آپریشن سندور: بھارت نے ہلاک فوجیوں کو اعزازات دے کر اپنی شکست کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
بھارت نے بالآخر آپریشن سندور کے دوران مارے گئے فوجیوں اور پائلٹس کو فوجی اعزازات سے نوازنا شروع کر دیا ہے، جو کئی ماہ سے چھپائے گئے نقصانات کا غیر اعلانیہ اعتراف ہے۔
مصدقہ اطلاعات کے مطابق صرف لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کو 250 سے زائد ہلاکتوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ان میں سے 100 سے زائد اہلکاروں کو اعزازات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل طیاروں کے پائلٹس سمیت 4 پائلٹس، S-400 دفاعی نظام کے 5 آپریٹرز، اور ادھم پور و راجوڑی بیسز پر مارے گئے اہلکاروں کو بھی اعزازات دیے جا رہے ہیں۔ 93 انفنٹری، 10 برگیڈ، نوشہرہ، اڑی، پٹھان کوٹ، اور دیگر حساس یونٹس کے فوجی بھی فہرست میں شامل ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اندرونی دباؤ، میڈیا اور فوجی خاندانوں کے احتجاج کے باعث اب ان ہلاکتوں کو جزوی طور پر تسلیم کر رہا ہے، جبکہ پہلے ان نقصانات سے مکمل انکار کیا جاتا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: آفتاب اقبال ہندوستانی اور آپریشن سندور
یاد رہے کہ 2019 میں بھی بھارتی پائلٹ ابھینندن کو جہاز گرنے کے باوجود ویر چکرا سے نوازا گیا تھا، جبکہ بھارت نے اس وقت بھی اپنی ناکامیوں کو کامیابی کے طور پر پیش کیا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق پیشہ ور افواج اپنے شہدا کو عزت و فخر سے یاد کرتی ہیں، جبکہ بھارت کی طرف سے فوجیوں کی ہلاکتوں کو چھپانا ایک غیر پیشہ ورانہ اور شرمناک طرز عمل ہے۔
بین الاقوامی میڈیا پہلے ہی اعتراف کر چکا ہے کہ پٹھان کوٹ، ادھم پور اور نوشہرہ جیسے اہم بیسز پر پاکستانی حملوں نے بھارت کو سیز فائر پر مجبور کیا، مگر بھارتی حکومت تاحال ان حقائق کو دبانے میں مصروف ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، مودی سرکار کے اندر ہی سوال اٹھ رہے ہیں کہ جب ہلاکتوں کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا گیا، تو اب فوجی اعزازات کن بنیادوں پر دیے جا رہے ہیں؟ یہ فیصلہ بھارتی فوج اور حکومت کی اندرونی شکست اور بے بسی کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور اعزازات بُنیان مرصوص بھارت شکست مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعزازات ب نیان مرصوص بھارت
پڑھیں:
ایک سرحد، تین دشمن‘، آپریشن سندور میں پاکستان واحد مخالف نہیں تھا ،بھارتی ڈپٹی آرمی چیف
بھارتی فوج کے ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ لڑائی میں انڈیا کا مقابلہ صرف پاکستان ہی سے نہیں بلکہ چین اور ترکی سے بھی تھا۔
جمعے کو فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے زیرِاہتمام ‘نیو ایج ملٹری ٹیکنالوجیز’ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چین پاکستان کو انڈیا کی عسکری تنصیبات کے حوالے سےلائیو معلومات فراہم کر رہا تھا۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل راہل آر سنگھ نے اپنے خطاب میں بتایا کہ انڈین فوج نے آپریشن سندور کے دوران کون کون سے سبق سیکھے۔ آپریشن سندور سے چند اہم سبق حاصل ہوئے ہیں۔ قیادت کی جانب سے سٹریٹجک پیغام رسانی بالکل واضح تھی۔ اب ہم ماضی کی طرح درد برداشت کرنے کے رویے پر عمل نہیں کر سکتے۔ ہدف کا تعین اور منصوبہ بندی بہت سے ڈیٹا، ٹیکنالوجی اور انسانی انٹیلیجنس کی بنیاد پر کی گئی۔ کل 21 اہداف کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے ہم نے 9 کو نشانہ بنانا مناسب سمجھا۔ فیصلہ آخری دن یا آخری لمحے میں کیا گیا کہ ان 9 اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔‘
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ان تعلقات کو ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جہاں وہ اپنے جدید نظام اور نگرانی کے آلات کو حقیقی جنگی حالات میں آزماتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کے مطابق، چین اور پاکستان کے درمیان دفاعی تعلقات اب روایتی اسلحہ کی فراہمی سے آگے نکل چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس ایک سرحد تھی لیکن دو نہیں بلکہ تین مخالفین تھے۔ ’پاکستان سامنے تھا، چین ہر ممکن حمایت دے رہا تھا۔ پاکستان کے 81 فیصد فوجی ہتھیار چینی ہیں۔ چین اپنے ہتھیاروں کو دوسرے ہتھیاروں کے مقابلے میں آزما رہا ہے، یہ ان کے لیے ایک زندہ تجربہ گاہ کی مانند ہے۔ ترکی نے بھی اہم قسم کی مدد فراہم کی۔ جب ڈی جی ایم او سطح کی بات چیت ہو رہی تھی، پاکستان کو چین کی جانب سے ہماری اہم نقل و حرکت کی لائیو معلومات فراہم کی جا رہی تھیں۔ ہمیں ایک مضبوط فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے۔
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کے مطابق، چین نے 2015 سے اب تک پاکستان کو 8.2 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ 2020 سے 2024 کے درمیان، چین دنیا کا چوتھا سب سے بڑا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک تھا، جس کی 63 فیصد برآمدات پاکستان کو ہوئیں، جو اسے چین کا سب سے بڑا اسلحہ خریدار بناتی ہیں۔