اسد قیصر نے 27ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے 27 ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کردیا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں اسد قیصر نے آئین کی بحالی اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ پر چیئرمین بلاول بھٹو زردداری سے بھی بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کا پروپوزل مسترد کرتے ہیں، آئین کی بحالی اور این ایف سی ایوارڈ پر بلاول بھٹو سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ 26ویں ترمیم کے دوران بھی آئینی عدالت کی تجویز تھی، آئینی بینچ کے بھی خلاف تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سمجھتے ہیں ایک ہی سپریم کورٹ ہے، 27ویں ترمیم سے عدلیہ کا مکمل ختم کیاجا رہا ہے، میں جو ترمیم لایا تھا، اس میں فوجی عدالتوں کے بعد ہائی کورٹ میں اپیل ذکر تھا۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن تعیناتیوں کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی بات چیت ہوتی ہے، اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی کے بعد یہ معاملہ حل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اپوزیشن لیڈر کا اعلان کریں اور غیر جانبدار رہیں، پیپلز پارٹی 73 کے آئین اور 18ویں ترمیم کی خالق اور مرکزی جماعت ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ چھوٹے صوبوں کو پہلے سے خدشات ہیں کہ ان کو طے شدہ حصہ بھی نہیں ملتا، اگر این ایف سی ایوارڈ کو چھیڑا گیا تو اس سے ملک میں انارکی پھیلے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ 27ویں ترمیم کے خلاف اگر پیپلز پارٹی کھڑی ہو ہم ان سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، امید ہے کہ پی پی پی آئین کو بچانے میں کردار ادا کرے گی۔
اسد قیصر نے کہا کہ پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں کو اور جمہوری قوتوں کو اکٹھا ہو جانا چاہیے، تعلیم سے متعلق صوبوں کو بلا کر نصاب بنایا جاسکتا ہے لیکن وفاق مکمل کنٹرول نہیں کرسکتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم، اپوزیشن اتحاد نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا
اپوزیشن اتحاد نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور علامہ ناصر عباس نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
علامہ ناصر عباس نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر ایک خطرناک موڑ پر کھڑا ہے، جہاں جمہوری اداروں کو مفلوج اور آئین کی روح کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے طاقتور طبقات وجود میں آگئے ہیں جو عوام کے حقوق چھین رہے ہیں، مارشل لا نافذ کرتے ہیں، ظلم و جبر کرتے ہیں اور کوئی ان کا احتساب نہیں کر پاتا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پوری قوم اس اندھیری اور خطرناک ترمیم کے خلاف کھڑی ہو۔
علامہ ناصر عباس نے عوام سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر یہ نعرہ لگائیں کہ ’میں اس آئین پر یقین نہیں رکھتا، میں اسے تسلیم نہیں کرتا۔‘ انہوں نے کہا کہ یہ تحریک ملک، آئین اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان عوام کی نمائندہ ہے مگر اب یہ ادارہ اپنی اصل روح کھو چکا ہے۔ آئین پر بار بار حملے ہورہے ہیں اور پارلیمان کو محض ایک مباحثی فورم بنا دیا گیا ہے۔ اسی لیے اب براہِ راست عوام کے پاس جانا ناگزیر ہو گیا ہے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ تحریک کا آغاز اللہ کے نام سے کیا جائے گا اور ہر رات عوام کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے ایک نیا نعرہ بلند کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وہی ہو گا جو عوام چاہیں گے، اور پارلیمان ہی عوامی طاقت کا اصل مرکز بنے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ جدوجہد پاکستان، آئین، اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے ہے، اور پوری قوم کو اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں