اینٹی اسموگ گنز سے لاہور میں پانی کا بحران مزید گہرا ہونے کا خدشہ، ماہرین نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
پنجاب بھر، خصوصاً لاہور میں سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی اسموگ ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ بن چکی ہے۔ فضائی آلودگی کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر پنجاب حکومت کی جانب سے اسموگ پر قابو پانے کے لیے ایک جامع اور بھرپور گرینڈ آپریشن جاری ہے، اسموگ سے نمٹنے کے لیے حکومت اسموگ گنز کا استعمال کر رہی ہے۔ شہر کی بڑی شاہراہوں پر بڑے ٹرکوں کے ذریعے پانی کا چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین نے اس پر خبردار کیا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے اینٹی اسموگ یا واٹر کینن گنز کے استعمال سے لاہور کو درپیش پانی کے بڑھتے ہوئے بحران میں مزید شدت آسکتی ہیں کیونکہ یہ نظام روزانہ زیرِ زمین پانی کی بھاری مقدار استعمال کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اینٹی اسموگ آپریشن کے باوجود لاہور آلودہ ترین شہر، ’یہ پنجاب حکومت کر کیا رہی ہے؟‘
ماہرین کے مطابق ایک ٹرک روزانہ 12,000 لیٹر پانی چھڑکتا ہے۔ 15 ٹرک روزانہ تقریباً 22 لاکھ لیٹر پانی استعمال کرتے ہیں جس سے عارضی طور پر صاف ہوا تو ملے گی مگر طویل مدت میں زیرِ زمین پانی کا نقصان ہو گا اور یہ حکمتِ عملی زیرِ زمین پانی کے ذخائر کو مزید کم کر دے گی۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ چین نے بھی اس طرح کے تجربات کیے تھے لیکن طویل مدت میں مؤثر ثابت نہ ہونے کے باعث انہیں ترک کر دیا گیا۔
Experts warn Lahore’s new anti-smog guns may worsen the city’s water crisis
Each truck sprays 12,000L daily — 15 trucks = 2.
Short-term clean air, long-term groundwater loss? pic.twitter.com/OP9Cnt4bBy
— PakWheels.com (@PakWheels) October 29, 2025
واسا (واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسی) کے اعداد و شمار کے مطابق، لاہور کی زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال دو سے تین فٹ کم ہو رہی ہے۔ 1980 میں پانی تقریباً 15 میٹر کی گہرائی پر دستیاب تھا، جبکہ اب بعض علاقوں میں یہ 70 میٹر سے بھی نیچے جا چکا ہے۔
ایک اینٹی سموگ گن میں ایک دفعہ میں 12 ہزار لیٹر پانی استعمال کرتی ہے ،اینٹی سموگ گن میں استعمال ہونے والا پانی واسا، پی ایچ اور دیگر ذرائع سے لایا جاتا ہے ۔ ساجد بشیر آپریشنل ہیڈ کے مطابق لاہور میں اسموگ کے دنوں میں روزانہ ایک لاکھ اسی ہزار لیٹر کے قریب پانی اسموگ کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ایک بار پھر دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار
ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (WWF) پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل حماد نقی خان نے خبردار کیا کہ لاہور کو اس وقت اسموگ سے زیادہ پانی کی قلت کے خطرے کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پائیدار پیش رفت کے لیے ضروری ہے کہ اصل وجوہات جیسے گاڑیوں کا دھواں، غیر فلٹر شدہ صنعتی اخراج، ناقص معیار کا ایندھن، اور فصلوں کی باقیات جلانے کے عمل پر قابو پایا جائے، نہ کہ وقتی حل تلاش کیے جائیں۔
ماہرین متفق ہیں کہ جب تک ان بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا جاتا، لاہور کے شہریوں کو مستقبل میں نہ صرف اسموگ بلکہ شدید پانی کی قلت کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسموگ اسموگ گنز لاہور مریم نواز وزیراعلٰی پنجابذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسموگ اسموگ گنز لاہور مریم نواز استعمال کر زمین پانی پانی کی کے لیے
پڑھیں:
ملک میں قابل استعمال پانی کاذخیرہ 73لاکھ 95ہزارایکڑفٹ رہ گیا، واپڈا
اسلام آباد(نیوزڈیسک) ملک میں تباہ کن سیلاب کے بعد خشک سالی کے باعث ملک میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 44 فیصد کم ہوگیا۔
واپڈا کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں پانی کا قابل استعمال ذخیرہ جو 9 اکتوبر کو ایک کروڑ 33 لاکھ سولہ ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا تھا کم ہو کر اب 59 لاکھ 36 ہزار ایکٹر فٹ رہ گیا ہے۔
دوماہ کے دوران منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 36 فٹ تربیلا ڈیم میں 101 اور چشمہ بیراج میں پانی کی سطح میں 7 فٹ گر گئی۔ دریائے چناب میں پانی کی آمد دو ہزار کیوسک اور اخراج صفر ہوگیا۔ دریائے سندھ میں پانی کی آمد 18 ہزار 400 کیوسک اور اخراج 20 ہزار کیوسک ہے۔
واپڈا کے مطابق دریائے جہلم میں پانی کی آمد 5 ہزار کیوسک اور اخراج 33 ہزار کیوسک ہے۔ چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 16 ہزار 900 کیوسک اور اخراج تیس ہزار کیوسک ہے۔ دریائے کابل میں پانی کی آمد اور اخراج برابر 8 ہزارایک سو کیوسک ہے۔