لاہور:

 

میڈیا کے نگران ادارے فریڈم نیٹ ورک کی دو تازہ تحقیقی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شمالی اور وسطی پنجاب میں صحافی بڑھتی ہوئی سنسرشپ، قانونی دباؤ اور معاشی استحصال جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہیں ان پر جھوٹے مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

فریڈم نیٹ ورک نے یہ رپورٹس انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ کے اشتراک سے جاری کیں جن میں اقوام متحدہ کے پلان آف ایکشن برائے تحفظ صحافیان 2012ء کے تناظر میں پاکستان کو ان پانچ ممالک میں شامل کیا گیا ہے جہاں صحافیوں کی سلامتی کے لیے مقامی سطح پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

رپورٹس کے اجراء کے موقع پر فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک، سینئر صحافی سہیل وڑائچ، لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری اور فیڈرل کمیشن برائے تحفظ صحافیان کے رکن کمال الدین ٹیپو نے خطاب کیا۔

رپورٹس کے مطابق علاقائی سطح کے صحافیوں کو نہ صرف قانونی کارروائیوں اور جھوٹے مقدمات کا سامنا ہے بلکہ معاشی دباؤ کے ذریعے ان کی آزادی کو بھی محدود کیا جا رہا ہے۔

فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک کے مطابق جب تک مقامی میڈیا کو مضبوط نہیں کیا جائے گا عوام کی مستند معلومات تک رسائی ممکن نہیں ہوگی، رپورٹس کے نتائج حکومت، میڈیا تنظیموں اور سیاسی جماعتوں سب کے لیے ایک سنجیدہ انتباہ ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق شمالی پنجاب میں سال 2025ء کے دوران دو جسمانی حملے، پیکا قانون کے تحت 31 ایف آئی آرز اور دیگر قوانین کے تحت آٹھ جھوٹے مقدمات درج ہوئے جبکہ وسطی پنجاب میں پیکا کے تحت کم از کم 32 مقدمات رپورٹ ہوئے جن میں کئی کارروائیاں پرانی سوشل میڈیا پوسٹس پر کی گئیں۔

رپورٹس کے مطابق پرنٹ میڈیا کے زوال اور کم آمدنی والے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے پھیلاؤ نے صحافیوں کو مزید غیر یقینی اور دباؤ کا شکار بنا دیا ہے، خواتین صحافیوں کو پریس کلبوں میں رکنیت کی محرومی، ہراسانی اور محدود نوعیت کی اسائنمنٹس جیسے اضافی چیلنجز کا سامنا ہے تاہم بعض شہروں میں معمولی بہتری نوٹ کی گئی ہے۔

پیکا ایکٹ 2025ء کی نئی ترامیم کو رپورٹس نے قانونی سنسرشپ کی ایک شکل قرار دیا ہے کیونکہ ان کے بعد پولیس سوشل میڈیا پوسٹس پر بھی مقدمات درج کر رہی ہے جس سے خود سنسرشپ میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹس نے صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا آزادی کے لیے متعدد سفارشات پیش کی ہیں جن میں شامل ہیں پنجاب حکومت کی سطح پر صحافیوں کے تحفظ کا قانون اور اس کے تحت کمیشن کا فوری قیام، تمام نامہ نگاروں کے لیے کم از کم اجرت اور محنت کش حقوق کا نفاذ، شفاف اور میرٹ پر مبنی اشتہارات کی تقسیم تاکہ معاشی دباؤ کے ذریعے سنسرشپ کو روکا جا سکے۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ معلومات تک رسائی کے بہتر طریقہ کار اور باقاعدہ سرکاری بریفنگز کا اجرا، خواتین صحافیوں کے لیے مساوی مواقع اور حفاظتی تربیت، اور میڈیا سول سوسائٹی اور اکیڈمیا کے مابین بہتر رابطہ ہو تاکہ صحافت کے شعبے کی پائیداری یقینی ہو۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فریڈم نیٹ ورک جھوٹے مقدمات صحافیوں کے رپورٹس کے کے مطابق کے لیے کے تحت

پڑھیں:

سوشل میڈیا پر انتہا پسندی پھیلانے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے، سلمان رفیق

محکمہ داخلہ پنجاب میں کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کا 40 واں اجلاس چیئرمین و وصوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزرا چوہدری شافع حسین اور ملک صہیب احمد بھرتھ نے شرکت کی۔

سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندگان نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ

اجلاس کے دوران صوبے بھر میں امن و امان کی صورتحال اور غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کے انخلا کے اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

کابینہ کمیٹی نے پاکستان جنوبی افریقہ کرکٹ سیریز کے سیکیورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا۔ اور امن عامہ کی فضا کو یقینی بنانے کی ہدایت کی، جبکہ قیام امن کے لیے علما کرام کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔

اجلاس سے خطاب میں صوبائی وزیر صحت و چیئرمین کابینہ کمیٹی برائے امن و امان خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ترجیح ہے، اس وقت صوبے بھر میں امن و امان کی بہتر صورتحال ہے۔

خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ سوشل میڈیا پر انتہا پسندی کو فروغ دینے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں محکمہ داخلہ پنجاب کا خصوصی سیل 24 گھنٹے ایکٹو ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو باعزت طریقے واپس بھجوانے کا عمل کامیابی سے جاری ہے۔

صوبائی وزیر انڈسٹریز چوہدری شافع حسین نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین کے لیے علما کرام کا کردار انتہائی اہم ہے۔

صوبائی وزیر کمیونیکیشن اینڈ ورکس ملک صہیب احمد برتھ نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کی خاطر دن رات مصروف عمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں غیر قانونی اسلحہ، انتہا پسندی اور ڈالا کلچر کے خلاف سخت کارروائی جاری ہے، عظمیٰ بخاری

کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے 40 ویں اجلاس میں سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی، سیکریٹری اطلاعات و ثقافت سید طاہر رضا ہمدانی، اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمان، ایڈیشنل آئی جی پولیس چوہدری سلطان، سپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی سے ڈی آئی جیز، ایڈیشنل سیکریٹری انٹرنل سیکیورٹی احسان علی جمالی، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ عاصمہ اعجاز چیمہ، ایڈیشنل سیکرٹری جوڈیشل عمران حسین رانجھا نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ پنجاب بھر سے کمشنرز اور آر پی اوز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی اور امن وامان کی صورتحال بارے بریفنگ دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امن و امان انتہا پسندی پنجاب سلمان رفیق سوشل میڈیا وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا پر انتہا پسندی پھیلانے والے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جا رہا ہے، سلمان رفیق
  • پیکا قانون کا غلط استعمال: — پنجاب میں صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات میں اضافہ
  • کے الیکٹرک کے بجلی بلوں میں میونسپل ٹیکس سے کتنے ارب وصول ہوئے؟ وکیل کا عدالت میں انکشاف
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جھوٹے مقدمات بنانے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف تحقیقات کا حکم
  • 9 مئی سمیت دیگر مقدمات: عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے روک دیا
  • کوٹ ادو: گردوں کے مریضوں میں ڈائیلاسز سے ایڈز پھیلنے کا انکشاف
  • آزادی صحافت کے ہیرو
  • سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والا ٹی ایل پی رہنما گرفتار