میساچوسٹس میں آسمان پر پراسرار چیز، ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوسٹن:امریکا کی ریاست میساچوسٹس کے ایک شہر میں آسمان پر نمودار ہونے والی ایک پراسرار پرواز کرتی چیز نے عوامی دلچسپی اور تجسس کو بے حد بڑھا دیا ہے۔
یہ حیران کن واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب مقامی شہری کولین میکورمیک نے اپنے موبائل فون سے اس ناقابلِ فہم مظہر کی مختصر ویڈیو ریکارڈ کی، جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ ویڈیو میں نظر آنے والی چیز کی شکل اور حرکت نے نہ صرف مقامی افراد بلکہ ماہرین فلکیات اور یو ایف او (Unidentified Flying Object) کے محققین کو بھی حیرت میں ڈال دیا ہے۔
کولین کے مطابق یہ واقعہ شام کے وقت اُس وقت پیش آیا جب وہ اپنے گھر کے باہر پرسکون ماحول میں بیٹھی تھیں۔ اچانک ان کی نظر آسمان پر ایک چمکتی ہوئی گول چیز پر پڑی جو نہایت تیزی سے نیچے کی طرف حرکت کر رہی تھی۔ اس کا رنگ نارنجی اور سرخی مائل تھا اور ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے وہ چیز کسی جلتی ہوئی آگ میں لپٹی ہو۔ خاتون نے فوراً موبائل نکالا اور تقریباً 8 سیکنڈ کی مختصر ویڈیو محفوظ کرلی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آسمان کی تاریکی میں ایک چمکتی ہوئی چیز آہستہ آہستہ نیچے کی طرف آ رہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شے کی حرکت بالکل خاموش تھی، نہ کوئی آواز، نہ شور، نہ کوئی مشینی جھنجھناہٹ یا بیپ، جو عام ڈرونز یا ہوائی جہازوں سے الگ خصوصیت ہے۔ اسی پر اسرار خاموشی نے اس منظر کو اور بھی ڈراؤنا بنا دیا ہے۔
اس واقعے کے بعد علاقے میں خاصی ہلچل مچ گئی۔ مقامی پولیس اور فائر ڈیپارٹمنٹ کو اطلاع دی گئی لیکن نہ کسی شے کا ملبہ ملا اور نہ ہی کوئی سراغ۔ واقعے کی جگہ پر کوئی باقیات، دھات یا ٹکڑے نہیں ملے، جس سے اندازہ لگانا اور بھی مشکل ہو گیا ہے کہ اصل میں وہ شے کیا تھی۔
واقعے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی مختلف قیاس آرائیاں سامنے آنے لگیں۔ Reddit جیسے پلیٹ فارمز پر کچھ صارفین نے اسے جلتی ہوئی لالٹین یا آسمانی فائر ورک قرار دیا جب کہ دیگر کا ماننا ہے کہ یہ کم آواز والا کوئی خصوصی ڈرون یا فضائی مشق کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ مگر یہ خیال بھی زور پکڑ رہا ہے کہ شے کی روشنی اور حرکت کسی عام فضائی مشین سے بہت مختلف تھی۔
سائنس اور فلکیات سے وابستہ ادارے جیسے ناسا (NASA) اور امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (FAA) نے اب تک اس واقعے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا،تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی فضا میں داخل ہونے والا خلائی ملبہ بعض اوقات ایسی چمکدار روشنی اور جلنے کا اثر پیدا کر سکتا ہے، جو نیچے آتے ہوئے راکٹ یا سیٹلائٹ کے ٹکڑوں جیسا دکھائی دیتا ہے،لیکن ایسی کسی سرگرمی کی بھی تصدیق نہیں ہوئی۔
چونکہ یہ شے اپنی نوعیت میں غیر شناخت شدہ تھی، اس لیے بہت سے لوگ اسے یو ایف او سمجھنے لگے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں میں امریکا اور دیگر ممالک میں ایسے کئی واقعات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جن میں آسمان پر پراسرار چیزوں کی موجودگی نوٹ کی گئی، مگر ان کی حقیقت آج تک ایک معما بنی ہوئی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دہشتگردوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 850 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس رپورٹ، سیکڑوں بلاک
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیٹو ایجنسی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اقوام متحدہ، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں، تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ سے منسلک 850 سے زائد اکاؤنٹس رپورٹ کیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کیا گیا، جس میں 850 سے زائد اکاؤنٹس رپورٹ اور سیکڑوں بلاک کردیے گئے ہیں۔ حکومت نے آن لائن دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے مختلف عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کالعدم تنظیموں کے سیکڑوں اکاؤنٹس رپورٹ اور بلاک کر دیے۔ ساتھ ہی عالمی برادری سے انتہا پسندانہ پراپیگنڈا روکنے میں یکساں عزم دکھانے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیٹو ایجنسی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے اقوام متحدہ، امریکا اور برطانیہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئی تنظیموں، تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور بلوچ لبریشن فرنٹ سے منسلک 850 سے زائد اکاؤنٹس رپورٹ کیے۔
ان میں سے 533 اکاؤنٹس، جن کے فالوورز کی تعداد 20 لاکھ سے زائد تھی، بلاک کیے جا چکے ہیں جب کہ باقی پر کارروائی جاری ہے۔ کثیر الجہتی حکمت عملی حکومتی کارروائی میں درج ذیل اقدامات شامل ہیں، فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، ایکس (ٹوئٹر)، ٹیلیگرام اور واٹس ایپ پر دہشت گرد اکاؤنٹس کی رپورٹنگ اور ڈیٹا کی فراہمی کی درخواست کی گئی۔ پی ٹی اے اور بڑے عالمی پلیٹ فارمز کے نمائندوں کے درمیان براہِ راست ملاقاتیں تاکہ کارروائی میں تیزی لائی جا سکے۔ وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شیزا فاطمہ خواجہ کی ٹیلیگرام حکام سے خصوصی آن لائن میٹنگ، جس سے غیر معمولی تعاون حاصل ہوا، حالانکہ پاکستان میں ٹیلیگرام پر پابندی ہے۔
24 جولائی 2025ء کو وزیر مملکت طلال چوہدری اور بیرسٹر عقیل کی میڈیا بریفنگ، جس میں عالمی اور مقامی میڈیا سے AI پر مبنی خودکار مواد بلاکنگ سسٹم اپنانے کی اپیل کی گئی۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فیس بک اور ٹک ٹاک نے 90 فیصد سے زائد درخواستوں پر عمل کیا۔ ٹیلیگرام نے پابندی کے باوجود بھرپور تعاون کیا، تاہم ایکس اور واٹس ایپ کا ردِعمل مایوس کن رہا، جن کی عملدرآمد کی شرح صرف 30 فیصد رہی۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا دہشت گرد پراپیگنڈے سے پاک ہے، لیکن شدت پسند گروہ سوشل میڈیا کے ذریعے تشدد کو فروغ دینے، بھرتی کرنے اور خوف پھیلانے میں سرگرم ہیں۔