data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(پ ر)وفاقی اردو یونیورسٹی فنون، سائنس و ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ممتاز ماہرِ تعلیم اور سینئر پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی مرحومہ کی تعلیمی خدمات اور شخصیت کو بھرپور انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے کہا کہ ڈاکٹر زرینہ علی ایک علمی، باوقار اور مثالی استاد کے ساتھ ساتھ وہ ایک بہادر خاتون تھیں.

تدریس سے لے کر تحقیق اور انتظامی امور تک ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی انہوں نے مزید کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی ایک علم دوست استاد تھیں۔ ان کی رحلت نہ صرف جامعہ اردو بلکہ تعلیمی حلقوں کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔ رجسٹرار ڈاکٹر سعدیہ خلیل نے کہا مرحومہ نہ صرف ایک ماہر تعلیم تھیں بلکہ اپنی شفقت، کردار اور رہنمائی سے ہر دل عزیز تھیں۔ جامعہ اردو ہمیشہ ان کی خدمات کو یاد رکھے ۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر زرینہ علی پروفیسر ڈاکٹر

پڑھیں:

پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی ماحولیاتی ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ آنے والے برسوں میں پاکستان کو شدید موسمیاتی چیلنجز کا سامنا رہے گا۔

پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ملک میں سیلاب، شدید بارشوں اور خشک سالی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی نہ صرف موسم کو بدل رہی ہے بلکہ صحت، خوراک، زراعت، پانی اور روزمرہ زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کرے گی۔

بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے گفتگو میں کہا کہ “ماحولیاتی تبدیلی نے تقریریں نہیں سننی، اسے اپنا کام کرنا ہے اور اس کا اثر ہر شخص پر پڑے گا”۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے معاشی، سماجی اور صحت عامہ کے نظام پر اس کے نتائج مزید سنگین ہوں گے۔

یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان خطے میں موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں شامل ہے۔ جون تا ستمبر 2025 کے تباہ کن سیلاب نے ملک کی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچایا اور لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔

ماہرین نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر کلائمیٹ ایڈاپٹیشن اور ریزیلینس پالیسیوں پر توجہ دینی ہوگی، ورنہ آنے والے دہائیوں میں صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نوابشاہ ،والدین میں تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسوں پر تشویش
  • انتہا پسندی پر مبنی رجحانات اور نوجوان طبقہ
  • فش ہاربر کو یورپی یونین کے معیار کے مطابق اپ گریڈ کرنے کا آغاز
  • انفارمیشن ٹیکنالوجی دو آتشہ تلوار ہے، پروفیسر ابراہیم
  • دہلی دھماکا:مسلمان ڈاکٹروں کاجیناحرام،لائسنس معطل
  • پاکستان کے مستقبل کو خطرات! نئی رپورٹ میں سنگین موسمی بحرانوں کی پیشگوئی
  • عبداللہ شاہ غازی رینجرز کے سیکٹرکمانڈراوروِنگ کمانڈرکا پی ٹی اے کا دورہ
  • جیمس ڈیومے واٹسن کی علمی خدمات
  • امیرجمعیت اہلِ حدیث سعودیہ عبدالمالک مجاہد کا حافظ فیصل کو خراج تحسین
  • شہدائے نومبر کی برسی، قوم اپنے بہادر سپوتوں کو سلامِ عقیدت پیش کرتی ہے