پاکستان نے جنگ کے دوران250 سے زائد بھارتی فوجی مارے
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:بھارت کا آپریشن سندور میں ہلاکتیں چھپانے کے بعد اندرونی دباو ¿کے باعث ہلاک پائلٹوں و فوجیوں کو اعزازات دینے کا فیصلہ،آپریشن سندور میں بھارتی فوج کے جانی نقصان کی تفصیلات سامنے آ گئی، آپریشن سندور کے دوران بھارتی فوج کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا لیکن ان ہلاکتوں کو تسلیم نہ کر کے بھارتی فوج اور حکومت شدید اندرونی دباو ¿ کا شکار رہی۔
آپریشن سندورمیں بھارتی افواج کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تاہم بھارتی حکومت اور افواج ہزیمت سے بچنے کےلیے اسے چھپاتی رہیں۔بھارت یہ نقصان چھپاتا رہا پھر اندرونی دباو ¿ پر 4 لڑاکا ہوا بازوں، روسی دفاعی نظام کے 5 آپریٹروں سمیت 100 فوجیوں کو اعزازات دینے پر مجبور ہو گیا۔سکیورٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق صرف ایل او سی پر بھارتی فوج کی 250 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جن میں انڈین ایئر فورس یونٹ کے 7 فوجی، 10 انفنٹری بریگیڈ کے جی ٹاپ میں 5 ہلاک اہلکار اور ہیڈکوارٹر 93 انفنٹری بریگیڈ میں ہلاک ہونے والے 9 فوجی شامل ہیں جنہیں اب اعزازات سے نوازا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق جن ہلاک فوجیوں کو اعزازات دیے جائیں گے ان میں بھارتی فضائیہ کے4 پائلٹس بشمول 3 رافیل طیاروں کے پائلٹس اور آدم پور ائیربیس پر مارے گئے جدید دفاعی نظام ایس 400 کے 5 آپریٹرز بھی شامل ہیں۔ادھم پور ایئربیس اور ایئر ڈیفنس یونٹ پر ہلاک ہونے والے 9 اہلکار، راجوڑی ایوی ایشن بیس میں 2 ہلاک اور اڑی کے سپلائی ڈپو کے او سی سمیت 4 ہلاک فوجی اہلکار بھی اعزازی فہرست کا حصہ ہیں۔
انٹیلی جنس فیلڈ سپورٹ یونٹ نوشہرہ میں ہلاک ایک اہلکار اور 12 انفنٹری بریگیڈ اڑی میں 3 ہلاک اہلکاروں کو بھی اعزازات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سکیورٹی ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ ہلاک بھارتی فوجیوں کے لواحقین پر اپنے پیاروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر نہ کرنے کا دباو ¿ ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت نے ابتدا میں اپنی رسوائی اور شکست چھپانے کےلیے فوجی نقصانات کو نہ صرف چھپایا بلکہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کے لواحقین پر دباو ¿ ڈالا گیا کہ وہ سوشل میڈیا پر اپنے پیاروں کی تصاویر بھی شیئر نہ کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سکیورٹی ذرائع بھارتی فوج
پڑھیں:
عراق کے غار میں میتھین گیس سے کم از کم آٹھ ترک فوجی ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) ایک بیان میں، ترکی کی وزارت دفاع نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار کو کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہونے والے ایک ترک فوجی کی باقیات کو تلاش کرنے کے مشن کے دوران پیش آیا۔
ممنوعہ کرد تنظیم پی کے کے: خود کو تحلیل کرنے کا اعلان عنقریب
وزارت نے بتایا کہ غار میں میتھین گیس سے متاثر ہونے والے گیارہ دیگر فوجیوں کو بھی علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے حساس وقت میں پیش آیا ہے جب ترکی کی کردوں کے ساتھ تنازعہ کو ختم کرنے کے لیے بات چیت ہو رہی ہے، کیونکہ عسکریت پسند گروپ (پی کے کے) اپنی دہائیوں سے جاری مسلح جدوجہد کو ختم کرنے پر راضی ہو گیا ہے۔
(جاری ہے)
ترکی اور کرد عسکریت پسندوں کے مابین جنگ بندی کے اثرات کیا ہوں گے؟
سن انیس سو چوراسی میں شروع ہونے والے اس تنازعے میں 40,000 سے زیادہ جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
اس واقعے کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟ترکی کی وزارت دفاع نے کہا یہ ہلاکتیں اس وقت ہوئیں جب ترک فوجی ایک فوجی کی باقیات تلاش کر رہے تھے جسے مئی 2022 میں علاقے میں کرد جنگجوؤں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور جس کی لاش کبھی برآمد نہیں ہو سکی تھی۔
وزارت نے پیر کے روز ایکس پر ایک بیان میں بتایا، ''میتھین گیس سے متاثر ہمارے تین دیگر بہادر ساتھی ہلاک ہو گئے ہیں، جس سے متاثرین کی کل تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔
‘‘اس نے غاروں میں میتھین گیس کی موجودگی کی وضاحت نہیں کی۔
وزارت نے کہا، ''ایک غار میں تلاشی کی کارروائی کے دوران... جسے پہلے ہسپتال کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا... ہمارے 19 اہلکاروں میتھین گیس سے متاثر ہوگئے۔‘‘
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فوجی اس ترک جوان کی لاش کی تلاش کررہے تھے جو سرحد پر واقع غاروں میں چھپے ہوئے پی کے کے کے عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے چلائے گئے آپریشن کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔
ہلاکتوں کی خبر اس وقت سامنے آئی جب کرد نواز ڈی ای ایم پارٹی کا ایک وفد ترک حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات کے ایک حصے کے طور پر جیل میں بند پی کے کے کے بانی عبداللہ اوکلان سے ملاقات کر رہا تھا۔
ادارت: صلاح الدین زین