WE News:
2025-10-28@21:40:46 GMT

مختصر یا طویل چہل قدمی میں سے زیادہ مفید کیا؟

اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT

مختصر یا طویل چہل قدمی میں سے زیادہ مفید کیا؟

ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق اگر آپ دل کی صحت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو چھوٹی چہل قدمی کی بجائے ایک لمبی واک روزانہ کرنا زیادہ مؤثر ہے خصوصاً ان افراد کے لیے جو عمومی طور پر ورزش کم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈراؤنی فلمیں دماغ پر کیا اثرات مرتب کرتی ہیں؟

یہ تحقیق معروف طبی جریدے ’اینلز آف انٹرنل میڈیسن‘ میں شائع ہوئی ہے۔

15 منٹ کی مسلسل چہل قدمی دل کے لیے بہترین

ماہرین کے مطابق کم از کم 15 منٹ تک بغیر رکے چلنا دل کے لیے ایک مثالی ورزش ہے جو تقریباً 1,500 مسلسل قدموں کے برابر ہے۔

مزید پڑھیے: بخار دشمن نہیں الارم، اس کو ’بجتے‘ ہی ’بند‘ نہ کریں

یہ وہ سطح ہے جہاں دل کی دھڑکن تیز ہو کر جسم کے نظام کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

10 ہزار قدم والی کہانی

اگرچہ بہت سے لوگ روزانہ 10,000 قدم چلنے کو ہدف بناتے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق یہ عدد دراصل ایک جاپانی پیڈومیٹر کے اشتہار سے مشہور ہوا تھا نہ کہ کسی سائنسی بنیاد پر۔

پھر بھی سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ زیادہ چلنا ہمیشہ صحت کے لیے بہتر ہے۔

تحقیق کے نتائج

یہ مطالعہ برطانیہ کے 33,560 افراد پر کیا گیا جن کی عمر 40 سے 79 سال کے درمیان تھی اور جو روزانہ 8,000 قدموں سے کم چلتے تھے۔

ان کے چلنے کے معمولات کو ایک ہفتے تک مانیٹر کیا گیا جنہیں 4 گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ 5  منٹ سے کم چلنے والے 43 فیصد،5  سے 10 منٹ 33.

5 فیصد،10 سے 15 منٹ 15.5 فیصد اور15  منٹ یا اس سے زیادہ 8 فیصد۔ ان افراد کی صحت کا جائزہ 8 سال تک لیا گیا۔

نتائج سے پتا چلا کہ لمبی مسلسل واک کرنے والے افراد میں دل کی بیماریوں کا خطرہ نمایاں طور پر کم تھا بہ نسبت اُن لوگوں کے جو وقفے وقفے سے چھوٹے چھوٹے فاصلے چلتے تھے۔

مزید پڑھیں: ٹوتھ برش ایک کروڑ جراثیم کا مسکن، کب تبدیل کرلینا چاہیے؟

یہ فرق اُن افراد میں بھی دیکھا گیا جو مجموعی طور پر کم متحرک تھے (یعنی روزانہ 5,000 قدم سے کم چلتے تھے) ان میں بھی دل کی بیماری اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک کم پایا گیا۔؎

’کیسے‘ چلنا بھی اتنا ہی اہم جتنا ’کتنا‘ چلنا

تحقیق کے مرکزی مصنف پروفیسر ایمانوئیل اسٹامیٹاکِس کا کہنا ہے کہ ہم عموماً صرف قدموں کی تعداد پر توجہ دیتے ہیں مگر چلنے کے انداز اور تسلسل کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ جسمانی طور پر کم سرگرم افراد بھی اگر اپنی چہل قدمی کے انداز کو بہتر بنائیں یعنی ایک وقت میں کم از کم 10 سے 15 منٹ تک مسلسل چلیں تو وہ بھی اپنے دل کی صحت میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں۔

ماہرین کی رائے اور احتیاطی ہدایات

پروفیسر کیون میک کون وے نے کہا کہ اگرچہ تحقیق میں چلنے اور دل کی بہتر صحت کے درمیان تعلق واضح ہے مگر یہ براہ راست سبب اور نتیجے کا تعلق ثابت نہیں کرتی۔

نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق بالغ افراد کو ہفتے میں 150 منٹ معتدل جسمانی سرگرمی کرنی چاہیے جیسے تیز قدموں سے چلنا اور اسے پورے ہفتے میں متوازن طور پر تقسیم کرنا بہتر ہے۔

65 سال سے زائد عمر کے افراد کو بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ روزانہ ہلکی پھلکی جسمانی حرکت ضرور کریں خواہ گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے: ایک بلڈ ٹیسٹ سے 50 اقسام کے کینسر کی تشخیص ابتدائی اسٹیج پر ہی ممکن ہوگئی

ایملی میک گراتھ، برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینیئر کارڈیک نرس، کہتی ہیں کہ ورزش ہر شخص کے لیے فائدہ مند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دل اور خون کی بیماریوں کے مریضوں کے لیے یہ نہ صرف بیماری کے اثرات کم کر سکتی ہے بلکہ عمومی صحت اور موڈ کو بھی بہتر بناتی ہے۔

واک کے دوران احتیاطی تدابیر

رات یا کم روشنی والے وقت میں چہل قدمی کرتے ہوئے ریفلیکٹیو لباس یا لائٹ/ہیڈ لیمپ کا استعمال کریں۔

اپنے اردگرد کے ماحول سے باخبر رہیں۔

ممکن ہو تو مخصوص پیدل راستے یا لین استعمال کریں اور سڑک پار کرتے وقت ہمیشہ مقررہ کراسنگ پوائنٹس سے گزریں۔

تحقیق کا واضح پیغام یہ ہے کہ دل کی صحت کے لیے صرف قدموں کی گنتی نہیں بلکہ چلنے کا تسلسل اور دورانیہ بھی بہت اہم ہے۔

مزید پڑھیں: ایچ آئی وی سے بچاؤ کی ویکسین منظور، گولیوں کی جگہ اس کے استعمال سے پردہ داری زیادہ ممکن

لہٰذا روزمرہ زندگی میں اگر آپ تھوڑا وقت نکال کر ایک لمبی، پرعزم چہل قدمی کر لیں تو یہ دل کے لیے سب سے مؤثر تحفہ ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چہل قدمی طویل چہل قدمی لانگ واک مختصر چہل قدمی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: چہل قدمی لانگ واک مختصر چہل قدمی چہل قدمی کے مطابق کے لیے کی صحت

پڑھیں:

موٹی گردن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مرد اور عورت دونوں ہی اپنی گردن کی خوبصورتی میں اضافے کے خواہاں نظرآتے ہیں۔اپنی گردن کو پرکشش بنانے کے لیے ورزش کا سہارا بھی لیتے اورخصوصی مشقیں بھی کرتے ہیں۔اگرچہ ورزش کی وجہ سے جسم اور گردن میں تبدیلیاں معمول کی بات ہیں، لیکن جسم کے باقی حصوں کے مقابلے گردن میں تبدیلی، خاص طور پر اگر گردن پتلی یا موٹی نظر آئے تو وہ کئی بیماریوں کی علامت ہو سکتی ہے۔اگر گردن میں تھوڑی زیادہ چکنائی ہو یا گردن چھوٹی دکھائی دے تو ہم اکثر ایسے لوگوں میں فیٹی لیور اور موٹاپے جیسے مسائل ہوئے ہیں۔ ایسی گردن کے حامل افرادعموماً سوتے ہوئے ضرورت سے زیادہ خراٹے بھی لیتے ہیں۔کسی شخص کی گردن معمول سے زیادہ موٹی نظر آتی ہے تو یہ میٹابولک سنڈروم کی نشاندہی ہو سکتی ہے۔ گردن معمول سے زیادہ موٹی ہے، تو یہ صحت کے مسئلے کی نشاندہی کرتا ہے، اور موٹاپے کی نشاندہی ہے۔ وٹاپا پھر جسم میں مختلف بیماریوں کی نشوونما کا باعث بنتا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کا خیبر پختونخوا اسمبلی میں مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ
  • خیبر پختون خوا میں مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ ، سینیٹ الیکشن کے بعد حتمی اعلان متوقع
  • خیبرپختونخوا کی مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ،خیبرپختونخوا کی مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ
  • پنجاب میں ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے کام جاری، متعدد شاہراہوں کی بحالی مکمل
  • موٹی گردن
  • دہلی میں فضائی آلودگی پر سروے میں چونکا دینے والے انکشافات
  • ٹرمپ کا ملائیشیا جانے سے قبل دوحہ میں مختصر قیام، امیر قطر سے جہاز میں ملاقات
  • ٹرمپ کا ملائیشیا جاتے ہوئے دوحہ میں مختصر قیام، امیر قطر سے جہاز میں ملاقات