پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر عبدالغنی بٹ جنازہ میں شرکت پروفیسر بٹ کے
پڑھیں:
حریت کنوینر غلام محمد صفی سے امن کے سفیر محمد طاہر تبسم کی ملاقات
انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے حریت قیادت کا کردار تاریخی نوعیت کا ہے اور آج مسئلہ کشمیر ایک بار پھر مرکز نگاہ بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایمبیسڈر آف پیس کے بانی صدر محمد طاہر تبسم نے کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی سے اسلام آباد میں ملاقات کی اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ انسانی، سیاسی اور سفارتی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ ذرائٰع کے مطابق محمد طاہر تبسم نے اس موقع پر کہا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی آواز کو قومی اور بین الاقوامی فورموں پر موثر طور پر اجاگر کر رہی ہے اور ایک مضبوط سفارتی بیانیہ بنا رہی ہے، جس کا سہرا غلام محمد صفی اور پوری حریت قیادت کے سر ہے جو مشکل ترین حالات میں بھی اپنی جدوجہد آزادی کو اصولی بنیادوں پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے اور بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے لیے حریت قیادت کا کردار تاریخی نوعیت کا ہے اور آج مسئلہ کشمیر ایک بار پھر مرکز نگاہ بن گیا ہے۔ طاہر تبسم نے کہا کہ حق خودارادیت کشمیری عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق ہے اور جب تک یہ حق انہیں نہیں دیا جاتا، تحریک آزادی کشمیر کو ہر قیمت پر جاری رکھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے عالمی برادری کو اپنا فعال اور غیر جانبدار کردار ادا کرنا ہو گا، تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن اور استحکام قائم ہو سکے۔
حریت کنونیر غلام محمد صفی نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کو منظم اور توانا بنانے کے لئے ہمیں متحد ہو کر ہر محاذ پر یکسوئی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ طاہر تبسم نے اس موقع پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز احمد کے صاحبزادے کی المناک وفات پر بھی گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرحوم کی بلندی درجات اور سوگوار خاندان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔ ملاقات میں سینئر حریت رہنما الطاف حسین وانی، حاجی محمد سلطان، محمد شفیع ڈار اور سکریٹری اطلاعات مشتاق احمد بٹ بھی موجود تھے۔