نیپال میں پرتشدد مظاہرے جاری، اقوام متحدہ نے تعاون کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ نے نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کے بعد امداد اور تعاون کی پیشکش کردی ہے۔
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے باعث پرتشدد مظاہرے جاری ہیں، نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے آنسو گیس اور فائرنگ کا استعمال کیا۔
یہ بھی پڑھیں: نیپال میں فیس بک، یوٹیوب اور ایکس بند کرنے کا اعلان کیوں کیا گیا؟
مقامی میڈیا کے مطابق جھڑپوں میں جانی نقصان کے خدشات بڑھ گئے ہیں جبکہ کئی علاقوں میں حالات قابو سے باہر ہو گئے ہیں۔ کھٹمنڈو کے حساس حصوں کے ساتھ ساتھ روپندیہ میں بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جبکہ پوکھرا میں عوام کی نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
Deeply saddened by reports of loss of life & injuries during today’s demonstrations in Nepal.
— Hanaa Singer-Hamdy (@SingerHanaa) September 8, 2025
اقوام متحدہ کی ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر ہنا سنگر ہیمڈی نے صورتحال کو ’نیپال کے مزاج سے بالکل مختلف‘ قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے کئی ساتھی رو رہے ہیں، کیونکہ انہوں نے اپنی زندگی میں اس طرح کا تشدد پہلے نہیں دیکھا۔
یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب نیپالی حکومت نے واٹس ایپ، ایکس اور فیس بک سمیت 20 سے زائد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یوٹیوب جیسی ویب سائٹس کو بلاک کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا میں نابالغوں پر سوشل میڈیا پابندی: سرکاری رپورٹ میں بڑے انکشافات
حکام کے مطابق یہ اقدام اس لیے کیا گیا تاکہ یہ کمپنیاں مقامی قوانین کے مطابق رجسٹریشن کریں اور نفرت انگیز مواد اور جھوٹی خبروں پر قابو پایا جا سکے۔ تاہم نوجوانوں اور سول سوسائٹی نے اس فیصلے کو آزادی اظہار اور ڈیجیٹل رسائی پر قدغن قرار دیا ہے۔
ہنا سنگر نے زور دیا کہ فوری ترجیح زخمیوں کو بغیر رکاوٹ طبی سہولت فراہم کرنا اور مظاہرین بالخصوص نوجوانوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے تمام فریقوں پر زور دیا کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، طاقت کے استعمال میں بنیادی اصولوں کی پاسداری کریں اور شہریوں کو پرامن طریقے سے جمہوری حقوق استعمال کرنے کا موقع دیں۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیاں بشمول عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برازیل میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پابندی عائد، مگر کیوں؟
اقوام متحدہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شہریوں کے تحفظ، بنیادی آزادیوں کی ضمانت اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
UN we news اقوام متحدہ امداد پابندی تعاون سوشل میڈیا مظاہرے نیپالذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پابندی تعاون سوشل میڈیا مظاہرے نیپال اقوام متحدہ سوشل میڈیا نیپال میں
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔