خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
خسرہ وبا کا دنیا میں دوبارہ پھیلنے کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 20 فیصد سے زیادہ کیسز بڑھ گئے ہیں، اوسطاً تعداد سے بڑھ کر 10.3 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز نے اعلان کیا کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی اگر ویکسینیشن نہ ہوتی تاہم ایکسین کی فراہمی میں ابھی بھی رکاوٹیں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین نے گزشتہ 50 سالوں میں کسی بھی دوسری ویکسین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ جانیں بچانے اور اس مہلک وائرس کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے ہمیں ہر فرد کے لیے حفاظتی ٹیکوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو۔
تاہم کیسز کی تعداد منفی سمت میں منتقل ہونے لگی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسینیشن سے دور ہورہے ہیں۔ طبی اداروں نے رپورٹ میں کہا کہ پچھلے سال 107,500 افراد، جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے تھے، خسرہ سے ہلاک ہوئے، ایسی بیماری جو ویکسینیشن کے ذریعے روکی جا سکتی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سے زیادہ
پڑھیں:
تھرپارکر، اسلام کوٹ میں ڈینگی کے کیسز کی شرح 50 فیصد سے بڑھ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-12
تھرپارکر(مانیٹرنگ ڈیسک)تھرپارکر کی تحصیل اسلام کوٹ میں ڈینگی کے کیسز میں 50 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔محکمہ صحت سندھ کے مطابق اسلام کوٹ میں مریضوں کے روزانہ ڈینگی کے مثبت ٹیسٹ کی شرح 54 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔صوبائی محکمہ صحت نے بتایا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران شہر کے چار محلوں میں 100مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے۔اس حوالے سے ایڈمنسٹریٹر رورل ہیلتھ سینٹر نے بتایا کہ رورل ہیلتھ سینٹر اسلام کوٹ میں صرف 10بستر ہیں، باقی مریض گھروں میں آئیسولیٹ ہیں۔ڈی ایچ او ہیلتھ تھرپارکر کے مطابق بیڈز بڑھانے کے لیے متبادل جگہ کا انتظام کر رہے ہیں جبکہ آج سے شہر میں مچھر مار اسپرے اور مچھردانیاں بھی تقسیم کی جائیں گی۔دوسری جانب مریضوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال میں داخل نہیں کیا جا رہا اور گھروں میں علاج ممکن نہیں ہے۔