نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام کیلیے نامزد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ایک اہم ملاقات اور عشائیہ منعقد ہوا، جس میں عالمی امن، مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور باہمی تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعلان کیا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کو نوبل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے متعدد عالمی تنازعات کے حل میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے، اور یہی کردار انہیں نوبل انعام کا حقیقی حقدار بناتا ہے۔ ہم نے نوبل کمیٹی کو سفارش کا خط ارسال کر دیا ہے۔
عشائیے کے دوران صدر ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی، ایران کے ساتھ مذاکراتی پیش رفت اور اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دنیا میں کئی جنگوں کو روکا، ایران کے ساتھ ایک مثبت مذاکراتی روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اسرائیل-ایران کشیدگی ختم ہو گئی ہے اور مزید کسی حملے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
فلسطین سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہمسایہ ممالک کا تعاون قابلِ تعریف رہا ہے۔ تاہم، دو ریاستی حل کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں میں کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا، صورتحال مسلسل بدل رہی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ کہ فلسطینیوں کے لیے بہتر مستقبل کی تلاش جاری ہے، ان کی حکومت امریکا کے ساتھ مل کر ایسے ممالک کی تلاش میں ہے جو فلسطینی شہریوں کو بہتر مستقبل اور مواقع فراہم کر سکیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکومت پاکستان نے بھی پاک-بھارت بحران کے دوران صدر ٹرمپ کی سفارتی مداخلت کو سراہتے ہوئے انہیں نوبل امن انعام 2026 کے لیے نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ نامزدگی ناروے کی نوبل کمیٹی کو باضابطہ طور پر ارسال کی گئی۔
اسی طرح ایک ریپبلکن رکنِ کانگریس نے بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران-اسرائیل کشیدگی کم کرنے میں ادا کیے گئے کردار کے اعتراف میں انہیں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی صورتحال کو قدیم یونانی ریاست اسپارٹا سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ اب ملک کو ایک "سُپر اسپارٹا" کی طرح سخت حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
اسرائیلی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ قطر کئی ممالک کے ساتھ مل کر اسرائیل کا اقتصادی محاصرہ کر رہا ہے اور چین بھی اس عمل میں شریک ہے۔ ان کے مطابق یہ ممالک اسرائیل کو میڈیا ناکہ بندی اور معاشی دباؤ کے ذریعے کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی معیشت اور بالخصوص اسلحہ سازی کی صنعت کو آزاد اور خود مختار بنانا ہوگا تاکہ آئندہ برسوں میں کسی بھی قسم کی ناکہ بندی کا مقابلہ کیا جا سکے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جس طرح ایران کی ناکہ بندی ناکام بنائی گئی تھی، اسی طرح قطر اور اس کے اتحادیوں کی کوششیں بھی کامیاب نہیں ہوں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ میں انتہا پسند مسلم اقلیتیں اسرائیل مخالف پالیسیوں پر اثر انداز ہو رہی ہیں، تاہم امریکا اور کئی دوسرے ممالک اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیتن یاہو نے زور دیا کہ اسرائیل کو روایتی اور سوشل میڈیا پر اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔