یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
تہران : ایران نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کو روکیں گے اور نہ ہی اپنے میزائل پروگرام پر کوئی مذاکرات کریں گے۔
ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے کوئی نیا حملہ کیا تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔
ایران انٹرنیشنل کے مطابق عباس عراقچی نے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے جون میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی جنگ کو مؤثر انداز میں سنبھالا اور اسے خطے میں پھیلنے سے روکا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کسی بھی نئی جارحیت کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر لڑائی دوبارہ شروع ہوئی تو اسرائیل کو ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
عراقچی نے تصدیق کی کہ جنگ کے دوران ایرانی جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا، تاہم یورینیم افزودگی کی ٹیکنالوجی محفوظ ہے اور جوہری مواد تاحال ان بمباری زدہ مراکز میں موجود ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تہران مغربی دباؤ قبول نہیں کرے گا، البتہ وہ واشنگٹن کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ اپنے جوہری پروگرام پر ایک منصفانہ معاہدہ طے کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایران بین الاقوامی خدشات کا ازالہ کرنے کے لیے تیار ہے لیکن حملے کے بعد کسی قسم کی رعایت نہیں دے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
اپنے سوڈانی ہم منصب کیساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دہشتگردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کیلئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے سوڈان میں جاری صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کے خلاف دہشت گردی اور تشدد، ہمیشہ مذموم ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو۔ گزشتہ شب انہوں نے اپنے سوڈانی ہم منصب "محی الدین سالم" سے ٹیلی فون پر بات کی۔ اس حوالے سے سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس ٹیلیفونک گفتگو کے دوران، میں نے محی الدین سالم کے ساتھ، فاشر شہر میں معصوم شہریوں کے المناک قتل عام پر اسلامی جمہوریہ ایران کی گہری پریشانی و دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایران کی جانب سے سوڈانی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی كیا۔ سید عباس عراقچی نے مزید کہا كہ کچھ لوگ دہشت گردوں کو اچھوں اور بروں میں تقسیم کرتے ہیں، ان کی حمایت کرتے ہیں جو ان کے اپنے الفاظ میں، ان کے مفادات کو پورا کرنے کے لئے ہر بُرا کام کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے اس طرح کے دوہرے معیار کی 2025ء میں کوئی جگہ نہیں، جو طویل عرصے سے مغربی حکومتوں کی جانب سے اپنائے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب محی الدین سالم نے تازہ ترین صورت حال میں ایران کی جانب سے سوڈان کی حکومت و عوام کی حمایت کے اقدام کو سراہا۔