Jasarat News:
2025-11-18@16:20:28 GMT

دہلی دھماکا:مسلمان ڈاکٹروں کاجیناحرام،لائسنس معطل

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لکھنو:مودی حکومت نے لال قلعہ دھماکے کو مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا ذریعہ بنالیا ہے،اس سلسلے میں مقبوضہ کشمیر سمیت ملک کے مختلف شہروں میں سینکڑوں مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا،کشمیر میں دکانداروں کو ہراساں کیا گیا،کچھ کشمیریوں کے گھر منہدم کیے گئے۔

خصوصی طور پر مسلم ڈاکٹروں اور پڑھے لکھے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ہندوتوا کی پیروکار مودی سرکار نے مسلمان ڈاکٹروں کا جینا حرام کردیا ہے۔

تازہ واقعے میں بنا کسی ثبوت کے 2 ڈاکٹروں کے لائسنس منسوخ کردیے۔دہلی کے لال قلعہ کے قریب دھماکے کے الزام میں گرفتار ڈاکٹر شاہین سعید اور ڈاکٹر عدیل احمد اب کبھی میڈیکل پراکٹس نہیں کر سکیں گے۔

 اتر پردیش اسٹیٹ میڈیکل کونسل نے ان کے میڈیکل رجسٹریشن کو منسوخ کر دیا ہے۔ ریاستی کونسل نے یہ کارروائی نیشنل میڈیکل کونسل کی ہدایات پر کی ہے۔انڈین میڈیکل کونسل (آئی ایم سی) نے کئی ڈاکٹروں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کی تھی۔

 آئی ایم سی نے تمام ریاستی میڈیکل کونسلوں کو ایک خط بھیجا تھا جس میں درخواست کی گئی تھی کہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث پائے جانے والے ڈاکٹروں کے رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے۔

ڈاکٹر شاہین سعید نے 2005 میں رجسٹرڈ کیا تھا اور جموں کے رہنے والے ڈاکٹر عدیل احمد جموں و کشمیر میڈیکل کونسل میں رجسٹرڈ ہیں۔ اس کے بعد انھوں نے وہاں سے این او سی حاصل کیا اور 2010 میں اتر پردیش اسٹیٹ میڈیکل کونسل میں رجسٹرڈ ہوئے۔ انھوں نے پرائیوٹ پریکٹس کی آڑ میں رجسٹر کرایا تھا۔

اتر پردیش اسٹیٹ میڈیکل کونسل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر امیت گھوش نے بتایا کہ ڈاکٹر عدیل اور ڈاکٹر شاہین کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔ نتیجتاً ان کے میڈیکل لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں۔

واضح رہے دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے کی تحقیقات اب این آئی اے کر رہی ہے اور اس معاملے میں ہر روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: میڈیکل کونسل

پڑھیں:

بنگلا دیش اور پاکستان کا مسلمان ایک قوت ہے‘فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251116-01-14
ڈھاکا(صباح نیوز) امیر جمعیت علماء اسلام (ف) مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کا مسلمان ایک قوت ہے، ختم نبوت? کانفرنس کااجتماع دونوں ملکوں کے درمیان بہتر، مضبوط اور مستحکم تعلقات میں مزید اضافے کا سبب بنے گا،دونوں برادر اسلامی ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے خواہش مند ہیں،اگر آپ(بنگلہ دیش) پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے۔ محبت کا یہ رشتہ انشااللہ اور مضبوط ہوگا۔ان خیالات کاظہار امیر جمعیت علماء اسلام (ف)مولانافضل الرحمن نے سہرودی گراؤنڈ ڈھاکہ بنگلہ دیش میں ختم نبوت ﷺ کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ امیر جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دل سے شکر گزار ہوں کہ آپ نے آج بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں اس تاریخی کانفرنس میں مجھے اور پاکستان کے دیگر علما کرام کو شرکت کی سعادت بخشی۔ یہ امت مسلمہ کا مسئلہ ہے کہ برصغیر کے تمام مسلمان اور تمام مکاتب فکر کے علما کرام اس عقیدے پر متفق ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آ سکتا اور اگر کوئی بھی نبوت کا دعوی کرتا ہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا۔ آج یہاں ڈھاکہ(بنگلہ دیش) میں مجھے امت کا وہی اتفاق نظر آ رہا ہے۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ بنگالی لوگ اور بنگلہ دیش کے لوگ تحریکی مزاج کے ہیں، جس مقصد کی طرف رخ کرتے ہیں، پھر سیلاب کی طرح آگے بڑھتے ہیں۔ لیکن میں ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ تحریک تسلسل کا نام ہے، تحریک تشدد کا نام نہیں ہے۔ امت کی وحدت اور قیادت کی وحدت ایک اچھی علامت ہے اور آج ختم نبوت ﷺ کے عقیدے کے عنوان سے آپ کو اس اتحاد و اتفاق کا منظر دیکھنے کو ملا ہے۔ انشااللہ ہم آنے والے مستقبل میں اس کے اچھے اور کامیاب نتائج کی توقع رکھتے ہیں۔ مولانافضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان سے آئے ہوئے تمام علما کرام یہاں صرف ایک حاضری دینے کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ وہ پاکستان کے برادر اسلامی عوام کا خیر سگالی کا پیغام بھی بنگلہ دیش کے برادر مسلمانوں تک لے کر آئے ہیں۔ دو بھائی اپنے گھر میں جائیداد تقسیم کر لیتے ہیں، اپنا اپنا گھر اور کاروبار بسا لیتے ہیں، لیکن ان کے بھائی چارے میں کوئی فرق نہیں آتا۔ بنگلہ دیش کا مسلمان ہو یا پاکستان کا، وہ ایک مسلمان قوت ہے، ایک امت ہے، ایک جماعت ہے۔ مولانافضل الرحمن نے کہاکہ آج کے اس اجتماع سے جہاں ہم نے عقیدے کے حوالے سے بات کی ہے، یہ دو ملکوں کے درمیان بہتر، مضبوط اور مستحکم تعلقات میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔ تمام علما کرام بات کر چکے ہیں اور اعلامیہ بھی جاری ہو چکا ہے۔ ظاہر ہے کہ مزید وقت لینا نماز کی تاخیر کا سبب بنے گا۔ میں اس بزیم اجتماع کے منتظمین و قائدین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں اور آپ کی طرف سے بھی خیر سگالی کا پیغام لے کر پاکستان کے عوام تک پہنچانا چاہتا ہوں۔ انشااللہ، دو برادر اسلامی ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے خواہشمند ہیں اور اس راستے میں ہمارے قدم آگے بڑھیں گے۔ اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے۔ محبت کا یہ رشتہ انشا اللہ مزید مضبوط ہوگا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • عارف علوی کو سرکاری رہائش گاہ کی فراہمی کی درخواست، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا جواب جمع
  • این اے 104سے صاحبزادہ حامد رضا حقیقی نمائندے ہیں، الیکشن کمیشن کا جاری شیڈول منسوخ کیا جائے، سنی اتحاد کونسل
  • اکتوبر میں غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 179 ملین ڈالر ریکارڈ ، اسٹیٹ بینک
  • پیما کا مقصد ڈاکٹروں کو اسلامی بنیادوں پر عمل کرانا ہے، ڈاکٹر عاطف حفیظ
  • جوا ایپ کی تشہیر کے معاملے میں یوٹیوبر ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت کی کاز لسٹ منسوخ
  • نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ
  • دلی، ”نیشنل میڈیکل کمیشن“ نے تین کشمیری ڈاکٹروں سمیت چار ڈاکٹروں کے نام اپنی فہرست سے حذف کر دیے
  • بنگلا دیش اور پاکستان کا مسلمان ایک قوت ہے‘فضل الرحمن
  • دہلی دھماکا انتخابی مہم کے لیے سیاسی ہتھیار