Islam Times:
2025-12-12@22:16:25 GMT

شہید مدافع حرم، محمد مقداد مہدی

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

شہید مدافع حرم، محمد مقداد مہدی

اسلام ٹائمز: شہید مقداد مہدی کی شہادت سے چار سال قبل انکے قریبی دوست شہید علی رضا کی شہادت کے موقع پر شہید مقداد مہدی نے شہید علی رضا کی یاد میں کہا کہ ’’تم چلو ہم پیچھے آتے ہیں۔‘‘ بس شہید علی رضا کی شہادت کے چار سال بعد شہید مقداد مہدی کو بھی شہادت کا شرف حاصل ہوگیا۔ شہید مقداد مہدی کو شہادت کا اتنا شوق تھا کہ شہداء کے ترانے سنتے ہوئے اکثر مسکرا کر کہا کرتے تھے، یہ سارے ترانے ہم پر بنے ہیں اور اسی طرح کہتے کہ چلو جو پہلے گیا، وہ اوروں کی شفاعت کرے گا۔ رپورٹ: سید شاہریز علی

بعض ایمان والے ایسے ہوتے ہیں کہ جن کا اپنے خدا پر توکل ناقابل بیان اور محمد (ص) و آل محمد (ع) سے عشق لامحدود ہوتا ہے، ایسا ہی ایک مومن، بندہ خدا نوجوان شہید محمد مقداد مہدی تھا، جس نے مئی 1982ء کو جنوبی پنجاب کے ضلع بھکر میں ایک شیعہ مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی، محمد مقداد مہدی نوجوانی سے ہی دین کی خدمت میں پیش پیش رہتا تھا، زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں شمولیت اختیار کی اور ناصرف اپنی ذات کی حد تک فکری تربیت کی بلکہ دیگر نوجوانوں کو بھی عشق آل محمد سے سرشار ہوتے ہوئے دینی امور کی جانب راغب کیا، شہید مقداد مہدی نے درس و تدریس کی خاطر مدرسہ میں داخلہ لیا، اس دوران شہید نوجوانوں کے لئے مؤثر برنامہ ریزی کرتے اور مختلف مذہبی پروگرامات کو تشکیل دیتے تھے۔ 2013ء میں جب بھکر کے علاقہ کوٹلہ جام میں تکفیری فرقہ پرست جماعت سپاہ صحابہ نے شرانگیزی اور دہشتگردی کی، تو شہید مقداد مہدی نے قانون کو ہاتھ میں لئے بغیر علاقہ میں قیام امن کی کوششیں کیں۔

شہید محمد مقداد مہدی سے راقم کی ملاقات 2014ء میں ہوئی، اس مختصر اور یادگار ملاقات میں ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ اس نوجوان کی منزل بہت عظیم ہے اور ایسا ہی ہوا، شہید اپنی شہادت کی آرزو لیکر حرم بی بی سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی داعش کے درندوں سے حفاظت کیلئے شام روانہ ہوگئے، قبل ازیں مقداد مہدی نے اپنے والدین سے اجازت طلب کی، والدین کیلئے انکار ناممکن تھا، کیونکہ مقصد ہی اس قدر بلند تھا۔ شہید کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ انہوں نے محاذ جنگ میں نڈر اور بے باک انداز سے داعش کے درندوں کیخلاف جنگ کی۔ ایک بار شہادت سے قبل بھی محاذ میں زخمی ہوئے، لیکن محاذ چھوڑنے سے انکار کر دیا۔ آپ کے کارناموں میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے چار دوستوں کے ساتھ مل کر دشمن کی اہم ترین معلومات اور منصوبے کی خبریں حاصل کیں، جو جنگی محاذ میں انتہائی موثر ثابت ہوئیں۔ شہید مقداد مہدی ایک باوقار، کم گو، محنتی، نڈر اور متقی انسان تھے، خاندان، گھر اور دوستان میں خوش اخلاقی کا ایک بہترین نمونہ تھے۔

شہید اپنے بہن، بھائیوں میں سب سے بڑے تھے اور گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دین کی ذمہ داریاں بھی احسن انداز میں نبھاتے تھے۔ نیند کم اور کام زیادہ کے فارمولے کو اپنی زندگی میں اپنائے ہوئے تھے، جو شائد ان کی کامیابی کا راز تھا۔ دوست ان کو محفلوں کی جان کہا کرتے تھے، شہید کے احباب کا کہنا ہے کہ شہید نماز جمعہ میں ہر حال میں شرکت کرتے تھے اور دوستوں کو بھی شرکت کی دعوت دیتے تھے۔ نماز اور کسی کارگاہ میں اگر کوئی شرکت نہ کرتا تو خود ان کو گھر لینے پہنچ جاتے تھے۔ ایک دوست جو نماز جمعہ میں شرکت کا ارادہ نہیں رکھتا تھا تو انہوں نے شہید سے سواری نہ ہونے باعث نہ آنے کا عذر پیش کیا، کچھ ہی لمحوں بعد شہید مقداد مہدی اس کے دروازے پر اسے ساتھ لے جانے کیلئے پہنچ گئے۔ اس موقع پر اس دوست نے پوچھا کہ آپ دینی امور، جاب کے ساتھ ساتھ گھر والوں کے لیے کیسے وقت نکل لیتے ہیں۔؟ کیسے مینج کرتے ہیں۔؟ تو شہید نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ وقت کا حساب گھنٹوں سے نہیں بلکہ منٹ اور سیکنڈز کے مطابق رکھو تو وقت میسر ہوتا ہے، خدا کی طرف ایک قدم بڑھاؤ، خدا کئی قدم بڑھا دیتا ہے۔

شہید مقداد مہدی کی شہادت سے چار سال قبل ان کے قریبی دوست شہید علی رضا کی شہادت کے موقع پر شہید مقداد مہدی نے شہید علی رضا کی یاد میں کہا کہ "تم چلو ہم پیچھے آتے ہیں۔" بس شہید علی رضا کی شہادت کے چار سال بعد شہید مقداد مہدی کو بھی شہادت کا شرف حاصل ہوگیا۔ شہید مقداد مہدی کو شہادت کا اتنا شوق تھا کہ شہداء کے ترانے سنتے ہوئے اکثر مسکرا کر کہا کرتے تھے یہ سارے ترانے ہم پر بنے ہیں اور اسی طرح کہتے کہ چلو جو پہلے گیا، وہ اوروں کی شفاعت کرے گا۔ آخر آج سے ٹھیک 9 سال قبل یعنی 11 دسمبر 2016ء کو شام ہی میں محمد مقداد مہدی کی دفاع حرم میں شہادت ہوگئی۔ 18 جنوری 2017ء کو شہید کی نماز جنازہ حرم بی بی معصومہ قم میں علامہ سید جان علی شاہ کاظمی کی اقتداء میں ادا کی گئی اور جسد مبارک کو بہشت معصومہ میں دفن کیا گیا۔ یوں شہید اپنی آرزو، تمنا اور منزل پانے میں کامیاب ہوگیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہید علی رضا کی شہادت کے شہید مقداد مہدی نے شہید مقداد مہدی کو شہادت کا کرتے تھے چار سال کو بھی

پڑھیں:

عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ اسلم خان فاروقی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (پ ر) بانیان پاکستان کی اولادوں کی تنظیم محب قومی سماجی کونسل (ایم کیو ایس سی) پاکستان کے چیئرمین و محب وطن سماجی رہنما محمد اسلم خان فاروقی نے کہا ہے کہ راہ حق کے شہید و نشان حیدر حاصل کرنے والے پاک فوج کے بہادر سپوت میجر محمد اکرم شہید، میجر محمد شبیر شریف شہید، سوار محمد حسین شہید قوم کا فخر ہیں ان کی عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا وہ ان عظیم شہداء کے 54ویں یوم شہادت کی مناسبت سے ایم کیو ایس سی کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ خصوصی اجلاس کی صدارت کررہے تھے اجلاس میں ایم کیو ایس سی کے جنرل سیکریٹری حکیم محمد شعیب قریشی، ترجمان دلشاد علی انصاری و دیگر نے خطاب کیا، مادر وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے میجر محمد اکرم شہید، میجر محمد شبیر شریف شہید، سوار محمد حسین شہید کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا اور ملکی دفاع و سلامتی کے لئے پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا اس موقع پر بابا جمال الدین کشمیری نے میجر محمد اکرم شہید، میجر محمد شبیر شریف شہید، سوار محمد حسین شہید سمیت شہدائے وطن کے درجات کی بلندی اور ملکی سلامتی، ترقی و خوشحالی کے لیے دعا کی۔

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • سوار محمد حسین کا یومِ شہادت، قرآن خوانی اور دعاؤں کا اہتمام
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا پاک فوج کے دلیر سپوت سوار محمد حسین شہید کو خراج عقیدت  
  • وزیر اعظم اور اسپیکر قومی اسمبلی کا نشان حیدر سوار محمد شہید کو خراج عقیدت
  • نشان حیدر سوار محمد حسین کا 54واں یومِ شہادت آج منایا جا رہا ہے
  • چیف آف ڈیفنس فورسز سمیت مسلح افواج کے سربراہان کاسوّار محمد حسین شہید کو خراجِ عقیدت
  • پاک فوج کا شہیدِ وطن سوار محمد حسین نشانِ حیدر کو خراجِ عقیدت
  • سوار محمد حسین شہید کا یوم شہادت  عسکری قیادت کا خراج عقیدت 
  • سوار محمد حسین شہید کی 54 ویں برسی، فیلڈ مارشل، نیول اور ائیر چیفس کا شاندار خراج عقیدت
  • عظیم قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ اسلم خان فاروقی