حکومت کا قومی آرٹیفشل انٹیلیجنس کی ترقی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 7 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد:حکومت نے قومی آرٹیفشل انٹیلیجنس کی ترقی کا منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کردیا، وزارت آئی ٹی ملک بھر میں اے آئی ہب اور تربیتی مراکز قائم کرے گی، 20 ہزار طلبہ و طالبات کو اے آئی تربیت دی جائے گی، ایک سو پچاس اسٹارٹ اپس کو اے آئی گرانٹس دی جائیں گی۔

وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قومی سطح پر اے آئی منصوبہ شروع کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں، وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی حکام نے کے مطابق قومی اے آئی منصوبے کے لیے پلاننگ کمیشن نے پی سی ون کی منظوری دے دی ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق قومی اے آئی منصوبے کے لیے 53 کروڑ 46 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، منصوبے کے تحت وزارت آئی ٹی ملک بھر میں اے آئی ہب اور تربیتی مراکز قائم کرے گی، 7 شہروں میں نیشنل انکیوبیشن سینٹرز میں اے آئی ہب قائم ہوں گے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق 20 ہزار طلبہ و طالبات کو اے آئی تربیت دی جائے گی، 150 اسٹارٹ اپس کو اے آئی گرانٹس دی جائیں گی، 500 پروفیشنلز کو اے آئی تربیت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

2025-26 کے اہداف میں 2 اے آئی حب، 3 ہزار تربیتی ورکشاپ، 2 آگاہی سیشن کا انعقاد شامل ہے، منصوبے کے تحت شفاف اور منصفانہ اے آئی گورننس کی حکمت عملی اپنائی جائے گی، منصوبہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن سے ہم آہنگ ہوگا،منصوبے کا مقصد اے آئی اسکلز، تربیت، اور گورننس کو فروغ دینا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربرکس ممالک تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے، برکس اعلامیہ ٹرمپ کا ایلون مسک کے تیسری سیاسی جماعت کے اعلان پر ردعمل سامنے آگیا متنازع پیکا ایکٹ کالعدم قرار دینے کی درخواست پر حکومت نے تحریری جواب جمع کرادیا چین میں مقیم پاکستانی شہری کا سیلاب کے وقت شاندار دوستی کا عملی مظاہرہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے سخت فیصلوں سے معیشت بحال ہوئی، گورنر اسٹیٹ بینک برکس ممالک کی ایران پر حملوں کی مذمت، اسرائیل و امریکا کا نام لینے سے گریز حوالدار لالک جان شہید:کسی بھی محاذ پر آخری لمحے تک بہادری و دفاع کی اعلیٰ ترین مثال TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘

پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (پارک) عملی طور پر غیر فعال ہو چکی ہے، کیونکہ 26-2025 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں ایک بھی تحقیقی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے مالی سال کے آغاز کے ساتھ ہی، زراعت کو اولین ترجیح دینے کے بار بار حکومتی دعوؤں کے باوجود نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر (نارک) میں تحقیقی کام اب ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔

پارک مالی سال 2026 میں جنوبی کوریا کے تعاون سے آلو کے تصدیق شدہ بیج کی پیداوار کے صرف ایک پروجیکٹ پر کام کرے گی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے دو جاری منصوبوں کو معطل کر دیا ہے جن میں ایک دالوں کی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنا اور دوسرا گلگت بلتستان میں ماؤنٹین ریسرچ سینٹر کو اپ گریڈ کرنا شامل ہیں۔

وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے ایک سینئر عہدیدار کی جانب سے شیئر کی گئی معلومات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ وزارت کے تحت پانچ نئی اسکیمیں پی ایس ڈی پی میں شامل کی گئی ہیں، ان میں سے کوئی بھی پارک سے متعلق نہیں ہے۔

رابطہ کرنے پر پارک کے چیئرمین ڈاکٹر غلام محمد علی نے تصدیق کی کہ منظور شدہ اسکیموں میں 26-2025 کے دوران نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر میں تحقیقی سرگرمیاں شامل نہیں ہیں۔

ان پانچ منصوبوں میں سے ایک وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کا حلقہ شیخوپورہ میں ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے متعلق ہے۔ وزارت نے گندم کی پٹی اور باسمتی چاول کے برآمدی زون میں واقع کثیر الضابطہ زرعی تحقیقی ادارے کے لیے پانچ سال کے لیے 380 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

وزارت غذائی تحفظ کے سیکریٹری وسیم اجمل چوہدری نے جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کو اپنی ذمہ داریوں کے تحت عائد کردہ مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے وزارت کا ترقیاتی بجٹ 24 ارب روپے سے کم کر کے 4.7 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں مختلف منصوبہ بند پروجیکٹس میں کمی واقع ہوئی ہے۔

کمیٹی نے وزارت کے ساتھ پہلے سے زیر بحث اور سفارش کردہ متعدد اسکیموں کے اخراج پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر خیرپور میں مجوزہ ڈیٹس ریسرچ سینٹر کے اخراج پر۔

شیخوپورہ پروجیکٹ کے علاوہ، وزارت نے پاکستان نیشنل شوگر اینڈ شوگر کین مانیٹرنگ سسٹم، پائیدار زرعی کاروبار اور آبی زراعت کی ترقی کے لیے مالی ترغیبی پروگرام، پاکستان میں کپاس کی بحالی اور پاک سرزمین کارڈ پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

پارک کا قیام 1981 میں دیگر وفاقی اور صوبائی اداروں کے ساتھ مل کر تحقیق کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا جبکہ نارک اس کے اہم تحقیقی بازو کے طور پر کام کرتا ہے۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارک انتظامیہ نے 26-2025 کے لیے پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے کے لیے 15 منصوبوں کو حتمی شکل دی تھی۔ تاہم وزارت غذائی تحفظ نے ابتدائی طور پر ان میں سے 7 کو شارٹ لسٹ کیا، لیکن آخر کار ان سب کو چھوڑ دیا، جن کی لاگت کا تخمینہ 24 ارب روپے سے زیادہ تھا۔

وزارت غذائی تحفظ نے زرعی تحقیق کے فروغ کے لیے 10 ارب روپے کی سیڈ منی کے ساتھ انڈوومنٹ فنڈ بنانے کی تجویز کو مسترد دیا۔

زراعت میں تحقیق و ترقی کو مالی وسائل کی کمی اور بے ترتیب فنڈنگ ​​کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • سویڈن کا اسلام آباد میں ویزا سروسز دوبارہ شروع کرنے کا اعلان 
  • پاکستانی خاتون وکیل شازیہ کاسی یواین میں خواتین اوربچوں کے حقوق کے ادارے کی مرکزی صدر مقرر
  • لیاری کی مخدوش عمارتوں کیخلاف آج سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان
  • مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان
  • پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا پھر مرحلہ وار احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
  • پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کا محرم الحرام کے بعد احتجاجی تحریک دوبارہ شروع کرنے کا اعلان
  • ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کوئی تحقیقی منصوبہ شامل نہ ہونے کے باعث عملی طور پر ’غیر فعال‘
  • حکومت کا چینی 190 روپے کلو فروخت ہونے کا اعتراف
  • تبدیلی کے دعویداروں نے خیبر پختونخوا میں ایک بھی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا، اختیار ولی