شہر لاہور میں ایک ہزار گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز بنانے کا بڑا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار اور ریچارج کرنے کے لیے بڑا منصوبہ متعارف کروایا جائے گا۔ سیکرٹری ہاؤسنگ نورالامین مینگل نے لبرٹی چوک گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل سائٹ کا دورہ کیا جہاں ایم ڈی واسا غفران احمد نے پراجیکٹ پر بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ زیر زمین پانی کی سطح کو ریچارج کرنے کےلیے ریچارج ویل بنایا گیا ہے۔ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کی کپیسٹی یومیہ 8000 گیلن ہے جبکہ لاہور میں تین گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز فنکشنل ہیں۔ مزید برآں لاہور میں کل 15 مقامات پر گراؤنڈ واٹر ویل بنائے جائیں گے۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق جدید انجینئرنگ حل متعارف کراویا گیا ہے۔ پی ایچ اے لاہور تمام پارکس میں گراؤنڈ واٹر ریچارج ویل کے لیے جگہ مختص کرے گی۔ نورالامین مینگل نے کہا کہ گراؤنڈ واٹر ریچارج ویلز کی تعمیر کے دوران موجودہ درختوں کا خاص خیال رکھا جائے، ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ واسا پنجاب کے تحت صوبہ بھر میں گراؤنڈ واٹر ریچارج پوائنٹس بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ایک نعمت، اسے ضائع ہونے سے بچانا ہے۔ تمام ادارے اس پراجیکٹ کو سنجیدگی سے مکمل کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے

لاہور:

عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔

آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔

نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔

6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔

اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کا منصوبہ 
  •  پنجاب حکومت کی کم از کم اجرت کے نفاذ کیلئے صوبہ بھر میں مہم شروع
  • قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
  • اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
  • لاہور کی فضائی آلودگی کم کرنے کے لیے جنگل نما حد بندی، 48 لاکھ پودے لگانے کا منصوبہ
  • لاہور کے اردگرد جنگل نما حد بندی کا منصوبہ، 48لاکھ پودے لگائے جائیں گے
  • اینٹی اسموگ گنز کے استعمال سے لاہور میں پانی کی قلت کا خطرہ
  • لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار، فضا میں زہریلے ذرات کی سطح خطرناک حد تک بلند