پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کا خدشہ، آئی ایم ایف کی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ معاشی جائزہ رپورٹ میں پاکستان میں آنے والے مہینوں کے دوران مہنگائی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے گزشتہ 2 سال کی معاشی کارکردگی اور موجودہ مالی سال کی تفصیلی معاشی پیش گوئیاں جاری کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے پر رضامند، اعلامیہ جاری
ادارے کا کہنا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی شرح اس وقت 4.
The International Monetary Fund has warned that inflation in Pakistan is expected to rise, increasing from 4.5 per cent to 6.3 per cent and potentially reaching 8.9 per cent by June 2026, according to an official report. #PakistanEconomy #IMF #Inflation #FiscalPolicy pic.twitter.com/K2EmCcebor
— Central Pakistan (@centralpak09) December 10, 2025
اس کے مقابلے میں جون 2025 میں مہنگائی کی سطح 3.2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی معاشی ترقی رواں مالی سال میں 3.2 فیصد رہنے کی توقع ہے، جبکہ بیروزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد تک گھٹ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
ادارے نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ مالی سال 2026 میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھ کر 16.3 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، جو گزشتہ مالی سال میں 15.9 فیصد تھی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ 2025 کے 5.4 فیصد کے مقابلے میں 2026 میں کم ہو کر 4 فیصد تک آ سکتا ہے، جبکہ قرضوں کا مجموعی بوجھ 70.6 فیصد سے کم ہو کر 69.6 فیصد ہونے کی توقع ہے۔
مزید پڑھیں: معاشی اصلاحات کا تسلسل: آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو میں بہتری کی پیشگوئی کردی
غیر ملکی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے تناسب سے دونوں سالوں میں 22.5 فیصد برقرار رہ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطابق سرمایہ کاری میں معمولی کمی واقع ہوسکتی ہے اور 2026 میں سرمایہ کاری جی ڈی پی کا 0.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، جو 2025 میں 0.6 فیصد تھی۔
ادارے نے مزید بتایا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 2025 کے 14.5 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2026 میں 17.8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف بیروزگاری ٹیکس جی ڈی پی سرمایہ کار مالیاتی خسارہ معاشی ترقی معاشی کارکردگی مہنگائیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف بیروزگاری ٹیکس جی ڈی پی سرمایہ کار مالیاتی خسارہ معاشی کارکردگی مہنگائی ا ئی ایم ایف آئی ایم ایف مالی سال جی ڈی پی فیصد تک کی شرح
پڑھیں:
پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا، 80 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم، رپورٹ
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو شدید آبی بحران کا سامنا اور 80 فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم ہے،زیر زمین پانی کے بے دریغ استعمال سے زہریلا آرسینک پھیل رہا ہے اور پانی کی فی کس دستیابی 3500 سے کم ہو کر 1100 مکعب میٹر رہ گئی۔
ایشین واٹر ڈیولپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ 2025 میں بینک نے کہا کہ بڑھتی آبادی، ماحولیاتی تبدیلی اور ناقص مینجمنٹ سے پانی کا بحران بڑھ رہا، واٹر سیکیورٹی کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں، پاکستان میں پالیسیاں مضبوط مگر عملدرآمد کمزور ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ پانی ضائع کر رہا، آبی ذخائر کی بہتری کیلیے موجودہ سرمایہ کاری ناکافی، آئندہ عشرہ میں 10 سے 12 ٹریلین روپے درکار ہیں، جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف پورنے کرنے کیلئے سالانہ 12 ارب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اربن فلڈنگ اورگندے پانی کا اخراج بڑے چیلنج ہیں، شہری انفرا اسٹرکچر کمزور اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ خارج ہوتا ہے، صنعتی شعبہ زیرزمین پانی پر انحصار کرتا ہے۔
پانی ذخیرہ کرنے کی ناکافی صلاحیت کے باعث دریاؤں اور ویٹ لینڈز پر دباؤ ہے، پاکستان کاواٹر سکیورٹی سکور 2013 سے2025 کے دوران 6.4 پوائنٹس بہتر ہوا، آبی شعبہ میں ٹیکنیکل صلاحیت اور کوآرڈنیشن کمزور ہے۔
رپورٹ میں پانی کے معیار کی نگرانی کیلئے آزاد اتھارٹی کی سفارش اور خبردار کیا گیا ہے کہ طرز حکمرانی بہتر نہ ہوئی تو ترقی غیر مساوی رہے گی۔
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں واٹر سکیورٹی کیلئے 250 ارب ڈالر درکار ہیں، ایشیا دنیا کے41 فیصد سیلابوں کا مرکز ہے، پانی و صفائی کے منصوبوں پر اخراجات ضرورت کا 40 فیصد، سالانہ 150 ارب ڈالر فنڈنگ کا خلا واٹر سکیورٹی کیلئے خطرہ ہے، 2040 تک ایشیا میں پانی کے نظام کیلئے40 کھرب ڈالر درکار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا خوراک کے سنگین بحران کے دہانے پر ہے، 2050 تک عالمی آبادی10ارب اور خوراک کی طلب میں 50 فیصد اضافہ متوقع ہے، اسے پورا کرنے کیلئے موسمیاتی تبدیلیوں اور پانی کی قلت پر قابو پانے کیساتھ زرعی نظام کی مکمل تبدیلی ناگزیر ہے، ماضی میں سبز انقلاب نے دنیا کو قحط سے بچایا مگر سنگین ماحولیاتی اثرات مرتب کئے۔