گیس بحران کے باوجود حکومت کا 30 ہزار نئے گھریلو کنکشنز دینے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
گیس بحران اور مقامی گیس کے ذخائر میں کمی کے باوجود، حکومت نے ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (RLNG) کی بنیاد پر نئے 30 ہزار گھریلو کنکشنز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم مقامی قدرتی گیس (Indigenous Gas) پر عائد پابندی بدستور برقرار رہے گی۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (SNGPL) کے مینیجنگ ڈائریکٹر عامر طفیل کے مطابق، حکومت کی نئی پالیسی کے تحت یہ کنکشنز جون 30، 2025 تک اُن صارفین کو فراہم کیے جائیں گے جو RLNG کی بنیاد پر کنکشن لینے کے خواہشمند ہیں۔ ہمیں حکومت نے RLNG پر مبنی نئے گھریلو صارفین کو کنکشن دینے کی اجازت دے دی ہے، تاہم مقامی گیس پر پابندی تاحال برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب سمیت کمپنی کے سروس ایریاز میں گھریلو صارفین کی طرف سے کنکشن کے لیے جمع درخواستوں کا بیک لاگ 40 لاکھ سے تجاوز کر چکا ہے، جن میں سے قریباً 50 ہزار وہ صارفین ہیں جو RLNG پر مہنگا مگر دستیاب کنکشن لینا چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گیس پریشر میں کمی کے ذمہ دار صارفین کیوں؟ سوئی گیس حکام نے بتا دیا
پابندی کی وجوہات:یاد رہے کہ حکومت نے 4 سال قبل نئے گیس کنکشنز پر پابندی عائد کی تھی، کیونکہ ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور سالانہ 8 سے 10 فیصد تک کمی واقع ہو رہی ہے۔
گزشتہ سال جنوری میں اس وقت کے وزیرِ مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ گیس کی کل پیداوار صرف 3200 ایم ایم سی ایف ٹی ہے، جس کا بڑا حصہ پاور اور فرٹیلائزر سیکٹر کو جاتا ہے، جبکہ گھریلو ضروریات پوری کرنا ممکن نہیں رہا۔
نئے RLNG کنکشنز کن کو دیے جائیں گے؟عامر طفیل کے مطابق،RLNG کنکشن صرف اُن نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو دیے جائیں گے جہاں زیرِ زمین گیس انفراسٹرکچر، NOC اور متعلقہ اجازت نامے موجود ہیں۔ دوسری جانب، سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC) نے بھی سندھ اور بلوچستان میں اسی طرز پر RLNG کنکشنز دینا شروع کر دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
RLNG SNGPL گھریلو کنکشنز گیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: گھریلو کنکشنز گیس
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔