میرپورخاص،پولیس کا آمنہ قتل کیس میں ملوث ملزم کی گرفتاری کادعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میرپورخاص(نمائندہ جسارت) مورخہ 4 نومبر کو میرپورخاص کی تحصیل شجاع آباد کے علاقہ جھلوری میں ایک معصوم بچی پرائمری اسکول کی طالبہ آمنہ بنت غلام حیدر کنڈانی بلوچ عمر 7/8 سال کی گمشدگی کا مقدمہ نمبر 73/2025 زیر دفعہ پولیس اسٹیشن تعلقہ میں والد کی مدعیت میں داخل کیا گیا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف داخل کیا گیا ۔ایس ایس پی میرپورخاص ڈاکٹر سمیر نور چنا کے احکامات پر اسپیشل ٹیم تعینات کی گئیں۔ ایس ایس پی ڈاکٹر سمیر نور چنا نے بتایا کہ دوران تفتیش ابتدائی معلومات میں یہ ظاہر کیا گیا کہ بچی کو اسکول ٹائم کے دوران اغوا کیا گیا۔ دوران تفتیش9 نومبر کو ایک نامعلوم لاش دبکا شاخ سے برآمد ہوئی۔ جس کی شناخت آمنہ بنت غلام حیدر سے ہوئی جو بروقت مقتول آمنہ کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔ تاکہ قتل کی وجوہات سامنے آسکیں جو ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں موت کی وجہ گلے میں پھندہ بتائی گئی۔ جو فائنل میڈیکل رپورٹ ابھی آنا باقی ہے دوران تفتیش پولیس ٹیم نے مزید پیشرفت کرتے ہوئے مختلف پہلوؤں کو زیر غور رکھا اور انہی کی بنا پر مختلف پیشہ سے تعلق رکھنے والے افراد سے فرداً فرداً معلومات حاصل کی اور مشکوک افراد کی نا صرف سرویلینس کی گئی بلکہ تفتیش میں بھی شامل کیا گیا اسی دوران تفتیشی ٹیم نے کیس کے مرکزی ملزم زاہد ولد محمد اشرف عرف کھبڑ خاصخیلی کو 12نومبر کو نزد گوٹھ مبین خاصخیلی سے گرفتار کیا دوران تفتیش ملزم زاہد خاصخیلی نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ اس نے مقتو لہ آمنہ کو اغوا کرنے کے بعد پوشیدہ طریقہ سے گورنمنٹ پرائمری گرلز اسکول جھلوری میں زنا کے ارادے سے لے گیا۔ البتہ بچی کے رونے اور شور مچانے پر ملزم نے کچرے میں پڑی ڈرپ کی ٹیوب سے بچی کا گلہ گھونٹ کر قتل کر دیا اور بچی کی لاش کو اسکول کی دیوار کے عقب میں چھپا کر روانہ ہو گیا ملزم نے جرم چھپانے کی خاطر مقتولہ آمنہ کے باپ کو جا کر اطلاع دی کہ مقتولہ آمنہ اسکول کے پاس رو رہی تھی جسے میں اسکول چھوڑ کر آیا ہوںملزم نے مزید انکشاف کیا کہ ایسی غلط اطلاع دینے کا مقصد تفتیشی ٹیم کو گمراہ کرنا تھا ملزم نے دوران تفتیش مزید انکشاف کیا کہ4 نومبر کو رات کے وقت واپس ایک بند ویران اسکول کی عمارت کے اندر جا کر لاش کو ایک بیگ (کٹا) میں چھپا کر اسکول سے کچھ دور فاصلے پر واقع جمڑاو نہر کے اندر لاش کو پھینک دیا۔ ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ بچی کو اکثر و بیشتر چیز دے کر اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کرتا تھا ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ بچی کے آنے جانے کہ اوقات پر نظر رکھے ہوا تھا اور موقع دیکھتے ہی اس نے اغوا کیا،ملزم نے چالاکی سے مقتولہ کی فیملی اور پولیس کو گمراہ کرنے کی کوشش سے غلط انفارمیشن دیتا رہاملزم نے اپنی بیوی کو کافی ٹائم سے طلاق دی ہے اور علاقہ میں حجام کا کام کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مزید انکشاف کیا کہ دوران تفتیش کیا گیا
پڑھیں:
سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی، فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والا انتہائی مطلوب ملزم گرفتار
ترجمان کے مطابق ملزم 2010ء میں فتنہ الخوارج کے دہشتگرد قیوم محسود کے گروپ میں شامل ہوا اور 2012ء میں عابد مچھڑ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں شامل رہا۔ ملزم کے اکثر ساتھی کراچی آپریشن کے دوران رینجرز اور پولیس مقابلوں میں مارے اور گرفتار ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان رینجرز سندھ اور سی ٹی ڈی پولیس نے خفیہ معلومات کی بنیاد پر مشترکہ کارروائی کر تے ہوئے کراچی کے علاقہ شیر شاہ سے فتنہ الخوارج سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم محمد نور عرف خم ولد ولی خان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ملزم کے قبضے سے اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کر لیا گیا۔ ترجمان رینجرز کے مطابق دوران تفتیش ملزم نے اپنے دیگر ساتھیوں عابد مچھڑ، عمر خطاب محسود، قیوم محسود، اعظم خان، خان زمان، زاویل محسود، سید بادشاہ عرف ادرک، عبدالرحمان، عبدالحکیم، صدیق اللہ، خزن گل اور عابد چھوٹا کے ساتھ مل کر ٹارگٹ کلنگ، بھتہ وصولی بم دھماکوں، اغوا برائے تاوان اور متعدد پولیس مقابلوں میں شامل ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ملزم 2010ء میں فتنہ الخوارج کے دہشتگرد قیوم محسود کے گروپ میں شامل ہوا اور 2012ء میں عابد مچھڑ کی ٹارگٹ کلنگ ٹیم میں شامل رہا۔ ملزم کے اکثر ساتھی کراچی آپریشن کے دوران رینجرز اور پولیس مقابلوں میں مارے اور گرفتار ہو چکے ہیں۔ ملزم بھی 2015ء میں کراچی آپریشن کے دوران گرفتاری سے بچنے کے لیے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں روپوش رہا۔ ملزم کے خلاف تھانہ منگھو پیر اور خواجہ اجمیر نگری میں متعدد ایف آئی آرز درج ہیں جس میں ملزم مفرور ہے۔گرفتار ملزم کو بمعہ اسلحہ و ایمونیشن اور دھماکہ خیز مواد مزید قانونی کارروائی کیلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔