ٹرمپ اسرائیل کو ایران پر مزید حملوں کی اجازت دے سکتے ہیں، اسرائیلی حکام پُرامید
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اگر ایران نے جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نکالنے کی کوشش کی، تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو دوبارہ حملے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی حکام پُرامید ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو ایران پر مزید حملوں کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے یورینیم افزودگی شروع کی تو اسرائیل پھر حملہ کرے گا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ایران پر مزید حملوں کی حکمت عملی پر گفتگو بھی کریں گے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اگر ایران نے جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نکالنے کی کوشش کی، تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو دوبارہ حملے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ایران کے نطنز، فردو اور اصفہان میں تین جوہری مقامات کو حالیہ اسرائیلی و امریکی حملوں میں شدید نقصان پہنچا ہے، جہاں 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فی الحال ان جگہوں تک ایران کی رسائی ممکن نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ امریکا سے پہلے ہی اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر نے امریکی نائب صدر، وزیر خارجہ اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں ایران پر فیصلہ کن کارروائی کیلئے امریکی فیصلہ سازوں کو اسرائیل کا واضح پیغام پہنچا دیا کہ اگر ایران افزودہ یورینیم کی ذخیرہ گاہوں تک دوبارہ رسائی کی کوشش کرے گا تو اسرائیل فوری حملے کرے گا۔
پیر کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر دوبارہ حملہ کرنے کے منصوبہ کے پیش نظر ایرانی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ دوبارہ حملے کے معاملے پر اسرائیل کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں، نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات دھوکا ہے اور سب پہلے سے طے شدہ ہے۔ ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ایران نے ممکنہ خطرات کے حوالے سے بھرپور تیاریاں کرلیں ہیں جبکہ ایرانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حملہ کیا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ سخت ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی اجازت دے سکتے ہیں ٹرمپ اسرائیل کو افزودہ یورینیم امریکی صدر ایران پر کے مطابق ایران نے
پڑھیں:
برکس نے ایران پر حملوں کی مذمت کردی، امریکا اور اسرائیل کا نام لیے بغیر سخت بیان
عالمی طاقتوں کے متبادل گروپ برکس نے ایران پر ہونے والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ تاہم، تنظیم نے امریکا اور اسرائیل کا براہ راست نام لینے سے گریز کیا۔
برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقا پر مشتمل برکس کا 17 واں سربراہی اجلاس برازیل کے شہر ریو ڈی جنریو میں دو روزہ سیشن کے طور پر شروع ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایران کی شہری اور جوہری تنصیبات پر 13 جون کے بعد ہونے والے حملے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ برکس نے مطالبہ کیا کہ ایران کی خودمختاری کا احترام کیا جائے اور ایسے حملے بند کیے جائیں۔
مزید برآں، برکس نے غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی، اور اسرائیلی افواج کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ عالمی تجارت پر بڑھتے ہوئے ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ اجلاس میں ایران اور ایتھوپیا کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں شمولیت کی بھی حمایت کی گئی۔
یاد رہے کہ برکس میں اب مصر، ایران، ایتھوپیا، انڈونیشیا، اور متحدہ عرب امارات بھی شامل ہو چکے ہیں، جس سے یہ اتحاد مزید مضبوط اور اثرانداز بن گیا ہے۔