خرلاچی بارڈر ٹرمینل پر پاک افغان مقامی جرگہ، باہمی تعاون اور خیرسگالی کی جانب اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
خرلاچی بارڈر ٹرمینل، کرم (KBT) پر پاک فوج کے تعاون سے پاک افغان سرحدی جرگہ منعقد ہوا، جسے دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور خیرسگالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
اس جرگے میں دونوں ممالک کے عمائدین، مشران اور تاجروں نے شرکت کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ افغان وفد نے خرلاچی بارڈر ٹرمینل پر قائم پاک افغان بھائی چارہ اسپتال کا بھی دورہ کیا اور وہاں فراہم کی جانے والی طبی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس اسپتال کو افغان شہریوں کے لیے پاکستان کی طرف سے انسانی ہمدردی کی ایک بہترین مثال قرار دیا گیا۔
اجلاس کے دوران دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان خیرسگالی اور عملی تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان کی جانب سے جمہوری اقدار اور قانون کی حکمرانی کے عزم کا اعادہ کیا گیا، جبکہ مقامی افراد کو روزگار فراہم کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
جرگے کے شرکا نے تجارت، صحت اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں بھی اس نوعیت کی ملاقاتوں کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رہنا چاہیے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان حرمین شریفین کا محافظ بن گیا، پاک سعودی دفاعی معاہدے کے اہم نکات
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، جس کے تحت پاکستان کو حرمین الشریفین کی حفاظت کی سعادت حاصل ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم کے دورۂ ریاض کے موقع پر ایک تاریخی پیشرفت اُسوقت ہوئی جب دونوں ممالک کے سربراہان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دسختط کیے۔
اس معاہدے میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اہم کردار ادا کیا ہے اور دستخط کے وقت وہ بھی موجود تھے۔
معاہدے کے نکات
اس معاہدے کو ایس ایم ڈی اے کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔
یہ ایک اہم سنگ میل اور انقلابی معاہدہ ہے جس کی کامیابی کا سہرا فیلڈ مارشل کو جاتا ہے کیونکہ انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا ساتھی بن گیا اور مقدس مقامات کے دفاع کرنے والے پہلے اسلامی ملک کا اعزاز اپنے نام کیا۔
معاہدے کے تحت پاکستان مقدس مقامات کے دفاع میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہوگا اور دونوں ممالک بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے۔ موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں، یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھائے گا تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے۔
اس معاہدے کی شقوں کے تحت، کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا جبکہ جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک دشمن کو مشترکہ طور پر بھرپور جواب دیں گے۔
معاہدے کے تحت مشترکہ دفاع کی صورت میں دونون ممالک کسی بھی خطرے کو ملکر دیکھیں گے اور ایک ملک کی طاقت کو دوسرے ملک کیلیے استعمال کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت بھی ہے، اس معاہدے سے دونوں ممالک کیلیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری کو بھی فائدہ ہوگا۔