اسپتال میں مبینہ غفلت سے 6 سالہ زونیشہ کی موت، والدین انصاف کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اسلام آباد کے بحریہ ٹاؤن میں واقع ایک نجی اسپتال میں ڈاکٹر کی مبینہ غفلت کے باعث 6 سالہ زونیشہ عمیر انتقال کر گئی جس کے بعد والدین کی جانب سے تھانہ لوہی بھیر میں اسپتال اور ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کروائی گئی اور وہ سوشل میڈیا پر شدید احتجاج بھی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیدائش میں تاخیر سے بچے کی ہلاکت، عدالت نے انکوائری کا حکم دے دیا
سوشل میڈیا پر بچی کے والدین کے بیانات کے مطابق بچی کو ہر وقت نزلہ اور زکام رہتا تھا اور بہت سے ڈاکٹرز سے علاج کروانے کے باوجود مسئلہ حل نہیں ہو رہا تھا۔ جس کے بعد وہ اسے ای این ٹی ڈاکٹر ارشد چوہان کے پاس لے کر گئے۔ جنہوں نے بتایا کہ بچی کا انفیکشن بڑھ رہا ہے اور کان کی طرف جا رہا ہے۔ جس سے زونیشہ مستقبل میں قوت گویائی سے بھی محروم ہو سکتی ہے۔ جس سے بچنے کے لیے ڈاکٹر ارشد چوہان نے ایک معمولی سرجری کے ہدایت کی۔ اس بات پر وہ ڈاکٹر سے متفق تھے اور وہ زونیشہ کو سرجری کے لیے لے گئے۔ زونیشہ کے والدین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ ڈاکٹر نے سرجری کا وقت 20 سے 25 منٹ دیا تھا۔ لیکن 2 گھنٹے ہونے کو تھے اور وہ بچی کے حوالے سے کچھ بتا نہیں رہے تھے جس کے بعد ان کے غصے اور اصرار پر جب وہ آپریشن تھیٹر میں گئے تو ان کی بیٹی مردہ حالت میں پائی گئی۔
وی نیوز نے جب زونیشہ کے والد عمیر حسن سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ یہ سب سراسر ڈاکٹر کی غفلت کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ ڈاکٹر کی جانب سے ان کی بیٹی کے کسی بھی قسم کے ٹیسٹ نہیں کروائے گئے۔ صرف اس کے بلڈ ٹیسٹ کا پوچھا گیا تو انہوں نے ڈاکٹر سے کہا کہ تقریباً ایک ماہ قبل زونیشہ کا بلڈ ٹیسٹ ہوا تھا جس پر ڈاکٹر نے وہ رپورٹ طلب کی اور انہوں نے وہ تقریباً ایک ماہ قبل رپورٹ ڈاکٹر کو واٹس ایپ کی جس کے بعد ڈاکٹر نے اگلے ہی دن زونیشہ کی سرجری کا ٹائم دے دیا۔
مزید پڑھیے: مظفرآباد کارڈیک اسپتال میں مریض کے انتقال پر لواحقین کی ہنگامہ آرائی
عمیر حسن کا کہنا تھا کہ ان کی بچی خود اسپتال چل کر گئی تھی بلکہ ٹھیک بھی تھی اور کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کے آپریشن کا آغاز تقریباً 11:45 بجے ہوا۔ 2 گھنٹے گزرنے کے باوجود اسپتال انتظامیہ اور عملے کی جانب سے بیٹی کی حالت کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی پھر جب میں نے مسلسل اصرار کیا تو عملہ اور ڈاکٹرز فرار ہو گئے اور ہمیں مکمل طور پر لاعلم رکھا گیا۔ مجبوراً جب ہم نے آپریشن تھیٹر کا دروازہ زبردستی کھلوا تو دیکھا کہ ہماری معصوم بچی کی موت ہوچکی ہے اور اس کی لاش آپریشن تھیٹر بیڈ پر پڑی ہے اور ڈاکٹر ارشد چوہان، انیستھیزیا کے ڈاکٹر انیق الرحمن اور باقی سارا عملہ موقع سے غائب ہو چکا ہے جس کے متعلق معلوم ہوا کہ بچی کی موت انیستھیزیا کے غلط طریقہ کار اور غیر پیشہ ورانہ لا پرواہی اور غفلت برتنے والے عملے کی وجہ سے ہوئی جو کہ ڈاکٹر ارشد چوہان کے زیر نگرانی کام کر رہے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں عمیر حسن کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر پولیس کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر دیا گیا تھا لیکن کچھ جاننے والے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگوں سے کالز کروائیں جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔ لیکن پولیس کے مطابق وہ اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتے جب تک پوسٹ مارٹم رپورٹ نہ آجائے۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد، آپریشن کے بعد پیٹ میں رہ جانے والی قینچی نے لڑکی کی جان لے لی
انہوں نے کہا کہ ’بچی کو ہم بعد میں پولی کلینک لے گئے تھے جہاں اس کا پوسٹ مارٹم ہوا تھا۔ فزیکل پوسٹ مارٹم کے بعد تو ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ بچی کے ہاتھ پر صرف سرنج کا ہی نشان ہے جب کہ انٹرنل پوسٹ مارٹم کی رپورٹ ابھی تک نہیں آئی ‘۔
عمیر حسن کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ کاروائی کا عمل شروع ہو کیونکہ ہم انصاف چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
6 سالہ بچی کی موت 6 سالہ مریضہ کی موت اسپتال کی غفلت سے موت اسلام اباد ڈاکٹر کی غفلت سے موت زونیشہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 6 سالہ بچی کی موت 6 سالہ مریضہ کی موت اسلام اباد کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کی جانب سے جس کے بعد ڈاکٹر کی انہوں نے کی موت
پڑھیں:
راولپنڈی: خاوند کے مبینہ تشدد سے خاتون جاں بحق، خاموشی سے تدفین کی کوشش ناکام بنا دی گئی
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 اگست2025ء) تھانہ دھمیال کی حدود میں واقعہ علاقے گرجا میں خاوند کے مبینہ تشدد سے ہلاک ہونے والی خاتون کی خاموشی سے تدفین کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ پولیس کے مطابق لواحقین نے متوفیہ کے جسم پر تشدد کے نشانات دیکھ کر لاش کوٹ ادھو سے واپس راولپنڈی منتقل کیا۔ اطلاع ملنے پرپولیس نے شوہر کو حراست میں لے لیا، پولیس نے خاتون کا پوسٹ مارٹم کروا کر کارروائی کا آغاز کردیا ۔ پولیس کا مزید کہنا تھا کہ 10 اگست کو گرجا روڈ سے مسماتہ ثمینہ کو خاوند اور بیٹے نے اسپتال منتقل کرکے سیڑھیوں سے گر کر سر اور جسم پر چوٹیں لگنا بتایا، 14 اگست کو مسامتہ ثمینہ کے دم توڑنے پر لاش تابوت میں بند کرکے خاموشی سے کوٹ ادھو لے گئے۔ کوٹ ادھو میں خاموشی سے تدفین کرنے لگے تو خاتون کے رشتہ داروں کو شک ہوا، خاتون کو غسل دینے کے دوران جسم پر تشدد کے نشانات دیکھے تو لواحقین نے لاش دوبارہ راولپنڈی منتقل کرکے پولیس کو اطلاع دی۔(جاری ہے)
واقعہ پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے نوٹس لیا جس پر دھمیال پولیس نے خاتون کا پوسٹمارٹم کروا لیا۔ پولیس حکام کے مطابق مقدمہ درج کیا جا رہا ہے۔ کچھ روز قبل فیروزوالا اور بہاولپور میں مبینہ طور پر سسرالیوں کے تشدد سے دو خواتین جاں بحق ہو گئیں، بہاولپور میں بہو کو مبینہ طور پر شک کی بناء پر قتل کیا گیا ۔فیروزوالہ تھانہ فیکٹری ایریا کے علاقہ میاں کالونی ڈوگر چوک میں شوہر نے مبینہ تشدد کر کے بیوی کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ لواحقین کا کہنا تھا کہ شوہر بیوی کو 4 دن قبل صلح کے بہانے سے گھر لے کر گیا تھا، خاتون کی شناخت 22 سالہ انعم سے ہوئی جو 2 بچوں کی ماں ہے۔سسرالیوں نے خاتون کے گھر والوں کو طبی موت کا بتایا۔اہل خانہ کے مطابق جب انعم کا جسم دیکھا گیا تو اس پر تشدد کے نشانات تھے۔خاتون پر تشدد کے نشانات دیکھ کر گھر والوں نے 15 پر کال کی تو پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اورلاش کو پوسٹماٹم کے لئے ہسپتال منتقل کیا۔