دبئی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 جولائی 2025ء ) متحدہ عرب امارات کے قانون کے تحت کیا کل وقتی ملازمین قانونی طور پر اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں؟ اس حوالے سے تفصیلی وضاحت جاری کردی گئی۔ خلیج ٹائمز کے مطابق یو اے ای میں مقیم ایک غیرملکی ملازمت پیشہ شخص نے دریافت کیا کہ میں متحدہ عرب امارات میں ایک پرائیویٹ فرم میں کام کرتا ہوں، کل وقتی ملازمت کے دوران کاروبار شروع کرنے کے بارے میں قانون کیا کہتا ہے؟ کیا یہ قانونی مسئلہ ہوگا اگر میرا شروع کیا ہوا کاروبار اور میری موجودہ ملازمت ایک جیسی ہو؟ میں اپنی فرم میں ایچ آر ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتا ہوں اور میں جس کمپنی کو شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں وہ بھی ایچ آر کنسلٹنسی ہے۔

اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ ایک ملازم متحدہ عرب امارات میں کسی موجودہ ادارے میں ایک نئی کمپنی قائم کرسکتا ہے یا شراکت دار یا شیئر ہولڈر بن سکتا ہے بشرطیکہ آجر ملازم کو ایسا کرنے کی اجازت دینے کے لیے این او سی جاری کرے، یعنی اگر آپ اپنے موجودہ آجر کے ساتھ ملازمت کے دوران ایک نئی انسانی وسائل کی کنسلٹنسی فرم قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو پہلے آپ کو اپنے موجودہ آجر سے این او سی حاصل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں اگر آپ ہیومن ریسورس کنسلٹنسی قائم کرتے ہیں اور کام کی نوعیت آپ کی موجودہ ملازمت میں آپ کے کردار سے ملتی جلتی ہے تو اسے آپ کے آجر کے مدمقابل شامل ہونا صرف اسی صورت میں سمجھا جا سکتا ہے جب آپ کے دستخط شدہ ملازمت کے معاہدے میں غیر مسابقتی شق شامل ہو، تاہم آپ کے ملازمت چھوڑنے کے بعد آپ کی ملازمت میں غیر مسابقتی شق کا اطلاق نہیں ہو سکتا، بشرطیکہ آپ اور آپ کا آجر تحریری طور پر اس بات پر متفق ہو گئے ہوں کہ آپ کے اور آپ کے آجر کے درمیان غیر مسابقت کا اطلاق آپ کے موجودہ ملازمت کے معاہدے کے اختتام پر نہیں ہوتا۔

اس حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ یو اے ای میں جاب مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق کوئی بھی پیشہ ورانہ زمرہ جیسا کہ کابینہ کی طرف سے منظور شدہ روزگار کی درجہ بندی کے تحت وزارت کے فیصلے سے طے ہوتا ہے، اس لیے مزید وضاحت کے لیے آپ وزارت برائے انسانی وسائل اور امارات سے رابطہ کر سکتے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملازمت کے

پڑھیں:

بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس

کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے بعد کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بھی آر ایس ایس پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس ہندوستان میں امن و امان کی موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں اور اگر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی واقعی سردار ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو انہیں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا فیصلہ لینا چاہیئے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میرے ذاتی خیالات ہیں اور میں کھلے عام کہتا ہوں کہ آر ایس ایس پر پابندی لگنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزیراعظم ولبھ بھائی پٹیل کے خیالات کا احترام کرتے ہیں تو ایسا ہونا چاہیئے، ملک میں تمام برائیاں اور امن و امان کے مسائل بی جے پی اور آر ایس ایس کی وجہ سے ہیں۔

ملکارجن کھرگے نے کہا کہ سردار پٹیل اور آئرن لیڈی اندرا گاندھی نے ملک کے اتحاد کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ انہوں نے سردار پٹیل کے شیاما پرساد مکھرجی کو لکھے خط کو یاد کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گاندھی کی موت کے بعد آر ایس ایس کی تقریبات پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ پٹیل نے ایک خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ آر ایس ایس کے ارکان نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا، ان پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے یہ خط شیاما پرساد مکھرجی کو لکھا، آر ایس ایس کے ارکان کی تقریریں زہر سے بھری ہوئی ہیں۔ انہوں نے گاندھی کے قتل کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں۔ انہوں نے یہ خط گولوالکر کو بھی لکھا تھا۔

اس سے قبل کرناٹک کے وزیر پرینک کھرگے، کانگریس صدر کے بیٹے نے ریاستی وزیر اعلیٰ سدارامیا پر زور دیا کہ وہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور مندروں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی لگائیں۔ انہوں نے تنظیم پر نوجوانوں کی برین واشنگ اور ایسے خیالات کو فروغ دینے کا الزام لگایا جو آئین کے خلاف ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بھی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کے موقع پر لکھنؤ میں پارٹی دفتر میں پریس کانفرنس کر کے مرکزی اور ریاستی حکومتوں پر نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ سردار پٹیل نے ریاستوں کو متحد کیا اور ہندوستان کو اتحاد میں ڈھالا، ان کی شراکت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، آج ملک کو ایک بار پھر ان کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ کانگریس کے قومی صدر کا حال ہی میں آر ایس ایس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بالکل درست ہے، آر ایس ایس اور بی جے پی ملک میں نفرت اور تشدد پھیلا رہے ہیں۔ سردار پٹیل نے بھی اپنے دور میں آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ اب تک ملک میں آر ایس ایس پر تین بار پابندی لگ چکی ہے۔ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی۔ اکھلیش یادو نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ سردار پٹیل نے آر ایس ایس پر پابندی کیوں لگائی تھی، بھارت جیسا ذات پات کے نام پر دلتوں کے خلاف اتنا ظلم کسی اور ملک نے نہیں کیا ہے، ہمیں سردار پٹیل کے نظریات کو اپنانا چاہیئے اور مساوات اور انصاف کا معاشرہ بنانا چاہیئے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • شیخ وقاص اکرم نے سابق پی ٹی آئی رہنماؤں پر طنز کے تیر چلا دیے
  • پنجاب میں وال چاکنگ پر مکمل پابندی عائد، صوبے بھر میں بیوٹیفکیشن منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
  • لاہورمیں زیرِ زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے نیا منصوبہ شروع
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • عراق اور یونان کا براہِ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان
  • افغانستان کے موجودہ نظام میں کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگ موجود ہیں، وزیرِ دفاع
  • بی جے پی اور آر ایس ایس بھارت میں امن و امان کی موجودہ ابتر صورتحال کے ذمہ دار ہیں، کانگریس