روس مغرب سے بدلہ نہیں لینا چاہتا، شراکت داری کیلیے دروازے کھلے ہیں، وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ماسکو : روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کاکہنا ہے کہ ماسکو کو مغرب سے کسی قسم کا بدلہ لینے یا غصہ نکالنے کی کوئی خواہش نہیں ہے، اور وہ ممالک جو دوبارہ روس کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں ان کا خیر مقدم کیا جائے گا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ماسکو اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ غصہ اور بدلے کی خواہش برے مشیر ہیں، ہم کسی پر بدلہ لینے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہمارے مغربی سابقہ پارٹنرز ہوش کے ناخن لیں گے اور دوبارہ روس آکر کام کرنا چاہیں گے، تو ہم انہیں رد نہیں کریں گے، یہ ضرور دیکھیں گے کہ کن شرائط پر یہ تعاون ممکن ہوگا تاکہ روسی معیشت کے کلیدی شعبوں کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔
لاوروف کے مطابق روس تمام ممالک کے ساتھ ایمانداری سے بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، انہوں نے اس کی مثال 15 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی الاسکا کے شہر اینکریج میں ہونے والی سربراہی ملاقات کو قرار دیا، یہ ملاقات روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد تقریباً ساڑھے تین سال میں کسی روسی اور امریکی رہنما کے درمیان پہلی براہِ راست ملاقات تھی۔
انہوں نے کہا کہ الاسکا سربراہی اجلاس سے یہ بات واضح ہوئی کہ موجودہ امریکی انتظامیہ اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہے کہ تمام مسائل کو ایک دوسرے کے قومی مفادات کے احترام کی بنیاد پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی امریکہ نے اس بات پر زور دیا کہ تنازع کے “بنیادی اسباب کو ختم” کرنا ناگزیر ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ مساوی بنیادوں پر تعاون چاہتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان آرکٹک، مائع قدرتی گیس (LNG)، خلائی تحقیق اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں شراکت داری کے امکانات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ان شعبوں میں تعاون کی خواہش ظاہر کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس اور امریکہ کے تعلقات میں نئے مواقع پیدا ہوسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
امریکی وزیر خارجہ اسرائیلی دورے سے واپسی پر دوحا پہنچ گئے،امیر قطر اور وزیراعظم سے ملاقات
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-12
دوحا (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کے دورے سے واپسی پر امریکی وزیر خارجہ اچانک دوحا پہنچ گئے جہاں انہوں نے قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور وزیراعظم محمد بن عبد الرحمان الثانی سے ملاقاتیں کیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ دورہ بہت عجلت میں ترتیب دیا گیا۔ ایک گھنٹے سے کچھ کم وقت کے لیے جاری رہنے والی اس ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے قطر کی سلامتی اور خود مختاری کے لیے بھرپور حمایت کا وعدہ کیا۔محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ مارکو روبیو نے امریکا اور قطر کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی تصدیق کی اور غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کو وطن واپس لانے کی کوششوں پر قطر کا شکریہ ادا کیا۔مارکو روبیو نے اس سے قبل خود یہ کہا تھا کہ دوحا میں حماس رہنمائوں پر اسرائیلی حملے کے باوجود امریکا اور قطر جلد دفاعی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں گے۔وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ قطر سے ثالث کا کردار ادا کرتے رہنے کی اپیل کریں گے جیسا وہ ماضی میں کرتے آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے جنگ کو ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے تو وہ صرف قطر ہے۔مارکو روبیو کے اس دورے نے قطر کو اس بات کا یقین دلانے کی بھی کوشش ہے کہ اسرائیلی حملوں نے اس کے کلیدی اتحادی کی طرف سے خلیجی امارات کے ساتھ سکیورٹی کے وعدوں کو نقصان پہنچایا۔