کراچی: ہنی مون پر سیالکوٹ سےکراچی آئی 17 سالہ دلہن کی پھندا لگی لاش کا معمہ حل نہ کیا جاسکا
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
کراچی درخشاں کے علاقے ڈیفنس فیز5 بدر کمرشل اسٹریٹ نمبر سیون اے کے فلیٹ سے ملنے والی 17 سالہ لڑکی کی پھندا لگی لاش کا معمہ تاحال حل نہیں کیا جا سکا۔
درخشاں کے علاقے ڈیفنس فیز5 بدر کمرشل اسٹریٹ نمبر سیون اے کے فلیٹ سے ملنے والی 17 سالہ لڑکی کی پھندا لگی لاش کا معمہ تاحال حل نہیں کیا جا سکا۔
لڑکی کی لاش فلیٹ سے نہیں بلکہ چار منزلہ رہائشی عمارت کی چھت سے ملی تھی، جاں بحق ہونے والی زینب کا آبائی تعلق پنجاب کے علاقے سیالکوٹ سے تھا جو اپنے شوہر کے ساتھ اپنی شادی کے ایک ماہ بعد ہنی مون منانے کراچی آئی تھی۔
متوفیہ کا شوہر جو ایک حساس ادارے کا اہلکار بتایا ہے وہ اپنی اہلیہ کو چند روز قبل اپنی خالہ کے گھر ڈیفنس میں لایا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ زین کی خالہ کا گھر مزکورہ عمارت کی چوتھی منزل پر ہے جبکہ لڑکی کی لاش چوتھی منزل کی چھت پر زمین پر پڑی ہوئی تھی۔
جاں بحق ہونے والی لڑکی کے گلے میں دوپٹے کا پھندا لگا ہوا تھا ، چھت پر ایسی کوئی جگہ نہیں ہے جہاں لٹک کر لڑکی خودکشی کرتی۔
واقعے کے وقت زینب کا شوہر گھر پر نہیں تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ زین کی خالہ کے تین بیٹے ہیں، پولیس نے زین کی خالہ اور ان کے بیٹوں کا بیان قلمبند کر لیا ہے جبکہ لڑکی کی موت کا تعین پوسٹ مارٹم کی رپورٹ آنے کے بعد کیا جائے گا ، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی باریک بینی سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لڑکی کی
پڑھیں:
جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی یہ نیا سسٹم پکڑے گا، ڈی جی آئی جی ٹریفک کراچی
ایک بیان میں پیر محمد شاہ نے کہا کہ اب سیف سٹی کی گاڑیاں شہر کے چوراہوں پر آئیں گی جسے سسٹم بتاتا رہے گا اور گاڑی جہاں سے جائے گی کیمرہ بتائے گا اور گاڑی پکڑی جائے گی، اس سے اسٹریٹ کرائمز بھی کم ہوجائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے بتایا ہے کہ جعلی نمبر پلیٹ والی گاڑی بھی یہ نیا سسٹم پکڑے گا، مثال کے طور پر ایک بندہ بس کی چھت پر لوگ بٹھا کر چلا رہا یا کسی کی گاڑی کے کالے شیشے ہیں ہم نے جب پک کیا تو ایکسائز میں اس کا ڈیٹا نہیں ملا کیونکہ جو اس نے نمبر پلیٹ لگائی تھی وہ ویگو کی نہیں ایف ایکس کی تھی وہ تو اسی وقت پکڑا گیا۔ پیر محمد شاہ نے کہا یہ تو ایک لمحے میں ہی پکڑا جاتا ہے، اب سیف سٹی کی گاڑیاں شہر کے چوراہوں پر آئیں گی جسے سسٹم بتاتا رہے گا اور گاڑی جہاں سے جائے گی کیمرہ بتائے گا اور گاڑی پکڑی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اسٹریٹ کرائمز بھی کم ہوجائیں گے، کراچی میں 24 ہزار کیمروں کی ضرورت ہے جب یہ سسٹم کامیاب ہوگا تو لوگ سراہیں گے اور سرکار انویسٹ کرے گی۔ ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس مینوئل کیمرے لگے تھے آئی پی بیسڈ نہیں تھے اب تو اس طرح کے کیمرے آگئے ہیں تو چوری اور چھینی ہوئی گاڑیاں بھی برآمد کی جائیں گی۔