدالسمید شہید، نائیک محمد عارف شہید، سپاہی عمران خان شہید، سپاہی بصیراللہ شہید، سپاہی مہتاب الرحمن شہید، سپاہی شیر رحمن شہید، سپاہی سید امین شہید، ایم ٹی سپاہی فضل کریم شہید، سپاہی محمد یوسف شہید، کانسٹیبل شہریار شہید، فیصل اسماعیل شہید، عبدالوکیل خان شہید، اے ایس آئی نور حکیم شہید، کانسٹیبل زاہد اللہ شہید، فضل منان شہید کو ستارہ شجاعت، میر مظفر حسین جمالی شہید اور عدنان فاروق قریشی شہید کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ سعید منان، ملک گوہر علی، شاہد حسین، سپاہی باسط ا?، سپاہی سمیع اللہ، سپاہی صابر علی، سپاہی صائب دین، انڈر آفیسر عیسیٰ خان کو تمغہ شجاعت، ایس ایس پی عطاء  الرحمن، احمد رضا، ایس ایس پی اختر فاروق، شہاب الدین خان کو ستارہ امتیاز، عمران شاہد، محمد ہلال، عبدالوحید خان، عبدالوہاب شیخ، وقار شعیب انور، فضل محمد، انسپکٹر محمد شبیر حسین، عدنان قادر، ساجد عباس، سہیل انور، سفید خان، انسپکٹر محمد اسلم، انڈر آفیسر مجاہد علی، انڈر آفیسر عبدالاحد، انڈر آفیسر طاہر نوید، کارپورل فہد ساجد، ایچ سی ندیم، طارق بٹ، عبدالرحیم اور عبیداللہ کو تمغہ امتیاز دیئے جانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اسی طرح پاکستان کیلئے خدمات سرانجام دینے والے غیر ملکیوں کیلئے بھی ایوارڈز دینے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں شاہ خالد الفیصل بن عبدالعزیز السعود کو ہلال پاکستان، لی ہونگ زونگ، لیو جیان شو اور وانگ یانگ کیلئے ہلال قائداعظم، محمد بن حسن محمد حسن السویدی، راشد اووزیگل دیوچ اور سانتا ماریہ اناسیلر کو ستارہ پاکستان، ڑو ڈونگ یو اور پنکیو کو ستارہ امتیاز، سیو جون کو ستارہ قائداعظم، لورا دلمیر (مرحوم) کو تمغہ شجاعت، نور الرحمن عابد کو تمغہ امتیاز، کیان فینگ کو تمغہ قائداعظم، ڈاکٹر فیصل اکرام کو تمغہ خدمت دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں میں سے سلیم اصغر علی، فاخرہ خالد، ڈاکٹر ارشد ریحان اور اشرف حبیب آ کو ستارہ امتیاز، وقار علی خان اور قدیر احمد خان کو پی اے پی پی، محمد سعید شیخ کو ستارہ خدمت، پروفیسر ڈاکٹر راحت منیر، ابرار حسین تنولی، ڈاکٹر محمد شہباز چوہدری، ڈاکٹر منصور میمن، ڈاکٹر شوکت علی، سکندر ملک، ڈاکٹر اسد اللہ رومی، مدثر علی، چوہدری امانت حسین، افتخار سکندر چیمہ، زاہد مغل، محمود سلطان، ڈاکٹر شجاع الدین، راجہ سلمان رضا، ڈاکٹر عرفان ملک، ڈاکٹر مجید خان، ڈاکٹر رائو کامران علی، عامر جاوید شیخ اور وقاص خان کو تمغہ امتیاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دشمن کی گیدڑ بھبکیوں سے ہمیں کوئی خوف نہیں، حزب اللہ لبنان
  • محسن نقوی کی شہید میجر رب نواز  اور کیپٹن محمد آصف کے گھر جا کر اہلخانہ سے تعزیت
  • کتاب سے دوری؛ کیا ہماری تہذیب کے خدوخال مٹ رہے ہیں؟
  • صدر 23 مارچ کو 263 شخصیات کو پاکستان سول ایوارڈ دیں گے
  • سینئر صحافی رضی دادا کو ایوارڈ نہ ملنے پر اینکر زریاب عرفان اور ایثار رانا کا احتجاج، وجہ بھی بتا دی
  • یوم آزادی اور اس کے تقاضے
  • آج ہمیں وطن عزیز کو عظیم سے عظیم تر بنانے کا عہد کرنا ہوگا: مریم نواز
  • جب تک ایک پرچم تلے متحد ہیں، کوئی ہمیں شکست نہیں دے سکتا: اسحاق ڈار
  • قربانی سے تعمیر تک۔۔۔قائد کے پاکستان کی تلاش!!!