حیدر آباد میں ڈینگی سے ہلاک نوجوان کے والد عدالت پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
—فائل فوٹوز
حیدر آباد میں ڈینگی وائرس سے نوجوان کی ہلاکت پر اس کے والد نے سیشن کورٹ سے رجوع کر لیا۔
عدالت نے پولیس کو درخواست گزار کا بیان ریکارڈ کرنے کاحکم دے دیا۔
حیدر آباد کی عدالت نے پولیس کو سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن سےمعاونت اور تفتیش کا حکم بھی دیا ہے۔
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی میں ڈینگی وائرس سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
شہری نے فرسٹ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ 19 اکتوبر کو ڈینگی سے متاثرہ بیٹے کو سول اسپتال حیدر آباد لے کر گیا تھا، صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک کسی نے بیٹے کا علاج نہیں کیا۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ ایم ایس سول اسپتال حیدر آباد رجسٹرار اور ڈیوٹی ڈاکٹرز پر مقدمہ درج کیا جائے۔
اس حوالے سے ایم ایس ڈاکٹر علی اکبر کا کہنا ہے کہ ڈینگی کے مریضوں کے رش کی وجہ سے بیڈ خالی نہیں تھا۔
انچارج میڈیکل وارڈ 2 ڈاکٹر اقبال شاہ کے وکیل نے عدالت میں جواب دائر کیا ہے کہ نوجوان کا انتقال ڈینگی کےسبب ہوا، جو کہ انتظامی غفلت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں ڈینگی
پڑھیں:
فلم دھُرندھر کیخلاف کراچی کی عدالت میں درخواست دائر، مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکن محمد عامر نے بھارتی فلم دھُرندھر کیخلاف مقامی عدالت میں آئینی درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پیپلزپارٹی کے کارکن نے بھارتی فلم کے ٹریلر میں بینظیر بھٹو شہید کی تصاویر اور پیپلز پارٹی کے پرچم و جلسوں کے مناظر کے غیر مجاز استعمال اور جماعت کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے طور پر دکھائے جانے کیخلاف ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں آئینی درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست گزار نے فلم کے ڈائریکٹر، پروڈیوسرز، اداکاروں اور متعلقہ عملے کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں فلم کے ڈائریکٹر آدتیہ دھر، پروڈیوسر لوکیش دھر، جیوتی کشور دیش پانڈے، اداکار رنویر سنگھ، سنجے دت، اکشے کھنہ، آر مادھون، ارجن رامپال، سارہ ارجن، راکیش بینی، سنیماٹوگرافر وکاش نولکھا، ایڈیٹر شیو کمار وی پانیکر اور دیگر نامعلوم عملے کو بطور ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے فلم دھُرندھر کا آفیشل ٹریلر سوشل میڈیا پر دیکھا جس میں پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی تصاویر، پارٹی پرچم اور ریلیوں کے مناظر بلا اجازت شامل کیئے گئے۔
ٹریلر میں پیپلز پارٹی کو دہشتگردوں کی حمایت کرنے والی جماعت کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو جھوٹ، بد نیتی اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا ہے۔
فلم کی تشہیری مہم میں کراچی، خصوصاً لیاری کودہشت گرد اور جنگ زدہ علاقہ قرار دیا گیا ہے جو کہ شہر اور اس کے باسیوں کیخلاف انتہائی اشتعال انگیز، بے بنیاد اور نقصان دہ تاثر ہے، جس سے پاکستان کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ فلم کا ٹریلر عوام میں پیپلز پارٹی، اس کی قیادت اور کارکنوں کیخلاف نفرت، حقارت اور اشتعال پھیلانے کا باعث بن رہا ہے، جو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 499، 500، 502، 504، 505، 153-A اور 109 کے تحت قابلِ دست اندازیِ پولیس جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق انہوں نے پولیس اسٹیشن درخشاں کے ایس ایچ او کو تحریری شکایت جمع کرائی مگر پولیس نے نہ تو مقدمہ درج کیا اور نہ ہی کوئی قانونی کارروائی کی، جس کے باعث وہ عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوئے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پولیس کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے، ایس ایس پی ساؤتھ کو شفاف اور غیر جانبدارانہ تفتیش کی نگرانی کا حکم دیا جائے جبکہ فلم سے متعلق تمام ذمہ داروں کو تفتیش میں نامزد کیا جائے۔