پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، اپنے پارلیمنٹرینز سے تنخواہ کے 10 فیصد کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) مالی بحران کا شکار ہونے لگی، پارٹی چلانے کے لیے اپنے ہر پارلیمنٹرین سے تنخواہ کا 10 فیصد دینے کا کہہ دیا۔
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی چلانے کے لیے ہر پارلیمنٹرین اپنی تنخواہ کا 10 فیصد پارٹی فنڈ میں دے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہر رکنِ قومی اسمبلی، سینیٹر اور رکنِ صوبائی اسمبلی ماہانہ 50 ہزار روپے پارٹی فنڈ میں جمع کرائے گا۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارٹی کی سرگرمیوں کے لیے ہنگامی بنیاد پر رقم بھیجی جائے، امید ہے کہ اراکین اسمبلی 72 گھنٹے کے اندر پیسے بھیج دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خزانہ کا اسمارٹ فونز پر عائد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسمارٹ فونز پر عائد ٹیکس میں کمی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سید نوید قمر کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں ٹیکس تنازعات کے حل کے لیے متبادل طریقۂ کار پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران سید نوید قمر نے کہا کہ ایف بی آر گاڑیوں کے بعد موبائل فونز پر بھی غیر معمولی ٹیکس وصول کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اسمارٹ فونز اب لگژری نہیں بلکہ ضرورت بن چکے ہیں، لہٰذا ان پر ٹیکس میں کمی کے لیے اقدامات کرنا ناگزیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مؤقف مزید نہیں چل سکتا کہ ملک آئی ایم ایف پروگرام میں ہے، اس لیے ٹیکس کم نہیں ہو سکتا۔
رکن قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے بھی ایف بی آر کی جانب سے موبائل فونز کی مارکیٹ ویلیو زیادہ مقرر کرنے پر اعتراض اٹھایا۔
اس پر ٹیکس حکام نے جواب دیا کہ اسمارٹ فونز بنیادی طور پر امیر طبقہ استعمال کرتا ہے، اور ٹیکس ماڈل نہیں بلکہ فون کی قیمت کی بنیاد پر عائد کیا جاتا ہے۔