اندراگاندھی کی موت کی خبر کئی گھنٹوں تک کیوں چھپائی گئی؟ ڈاکٹر نے دہائیوں بعد راز کھول دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
نیو دہلی:
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمز) دہلی کی پہلی خاتون سربراہ ڈاکٹر بھارگوا نے بھارت کی سابق وزیراعظم اندراگاندھی پر قاتلانہ حملے کے بعد کئی گھنٹوں تک ان کی موت کی خبر چھپانے کی وجوہات سے پردہ اٹھا دیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر سنیہ بھارگوا 1984 میں دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی پہلی خاتون سربراہ بنی تھی اور ان کا شمار برصغیر کے اولین ریڈیالوجسٹس میں ہوتا ہے اور وہ مذکورہ اسپتال کی 70 سالہ تاریخ کی واحد خاتون سربراہ بھی ہیں۔
ڈاکٹر بھارگوا نے 90 سال کی عمر میں اپنی یادداشتیں 'دی ویمن ہو رن دا ایمز' تحریر کرنا شروع کی تھیں اور حال ہی میں شائع ہوئی ہیں، اس وقت ان کی عمر 95 برس ہے لیکن میڈیکل کمیونٹی کی سرگرم رکن ہیں۔
انہوں نے اپنی ڈائری میں اسپتال میں پیش آنے والے کئی تاریخی واقعات بھی بیان کیے ہیں اور وزرا، سیاست دانوں اور بااثر افراد کی جانب سے اپنے من پسند تعیناتیوں اور کاموں کے لیے ہونے والی سفارشیں اور دباؤ کا بھی ذکر کیا ہے۔
ڈاکٹر بھارگوا کو جب آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی سربراہ کے لیے انتخاب کیا جا رہا تھااور ان کا پہلا ہی ان کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 31 اکتوبر 1984 کو صبح کے وقت اسپتال میں اعلیٰ حکام کا اجلاس جاری تھا جہاں ڈاکٹر بھارگوا کی سربراہی کے احکامات کو حتمی شکل دی جا رہی تھی اور اس عہدے کے لیے ان کا انتخاب اس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی نے کیا تھا۔
ڈاکٹر بھارگوا نے اپنے پہلے دن کے حوالے سے یاد داشت میں کہا کہ وہ اس اجلاس کا حصہ نہیں تھیں لیکن اس اپنے دفتر میں میڈیکل کیسز دیکھ رہی تھیں اور اسی دوران ان کے ایک ساتھی نے انہیں ہڑبھڑاتے ہوئے کال کی اور انہیں شعبہ حادثات میں فوری طور پر پہنچنے کے لیے کہا۔
ڈاکٹر بھاگوا جب شعبہ حادثات میں پہنچی تو وہاں اسٹریچر پر اسپتال کی سربراہی کے لیے ان کا انتخاب کرنے والی بھارت کی وزیراعظم اندراگاندھی تھی، ان کی زعفرانی ساڑھی خون سے بھری ہوئی تھی اور ان کی سانسیں نہیں چل رہی تھیں۔
ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ اس وقت میری توجہ اس بات پر نہیں تھی کہ ہمارے سامنے ملک کی وزیراعظم لیٹی ہوئی ہیں بلکہ میرے خیالات یہ تھے کہ ہمیں ان کی مدد کرنی ہے اور انہیں مزید کسی نقصان سے محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت انہیں مشتعل ہجوم کی جانب سے شعبہ حادثات میں توڑ پھوڑ کا بھی خدشہ تھا کیونکہ عوام کی بڑی تعداد اسپتال کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔
اس وقت خبریں چل رہی تھیں کہ اندرا گاندھی کو ان کے دو سکھ باڈی گارڈز نے آپریشن بلیو اسٹار کے بدلے کے طور پر گولی مار دی ہے۔
خیال رہے کہ جون 1984 میں اندرا گاندھی کی حکومت نے پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کے مقدس مذہبی مقام گولڈ ٹیمپل پر فوجی آپریشن کیا گیا تھا، اس آپریشن کو بلیو اسٹار کا نام دیا گیا اور اس کی وجہ دہشت گردوں کی گرفتاری بتائی گئی تھی۔
اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت میں بدترین فسادات پھوٹ پڑے تھے جو بھارت کی تاریخ کے چند بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔
ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ انہیں اندرا گاندھی کو اسپتال کی چوتھی منزل میں منتقل کرنے کی جلدی تھی جہاں آپریشن تھیٹر تھا اور ایک سکھ ڈاکٹر اندراگاندھی کے قتل کے بارے میں حقائق سن کر کمرے سے بھاگ گئے۔
ڈاکٹر بھاگوا نے بتایا کہ اندرا گاندھی کی موت کی خبر اس وقت تک چھپانی پڑی جب تک ان کے بیٹے راجیو گاندھی وزیراعظم کی حیثیت سے حلف نہیں لیتے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک یعنی اگلے 4 گھنٹوں تک ہمارا کام اس خبر کو چھپانا تھا اور ہمیں ان کی زندگی بچانے کی کوشش کا دکھاوا کرنا تھا حالانکہ حقیقت یہ تھی کہ اندرا گاندھی کو جب آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز لایا گیا تھا تو وہ پہلے ہی دم توڑ چکی تھیں۔
ڈاکٹر بھارگوا نے بتایا کہ اندرا گاندھی کی آخری رسومات کی ادائیگی تک مزید دو دن لگے اور اس دوران کا عمل ان کے لیے انتہائی پریشان کن تھا کیونکہ انہیں حنوط کرنے کے لیے جس کیمیکل کا انجکشن مختلف رگوں کے ذریعے دیا جاتا وہ باہر نکل آتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ایک میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اندراگاندھی کے جسم میں تین درجن سے زائد گولیاں پیوست ہوگئی تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آف میڈیکل سائنسز کہ اندرا گاندھی نے بتایا کہ گاندھی کی کے لیے ان آل انڈیا انہوں نے رہی تھی اور ان اور اس
پڑھیں:
پریانکا گاندھی پر اسرائیلی سفیر کی تنقید، کانگریس رہنماؤں کا سخت ردعمل
بھارت میں تعینات اسرائیلی سفیر رووین آزار نے کانگریسی رہنما پریانکا گاندھی وڈرا کو اسرائیل کیخلاف فلسطین میں نسل کشی کا الزام عائد کرنے پرتنقید کا نشانہ بنایا، سوشل میڈیا میں ان کی تنقیدی پوسٹ پر کانگریس کے پاون کھیڑا اورگوروگوگوئی نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر کے رویے کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’جو چاہوں وہ پہنوں گی‘، پریانکا گاندھی کا فلسطینی بیگ لینے پر مخالفین کو جواب
پاون کھیڑا نے ایک طویل پوسٹ میں کہا کہ کسی ملک کا سفیر برسرِاقتداررکنِ پارلیمنٹ پراس اندازمیں تنقید کرے، یہ ’ناقابلِ برداشت اورغیرمعمولی‘ ہے، انہوں نے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر کو ٹیگ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پریانکا گاندھی کو ’عوامی طور پر دھمکانے‘ کی اس کوشش کو روکا جائے۔https://Twitter.com/Pawankhera/status/1955231924697567422?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1955231924697567422%7Ctwgr%5E9c821aabffb99a0e77d2e8f55288ea12ad8aad12%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.ndtv.com%2Findia-news%2Freuven-azar-priyanka-gandhi-vadra-israel-genocide-in-gaza-claim-freedom-of-spech-regulatded-by-israel-congress-jabs-s-jaishankar-9075837
’جس ریاست پر دنیا بھر کی جانب سے نسل کشی کے الزامات عائد کیے جاچکے ہیں، اس کا سفیر ایک موجودہ رکنِ پارلیمنٹ کو نشانہ بنائے، یہ بھارتی جمہوریت کی توہین ہے۔۔۔کیا ڈاکٹر جے شنکر اسرائیلی سفیر کی اس دھمکی آمیز حرکت پر لب کشائی کریں گے یا بھارت میں آزادی اظہار اب اسرائیل سے کنٹرول ہو رہی ہے۔‘
مزید پڑھیں: پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا
پاون کھیڑا نے اسرائیلی سفیر پر کو بھی ٹیگ کرتے ہوئے ان پر غزہ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا، بقول ان کے ان میں وہ لوگ بھی شامل تھے جو امداد کی قطار میں کھڑے تھے، اسی طرح گورو گوگوئی نے بھی اسرائیلی سفیر کے بیان کو پارلیمانی استحقاق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مرکزی حکومت خاموش ہے تو بھی پارلیمنٹ خاموش تماشائی نہیں رہ سکتا۔
The disparaging comments made by a foreign Ambassador against a Member of Parliament of India is a serious breach of privilege. Even if the Union Government is silent, the Parliament cannot remain a passive spectator.
— Gaurav Gogoi (@GauravGogoiAsm) August 13, 2025
پریانکا گاندھی وڈرا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ اسرائیلی ریاست نسل کشی کر رہی ہے، اس نے 60 ہزار سے زائد افراد کو قتل کیا ہے، جن میں 18,430 بچے شامل ہیں، اس نے سینکڑوں کو بھوکا مارا ہے اور لاکھوں کو بھوک سے مرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔
’خاموشی اور بے عملی کے ذریعے ان جرائم کو جاری رہنے دینا خود ایک جرم ہے۔ بھارتی حکومت کا اس تباہی پر خاموش رہنا شرمناک ہے۔‘
مزید پڑھیں: شہید کے بیٹے کو غدار، میرجعفر کہنے والوں کو کوئی نااہل قرار نہیں دیتا، پریانکا گاندھی
پریانکا گاندھی کو جواب دیتے ہوئے اسرائیلی سفیر رووین آزار نے لکھا تھا کہ شرمناک آپ کا فریب ہے، اسرائیل نے 25 ہزار حماس دہشت گردوں کو مارا ہے۔ انسانی جانوں کا یہ بھاری نقصان حماس کی ظالمانہ حکمت عملی کا نتیجہ ہے، جو شہریوں کے پیچھے چھپتے ہیں اور امداد لینے والے لوگوں پر فائرنگ کرتے ہیں۔
What is shameful is your deceit. Israel Killed 25,000 Hamas terrorists. The terrible cost in human lives derives from Hamas’s heinous tactics of hiding behind civilians, their shooting of people trying to evacuate or receive assistance and their rocket fire. Israel facilitated 2… https://t.co/e3lSUwfmXH
— ???????? Reuven Azar (@ReuvenAzar) August 12, 2025
’اسرائیل نے غزہ میں دو ملین ٹن خوراک پہنچائی، لیکن حماس اسے قبضے میں لینے کی کوشش کرتی ہے، جس سے بھوک پیدا ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھیں:مسلمان طالبعلم سے ناروا سلوک ’اس ذہنیت کے ساتھ ہندوستان ترقی نہیں کر سکتا‘
یہ لفظی جنگ اس وقت ہورہی ہے، جب غزہ میں تشدد میں اضافہ اورانسانی بحران پرعالمی بحث شدت اختیار کررہی ہے، پریانکا گاندھی نے الجزیرہ نیوز کے 5 صحافیوں کے قتل کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسے ’سنگین جرم‘ قرار دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ’تشدد اور نفرت کے ذریعے سچ کو دبانے‘ کی کوشش کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی سفیر الجزیرہ ایکس پریانکا گاندھی پلیٹ فارم حماس رووین آزار سنگین جرم سوشل میڈیا صحافی غزہ کانگریس