کراچی، ندی میں ڈوبنے والی خاتون ڈاکٹر کا ڈیڑھ ماہ بعد بھی سراغ نہ لگایا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
فائل فوٹو
کراچی کے علاقے ابو الحسن اصفہانی روڈ کے قریب ڈیڑھ ماہ قبل ندی میں ڈوبنے والی خاتون ڈاکٹر کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔
ڈیڑھ ماہ قبل ندی میں مبینہ طور پر خاتون ڈاکٹر کے ڈوبنے کا کچھ پتہ نہ چل سکا، واقعہ 14 ستمبر کی شب پیش آیا تھا۔
پولیس کا بتانا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں خاتون ڈاکٹر نے خود چھلانگ لگائی تھی، واقعے سے قبل شوہر سے تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کے ایک ماہ بعد بھی خاتون ڈاکٹر کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق کچھ روز بعد اطلاعات موصول ہوئیں کہ خاتون ڈاکٹر مبینہ طور پر آبائی علاقے گلگت روانہ ہوگئی ہیں، وہاں بھی خاتون ڈاکٹر کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔
پولیس کے مطابق خاتون ڈاکٹر کے شوہر کو گرفتار کرکے تفتیش کی گئی تھی، لیکن اب خاتون ڈاکٹر کا شوہر ضمانت پر رہا ہوچکا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خاتون ڈاکٹر کا
پڑھیں:
نجی اسپتال کی سفاکیت ، بل وصولی کیلیے خاتون کا نومولود بچہ فروخت کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلیے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہشمند ہے اور وہ بچے کو ناصرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔ خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔ والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کیساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہے جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت ناصرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورتحال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہٰذا قانونی کارروائی کی جائے۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ مل کر یہ کام انجام دیا۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔