جین تھراپی سے سماعت بحالی میں انقلابی پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوئیڈن کے سائنسدانوں نے سماعت کے شعبے میں ایک انقلابی پیشرفت حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی جین تھراپی تیار کی ہے جو صرف ایک انجیکشن کے ذریعے ہفتوں میں قوت سماعت کو بحال کرسکتی ہے۔
یہ طریقہ علاج خاص طور پر ان افراد کے لیے امید کی کرن ہے جو جینیاتی طور پر سماعت سے محروم ہیں۔
کیرولِنسکا انسٹیٹیوٹ کے محققین کی جانب سے کی گئی اس تحقیق میں شامل تمام 10 مریضوں کی سماعت میں واضح بہتری دیکھی گئی۔ تحقیق کے دوران سات سالہ بچے کی سماعت تقریباً مکمل طور پر بحال ہوگئی، جو اس تھراپی کی کامیابی کی واضح دلیل ہے۔
یہ تھراپی خاص طور پر او ٹی او ایف جین میں تغیرات کی وجہ سے پیدا ہونے والے بہرے پن یا شدید سماعت کی کمزوری پر کام کرتی ہے۔ اس طریقہ کار میں او ٹی او ایف جین کی صحت مند نقل کو کان کے اندرونی حصے میں انجیکٹ کیا جاتا ہے، جس سے پروٹین اوٹوفرلِن کی پیداوار بحال ہوتی ہے۔ یہ پروٹین آواز کے سگنلز کو کان سے دماغ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
جرنل نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں شامل تمام مریضوں نے علاج کے بعد سماعت میں واضح بہتری کا تجربہ کیا۔ اگرچہ یہ ٹرائل چھوٹے پیمانے پر کیا گیا تھا، لیکن نتائج نے سائنسدانوں کو حوصلہ دیا ہے کہ یہ تکنیک مستقبل میں سماعت سے محروم لاکھوں افراد کی زندگیاں بدل سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ پیشرفت خاص طور پر ان بچوں کے لیے اہم ہے جو پیدائشی طور پر سماعت سے محروم ہوتے ہیں۔ اگرچہ اس تھراپی کو وسیع پیمانے پر استعمال ہونے میں ابھی کچھ وقت لگے گا، لیکن یہ طبی تحقیق سماعت کے شعبے میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج چار جولائی بروز جمعہ کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گا کہ آیا فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اُن کے پیش کردہ ’’حتمی منصوبے‘‘ کو قبول کر لیا ہے یا نہیں۔ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو چکا ہے، جس دوران دونوں فریق جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں گے۔
جمعہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے، تو ٹرمپ کا کہنا تھا، ''دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، اگلے 24 گھنٹوں میں ہمیں معلوم ہو جائے گا۔‘‘
حماس کی جانب سے شرائطجمعرات کو حماس سے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ تنظیم چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے میں جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانت شامل ہو۔
(جاری ہے)
دو اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ نکات ابھی بھی مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں جمعرات کے روز بھی درجنوں فلسطینی مارے گئے۔پچھلی جنگ بندی اور امریکی تجاویز
پچھلی 60 روزہ جنگ بندی اس وقتختم ہو گئی تھی جب 18 مارچ کو اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے۔
ٹرمپ نے اس سے قبل امریکہ کی جانب سے غزہ کا انتظام سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے نسلی تطہیر (ethnic cleansing) کی کوشش قرار دے کر مسترد کیا تھا۔
ابراہیمی معاہدے اور سعودی عرب سے روابطصدر ٹرمپ نے جمعہ کو تصدیق کی کہ انہوں نے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں ابراہیمی معاہدوں کی توسیع پر بھی بات ہوئی۔
ٹرمپ نے کہا، ''یہ ان موضوعات میں سے ایک تھا جن پر ہم نے بات کی۔ مجھے لگتا ہے بہت سے ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔
‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے بعد اس سمت میں پیش رفت متوقع ہے۔امریکی میڈیا Axios نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر دفاع نے ایران کی مسلح افواج کے سربراہ عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی۔ ٹرمپ کی یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے دورۂ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔
شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی