لیورپول فٹبال کلب نے پرتگالی اسٹار فارورڈ ڈییوگو جوٹا کی کار حادثے میں ہلاکت کے بعد انکے اہلخانہ کی مالی معاونت کا اعلان کردیا۔

ڈییوگو جوٹا اسپین کے علاقے زامورا میں اپنے چھوٹے بھائی آندرے سلوا کے ہمراہ حادثے کا شکار ہوئے تھے جس میں دونوں بھائیوں کی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی۔

رپورٹس کے مطابق جوٹا حال ہی میں پھیپھڑوں کی سرجری سے گزرے تھے اور ڈاکٹروں نے انہیں پرواز سے گریز کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے باعث وہ انگلینڈ واپس نہ جا سکے۔

ڈییوگو جوتا نے 2020 میں وولورہیمپٹن وانڈرز سے لیورپول میں شمولیت اختیار کی اور پانچ سالہ کیریئر میں 182 میچز میں شرکت کی۔

 وہ لیورپول کی 2024-25 پریمیئر لیگ جیتنے والی ٹیم کا بھی اہم حصہ رہے۔ ان کی شاندار کارکردگی نے انہیں مداحوں میں بے حد مقبول بنا دیا تھا۔

ڈییوگو جوتا کی ناگہانی موت کے بعد لیورپول ایف سی نے ان کے اہلِ خانہ کو مکمل مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کلب کے مطابق جوٹا کا معاہدہ 2027 تک تھا اور ان کی ہفتہ وار تنخواہ 1 لاکھ 40 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 5 کروڑ 16 لاکھ پاکستانی روپے) تھی۔

اس حساب سے کلب کی جانب سے ان کے خاندان کو جو مجموعی رقم دی جا رہی ہے، وہ 1 کروڑ 45 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ بنتی ہے، یعنی پاکستانی کرنسی میں یہ رقم 5 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد ہے۔

لیورپول کلب نے جوٹا کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی شرٹ نمبر 20 کو ہمیشہ کے لیے ریٹائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 کلب کے ایگزیکٹو مائیکل ایڈورڈز اور رچرڈ ہیوز نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ڈییوگو جوٹا صرف ایک عظیم فٹبالر نہیں بلکہ ایک باکمال انسان تھے، جن کا خلا کبھی پورا نہیں ہو سکے گا۔ وہ ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری

اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • جیڈ اسپینس انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے پہلے مسلم فٹبالر بن گئے
  • ویتنام : ٹرک حادثے میں 3 افراد ہلاک‘ کئی زخمی
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
  • پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • نائجیریا: شادی کی بس المناک حادثے کا شکار، 19 افراد ہلاک
  • کیا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے پر بھارتی ٹیم کو سزا ہوگی، قوانین کیا کہتے ہیں؟