صحافت کی بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کیلئے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
سینیئر صحافی شمیم شاہد نے رحمان اللہ ایڈووکیٹ کی توسط سے ضیاء الحق سرحدی کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردی، درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت ، وزارت اطلاعات اور ڈپٹی سیکرٹری ایواڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صحافت کے بنیاد پر غیر متعلقہ شخص کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی۔ سینیئر صحافی شمیم شاہد نے رحمان اللہ ایڈووکیٹ کی توسط سے ضیاء الحق سرحدی کی سول ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے خلاف درخواست پشاور ہائیکورٹ میں دائر کردی، درخواست میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت ، وزارت اطلاعات اور ڈپٹی سیکرٹری ایواڈ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ وہ سینیئر جرنلسٹ ہے اور کئی قومی اور بین الاقوامی نشریاتی اداروں سے وابستہ رہ چکا ہے اور اس وقت بھی صحافت کے میدان سرگرم عمل ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ 23 مارچ اور 14 اگست کو ہر سال مختلف پیشوں سے وابستہ افراد کو سول ایوارڈز دیے جاتے ہیں، ایوارڈ کی سفارش ایوارڈ کمیٹی کرتی ہے اور پھر وزیر اعظم کی منظوری کے بعد صدر کو ارسال کیا جاتا ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ ڈیکوریشن ایکٹ 1975 میں اس کا طریقہ کار وضع ہے، ضیاء الحق سرحدی کو سول ایوارڈ تمغہ امتیاز کیلئے نامزد کیا گیا ہے، 23 مارچ 2026 کو صحافت کے پیشے کے بنیاد پر ضیاء الحق سرحدی کو سول ایوارڈ دیا جائیگا۔ درخواست میں کہا گیا کہ نامزدگی کے حوالے یکم جنوری 2025 کو اعلامیہ جاری کیا گیا، ضیاء الحق سرحدی کی نامزدگی غیر قانونی اور ڈیکوریشن ایکٹ کے خلاف ہے۔ ضیاء الحق سرحدی کا صحافت کے پیشے کوئی تعلق نہیں اور نہ وہ کسی صحافی تنظیم یا باڈی کے ممبر ہیں، ضیاء الحق سرحدی سرحد چیمبر آف کامرس اور دیگر کاروباری تنظیموں سے وابستہ ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ضیا الحق سرحدی کی نامزدگی غیر قانونی اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہے لہذا اسے منسوخ کرکے ازسر نو صحافت کے کیٹیگری سے شفاف اور منصفانہ نامزدگی کرنے کا حکم دیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پشاور ہائیکورٹ میں ضیاء الحق سرحدی کی سول ایوارڈ الحق سرحدی کی درخواست میں صحافت کے بنیاد پر
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے خلوص نیت کے ساتھ کوشاں ہے، ضیاء لنجار
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ و پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ کراچی میں ای چالان کا مقصد پیسے بٹورنا نہیں بلکہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ شہریوں میں ٹریفک کا سینس آئے اور وہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں، ای چالان کا نظام بہت جلد حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں شروع کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے وزیر داخلہ ضیاء الحسن لنجار نے سندھ اسمبلی کے ایوان کو یقین دلایا ہے کہ حکومت سندھ کراچی میں ٹریفک کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے پورے خلوص نیت کے ساتھ کوشاں ہے، کراچی میں ای چالان کا مقصد پیسے بٹورنا نہیں بلکہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ شہریوں میں ٹریفک کا سینس آئے اور وہ ٹریفک قوانین کی مکمل پاسداری کریں، ای چالان کا نظام بہت جلد حیدرآباد اور دیگر اضلاع میں شروع کر رہے ہیں۔ وزیرداخلہ و پارلیمانی امور جمعہ کو سندھ اسمبلی میں بیان دے رہے تھے۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ ای چالان کے حوالے سے کورٹس میں کیس چل رہے ہیں، گزشتہ ہفتہ اپوزیشن لیڈر نے بھی کہا تھا کہ اس معاملے پر کمیٹی بنا دیں، حکومت کمیٹی بنانے کے لئے تیار ہے جس میں اپوزیشن کی جانب سے ارکان اسمبلی افتخار عالم اور طلحہ احمد شامل ہونگے جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف خان، سعدیہ جاوید اور فاروق اعوان نمائندگی کریں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین وہ خود ہوں گے۔