سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ریسکیو نے سوات واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی کو بیان قلمبند کرا دیا۔جیو نیوز کے مطابق سابق ڈی ای او ریسکیو نے ریکارڈ اور شواہد بھی کمیٹی کو جمع کرادیے، فوٹیجز، عملہ اور گاڑیوں کا ریکارڈ انکوائری کمیٹی کو فراہم کیا گیا۔
کمیٹی نے سابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سے سوال کیا کہ قیمیتی جانیں کیوں نہ بچائی جاسکیں؟ اس پر سابق ریسکیو آفیسر نے جواب دیاکہ ڈوبنےوالوں کو بچانےکی ہر ممکن کوشش کی، خوازخیلہ پل کےمقام پر پانی کا بہاو77 ہزار کیوسک سےتجاوز کرگیا تھا۔انہوں نے بتایاکہ 9 بج کر 49 منٹ پرشہری کی کال ملی کہ ہوٹل میں بچے پھنسے ہوئے ہیں، 10 بج کر4 منٹ پر ریسکیو میڈیکل ٹیم موقع پر پہنچی، 15منٹ میں غوطہ خور اور ٹیوب کشتی سےسیاحوں کوبچانےکی کوشش شروع کی۔ان کا کہنا تھاکہ واقعے کی جگہ پر پانی کا بہاؤ بہت تیز اور زیادہ تھا، 40 سے 45 منٹ میں جوکرسکتےتھے، ہم نےکیا، 3 سیاحوں کو ریسکیوکیا۔سابق ریسکیو آفیسر نے مزید بتایاکہ سوات واقعے سے قبل 2 ایمرجنسی آپریشن مکمل کرکے سیاحوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا، 27 جون کو 8 مقامات پرآپریشنز کرکے107 سیاحوں کوریسکیوکیا۔
’بگ باس‘ میں پراسرار اموات، کیا شو آسیب زدہ ہے؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کمیٹی کو
پڑھیں:
کراچی، کورنگی نمبر 4 میں نماز کی ٹوپی بنانے والے کارخانے میں آتشزدگی، 7 افراد بحفاظت ریسکیو
کراچی:شہر قائد میں کورنگی نمبر 4 کے علاقے میں ایک چار منزلہ رہائشی عمارت میں قائم نماز کی ٹوپی بنانے والے کارخانے میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے تیسری، چوتھی منزل اور چھت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی چار گاڑیاں موقع پر روانہ کی گئیں، جنہوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا اور کولنگ کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا۔
فائر بریگیڈ افسر ظفر خان کے مطابق آتشزدگی کے وقت کارخانے میں 7 کاریگر موجود تھے، جنہیں ریسکیو آپریشن کے ذریعے بحفاظت باہر نکال لیا گیا۔ واقعے میں کسی کے زخمی ہونے یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
کارخانے میں کپڑے سے نماز کی ٹوپیاں تیار کی جاتی تھیں۔ فائر حکام کا کہنا ہے کہ کارخانے کے اطراف رہائشی مکانات بھی موجود تھے جنہیں بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ سے محفوظ رکھا گیا۔
ظفر خان کے مطابق آگ لگنے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی اور نہ ہی نقصان کے حجم کا تخمینہ لگایا جا سکا ہے۔
تاہم ریسکیو اور فائر بریگیڈ عملے کی بروقت کارروائی سے ممکنہ بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔