نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف نوجوان بڑے پیمانے پر سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا جس نے تشدد کی شکل اختیار کرلی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق "جنریشن زی" احتجاج نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو کے علاقے مائتیگھرا میں ایک قومی یادگار کے مقام سے شروع ہوا۔

اس احتجاج کا انعقاد نوجوانوں کے سماجی تنظیم ہامی نیپال نے کیا جسے 2015 میں قائم کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا بنیادی مطالبہ قانون کی بالادستی، شفافیت اور انصاف ہے۔

مظاہروں میں ہزاروں نوجوان اسکول اور کالج یونیفارم پہن کر جمع ہوگئے اور سڑک کو بلاک کرکے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے۔

نوجوانوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کے خلاف بھی ناراضی کا اظہار کیا اور بدعنوان حکومت سے استعفے کا مطالبہ کیا۔

احتجاج کرنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی وصولی تو کی جاتی ہے لیکن ان کا حساب کتاب موجود نہیں۔

علاوہ ازیں سیاستدانوں کے بچوں کی شاہانہ زندگیوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس نے عوامی غصے کو مزید بڑھایا۔

صورتحال اس وقت بگڑی جب کچھ مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے۔ جس پر پولیس نے آنسو گیس، واٹر کینن اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔

عینی شاہدین کے مطابق کئی افراد خون آلود حالت میں ایمبولینسوں میں لے جائے گئے۔ اب تک 14 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

درجنوں زخمی مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ نیشنل ٹراما سینٹر کے ڈاکٹر دیپیندرا پانڈے نے بتایا کہ کم از کم 10 افراد کو سر اور سینے میں گولیاں لگیں اور ان کی حالت نازک ہے۔

ان جھڑپوں کے بعد دارالحکومت کے مختلف علاقوں میں کرفیو نافذ کردیا گیا لیکن اب تک صورت حال پولیس کے قابو سے باہر ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برسوں میں کئی بڑے اسکینڈلز منظرعام پر آئے لیکن اب تک کسی تحقیقات کے شفاف نتائج سامنے نہ آئے۔

کرپشن کے ان کیسز میں 2017 کا ایئربس معاہدہ بھی شامل ہے جس میں نیپال ایئرلائنز کو دو A330 طیارے خریدنے پر قومی خزانے کو 1.

47 ارب روپے (10.4 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا تھا۔

کئی اعلیٰ حکام کو کرپشن کے الزام میں سزا بھی سنائی گئی لیکن عوامی اعتماد بحال نہ ہوسکا۔

یاد رہے کہ نیپال میں حکومت نے فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام، لنکڈ اِن اور یوٹیوب سمیت 26 بڑی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی عائد کردی۔

حکومت نے ان پلیٹ فارمز کو 3 ستمبر تک رجسٹریشن کی مہلت دی تھی تاکہ وہ مقامی نمائندہ اور شکایات کے ازالے کے لیے ذمہ دار شخص مقرر کریں۔

چند پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک اور وائبر نے رجسٹریشن کرائی بھی تھی لیکن اکثر نے حکومتی احکامات پر کان نہ دھرے جس پر اُن ویب سائٹس پر پابندی لگا دی گئی۔

واضح رہے کہ نیپال کی 30 ملین آبادی میں سے تقریباً 90 فیصد افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور تقریباً 7.5 فیصد لوگ بیرونِ ملک مقیم ہیں یہ پابندی عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنی ہے۔

 

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سوشل میڈیا پر پابندی

پڑھیں:

پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود

میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 روز کی توسیع کر دی ہے۔ اس دوران ہر قسم کے جلسے، جلوس، ریلیاں، احتجاج، دھرنے اور عوامی اجتماعات پر مکمل پابندی برقرار رہے گی۔

عوامی اجتماعات اور ہتھیاروں کی نمائش پر مکمل پابندی

محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق، چار یا اس سے زائد افراد کے عوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔

اسی طرح اسلحے کی نمائش، لاؤڈ اسپیکر کے غیر ضروری استعمال، اور اشتعال انگیز یا فرقہ وارانہ مواد کی تقسیم پر بھی سختی سے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

استثنیٰ حاصل سرگرمیاں

حکومتی نوٹیفکیشن کے مطابق، شادی کی تقریبات، جنازوں اور تدفین اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گی۔

علاوہ ازیں، سرکاری فرائض انجام دینے والے افسران و اہلکار اور عدالتی کارروائیاں بھی اس فیصلے کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔

فیصلے کی وجہ اور مدت

ترجمان کا کہنا ہے کہ دفعہ 144 میں توسیع کا فیصلہ امن و امان کے قیام اور انسانی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 8 نومبر تک نافذالعمل رہے گی، اور اس دوران لاؤڈ اسپیکر صرف اذان اور جمعے کے خطبے کے لیے استعمال کیے جا سکیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پنجاب،دفعہ 144میں 7روز کی توسیع، احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی برقرار
  • پنجاب ، احتجاج، ریلیوں، دھرنوں و عوامی اجتماعات پر پابندی، دفعہ 144 میں 7 دن کی توسیع
  • پنجاب دفعہ 144 نافذ، جلسے اور ریلیاں ممنوع، لاؤڈ اسپیکر صرف اذان و خطبے کے لیے محدود
  • پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع، احتجاج اور اجتماعات پر پابندی برقرار
  • تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ
  • تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
  • پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
  • شمالی وزیرستان میں 2 روز کیلئے کرفیو نافذ
  • اسرائیل میں فوج میں جبری بھرتی کیخلاف لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، ہلاکتیں