امیرجمعیت اہلِ حدیث سعودیہ عبدالمالک مجاہد کا حافظ فیصل کو خراج تحسین
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الریاض (وسیم خان) امیرمرکزی جمعیت اہلِ حدیث سعودی عرب مولانا عبدالمالک مجاہد نےامیرجمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے ناظمِ مالیات حافظ فیصل افضل شیخ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد لائقِ تحسین ہیں جو امتِ مسلمہ میں اتحاد، علم و عمل اور خدمتِ خلق کے جذبے کو پروان چڑھاتے ہیں۔ وہ الریاض میں امیرجمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے ناظمِ مالیات حافظ فیصل افضل شیخ کے اعزاز میں منعقدہ پروقار تقریب سے بطورمہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے۔ جس میں سعودی عرب اور پاکستان کی ممتاز دینی و سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ مولانا عبدالمالک مجاہد نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ دینی و فلاحی خدمات کے فروغ میں مرکزی جمعیت کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ تقریب میں ڈاکٹر اویس سلفی، حافظ محمد عمران، عمر فاروق کیلانی، انجینیئر سلمان راشد، عبدالحی کیلانی، عبداللہ مجاہد، قاری اسد اقبال، محمد مجاہد عبد الحسیب حسن سمیت مرکزی جمعیت اہلِ حدیث الریاض کے دیگر ذمہ داران اور پاکستانی کمیونٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ مہمانِ خصوصی حافظ فیصل افضل شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ جماعتی زندگی ہی اصل زندگی ہے، اسی کے ذریعے ہم دین، خدمت اور اخلاص کے رشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے معروف دانشور، قلمکار اور سینیٹر عرفان صدیقی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلندیِ درجات اور اہلِ خانہ کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حافظ فیصل
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے،حافظ حمداللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251115-08-21
پشاور (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما مولانا حافظ حمداللہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اسے 1973 کے آئین اور میثاق جمہوریت پر ایک خودکش حملہ قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس ترمیم سے کچھ افراد کو خصوصی استثنا دے کر ملکی آئین کی روح کو مجروح کیا گیا ہے اور یہ شخصیات کو مضبوط کرنے کے بجائے اداروں کی کمزوری کا سبب بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن سیاسی جماعتوں نے اس ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، تاریخ میں انہیں سیاہ الفاظ میں یاد رکھا جائے گا۔ 27ویں آئینی ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے تابع کر دیا ہے، جس سے 1973 کے آئین کی متفقہ حیثیت ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے اس ترمیم کو خوف اور دبائومیں منظور کی جانے والی تبدیلی قرار دیتے ہوئے اسے نظریہ ضرورت کی مثال کے طور پر پیش کیا۔ حافظ حمداللہ نے کہا کہ اسلامی تاریخ میں کبھی بھی کوئی نبی یا خلیفہ دستور سے مستثنا نہیں تھا، اور اس طرح کے اقدامات سے ایک طاقتور کے لیے الگ قانون اور کمزور کے لیے دوسرا قانون کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔مولانا حافظ حمداللہ نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ جمعیت علمائے اسلام ہمیشہ 1973 کے آئین کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور ہمیشہ رہے گی، کیونکہ یہ آئین ملک کی جمہوری اور آئینی تقدس کی ضمانت ہے۔