کنزیومرپروٹیکشن کورٹ نے آن لائن ٹیکسی سروس میں شہری کا گمشدہ موبائل فون واپس کرنے میں تعاون نہ کرنے پر دائر درخواست پر ٹیکسی سروس سے جواب طلب کرلیا ہے۔

کنزیومر عدالت جنوبی میں شہری کی جانب سے آن لائن ٹیکسی سروس کیخلاف کھوئے گئے موبائل فون کی عدم بازیابی پر شکایت دائر کی گئی۔

وکیل شکایت کنندہ علی جعفری کے مطابق 10 نومبر کو آن لائن ٹیکسی سروس کی ایپ کے ذریعے بک کی گئی رائیڈ میں شہری کا آئی فون گاڑی میں رہ گیا تھا، جس کی اطلاع فوراً کمپنی اور متعلقہ ڈرائیور کو دینے کے باوجود کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔

وکیل شکایت کنندہ کا کہنا ہے کہ سفر کے اختتام پر شہری اپنا آئی فون پچھلی نشست پر بھول گئے جس کا علم ہوتے ہی انہوں نے فوری طور پر ڈرائیور سے رابطہ کیا تاہم ڈرائیور نے فون کسی دوسرے مسافر کے پاس ہونے کا دعویٰ کیا مگر مسافر کی معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

وکیل کے مطابق شہری نے واٹس ایپ پیغامات، آفیشل پیج پر میسجز، ان-ایپ چیٹ، کسٹمر سپورٹ اور متعلقہ تھانے میں پولیس رپورٹ سمیت ہر ممکن طریقے سے کمپنی سے رابطہ کیا مگر کمپنی کی جانب سے صرف روایتی جوابات موصول ہوئے اور کھویا ہوا فون بازیاب کرنے کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

درخواست گزار نے کہا کہ ڈرائیور کا رویہ اور کمپنی کی عدم دلچسپی واضح طور پر سروس میں کمی اور غیر منصفانہ طرزِ تجارت کے زمرے میں آتی ہے، جس کا تدارک قانون کے تحت ضروری ہے۔

درخواست میں گمشدہ آئی فون کی مد میں ایک لاکھ روپے جبکہ ذہنی اذیت، پریشانی اور وقت کے ضیاع پر 5 لاکھ روپے کے معاوضے کے ساتھ عدالتی اخراجات کی ادائیگی کی استدعا کی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لائن ٹیکسی سروس

پڑھیں:

 مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251213-08-8

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری ریکارڈ میں مردہ شہری کی شناختی کارڈ بحال کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے نادرا اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار کنول غوری نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران ملک برطانیہ میں مقیم تھے مگر ان کے اہل خانہ نے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ بنا کر نادرا کے ریکارڈ میں انہیں مردہ ظاہر کردیا۔ درخواست گزار چار سال بعد اکتوبر میں وطن واپس آئے تو بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے دوران انتظامیہ نے بتایا کہ شناختی کارڈ بلاک ہے جبکہ نادرا نے انہیں مطلع کیا کہ وہ اپریل 2024 میں وفات پاچکے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یوسی ریکارڈ کے مطابق والدہ نورین ملک نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے درخواست دی تھی جبکہ بھائی کامران ملک نے میوہ شاہ قبرستان میں تدفین کا سرٹیفکیٹ بنوایا۔ وکیل نے کہا کہ خاندان کی جانب سے جعلی کارروائی اور فراڈ کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا ہے، والدہ کو دباؤ میں لے کر بھائی وراثت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر درخواست گزار مردہ ظاہر کیے جاچکے تھے تو وہ وطن کیسے واپس آئے؟ وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار کا پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، اسی بنیاد پر وہ واپس آگئے لیکن اب بیرون ملک نہیں جاسکتے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیس صرف نادرا کی حد تک دیکھا جائے گا اور شناختی کارڈ بحالی کے حوالے سے مناسب کارروائی کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے۔

اسٹاف رپورٹر

متعلقہ مضامین

  • پی پی نے بھارتی فلم کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا
  •  مردہ شہری کے شناختی کارڈ بحال کرنے کی کیس کی سماعت
  • آئینی بینچ نے ایم ڈی کیٹ کیخلاف طلبا کی درخواستوں پر پی ایم ڈی سے جواب طلب کرلیا
  • پشاور: بائیک سروس کی آڑ میں رہزنی کی وارداتوں کا انکشاف
  • عدالتی حکم کے بعد یو ٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر (ر) راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا
  • حملہ آور کو روکنے پر پاکستانی ڈرائیور جرمنی کا ہیرو قرار، اعلیٰ اعزاز سے نوازا گیا
  • کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
  • لندن کی پہلی الیکٹرک ایئر ٹیکسی سروس کا آغاز کب ہوگا؟